الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
34. باب مَا جَاءَ أَنَّ الشَّرِيكَ شَفِيعٌ
34. باب: ساجھی دار کو حق شفعہ حاصل ہے۔
حدیث نمبر: 1371
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا يوسف بن عيسى , حدثنا الفضل بن موسى , عن ابي حمزة السكري، عن عبد العزيز بن رفيع , عن ابن ابي مليكة , عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الشريك شفيع , والشفعة في كل شيء ". قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه مثل هذا إلا من حديث ابي حمزة السكري , وقد روى غير واحد هذا الحديث , عن عبد العزيز بن رفيع , عن ابن ابي مليكة , عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا وهذا اصح. حدثنا هناد , حدثنا ابو بكر بن عياش، عن عبد العزيز بن رفيع , وعن ابن ابي مليكة , عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه , وليس فيه عن ابن عباس , وهكذا روى غير واحد عن عبد العزيز بن رفيع , مثل هذا ليس فيه عن ابن عباس , وهذا اصح من حديث ابي حمزة , وابو حمزة ثقة , يمكن ان يكون الخطا من غير ابي حمزة. حدثنا هناد , حدثنا ابو الاحوص، عن عبد العزيز بن رفيع , عن ابن ابي مليكة , عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث ابي بكر بن عياش , وقال اكثر اهل العلم: إنما تكون الشفعة في الدور والارضين , ولم يروا الشفعة في كل شيء , وقال بعض اهل العلم: الشفعة في كل شيء , والقول اصح.حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى , حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى , عَنْ أَبِي حَمْزَةَ السُّكَّرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ , عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الشَّرِيكُ شَفِيعٌ , وَالشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شَيْءٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي حَمْزَةَ السُّكَّرِيِّ , وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ , عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَهَذَا أَصَحُّ. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ , وعَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ , وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ , مِثْلَ هَذَا لَيْسَ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي حَمْزَةَ , وَأَبُو حَمْزَةَ ثِقَةٌ , يُمْكِنُ أَنْ يَكُونَ الْخَطَأُ مِنْ غَيْرِ أَبِي حَمْزَةَ. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ , عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ , وقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِنَّمَا تَكُونُ الشُّفْعَةُ فِي الدُّورِ وَالْأَرَضِينَ , وَلَمْ يَرَوْا الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ شَيْءٍ , وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شَيْءٍ , وَالْقَوْلُ أَصَحُّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساجھی دار کو حق شفعہ حاصل ہے اور شفعہ ہر چیز میں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہم اس حدیث کو اس طرح (مرفوعاً) صرف ابوحمزہ سکری ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
۲- اس حدیث کو کئی لوگوں نے عبدالعزیز بن رفیع سے اور عبدالعزیز نے ابن ابی ملیکہ سے اور ابن ابی ملیکہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلا روایت کیا ہے۔ اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
اس سند میں ہناد نے ابوبکر بن عیاش سے ابوبکر بن عیاش نے عبدالعزیز بن رفیع سے اور عبدالعزیز نے ابن ابی ملیکہ سے اور ابن ابی ملیکہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے، اس میں ابن عباس کا واسطہ نہیں ہے،
۳- اور اسی طرح کئی اور لوگوں نے عبدالعزیز بن رفیع سے اسی کے مثل حدیث روایت کی ہے اور اس میں بھی ابن عباس کا واسطہ نہیں ہے،
۴ - ابوحمزہ (یہ مرفوع) کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ ابوحمزہ ثقہ ہیں۔ ممکن ہے یہ خطا ابوحمزہ کے علاوہ کسی اور سے ہوئی ہو۔ اس سند میں ھناد نے ابوالاحوص سے اور ابوالاحوص نے عبدالعزیز بن رفیع سے اور عبدالعزیز نے ابن ابی ملیکہ سے اور ابن ابی ملیکہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوبکر بن عیاش کی حدیث کی طرح روایت کی ہے،
۶ - اکثر اہل علم کہتے ہیں کہ حق شفعہ کا نفاذ صرف گھر اور زمین میں ہو گا۔ ان لوگوں کی رائے میں شفعہ ہر چیز میں نہیں،
۷- اور بعض اہل علم کہتے ہیں: شعفہ ہر چیز میں ہے۔ لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5795) (منکر) (اس روایت میں ابو حمزہ سکری سے وہم ہوا ہے، دیگر تمام ثقات نے ”عن ابن أبي ملیکة، عن النبي ﷺ“ مرسلاً روایت کی ہے، نیز یہ ابن عباس رضی الله عنہما کی دوسری صحیح روایت کے خلاف بھی ہے، دیکھئے: الضعیفة رقم 1009)»

قال الشيخ الألباني: منكر، الضعيفة (1009 - 1010) // ضعيف الجامع الصغير (3435) //
   جامع الترمذي1371عبد الله بن عباسالشريك شفيع والشفعة في كل شيء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1371  
´ساجھی دار کو حق شفعہ حاصل ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساجھی دار کو حق شفعہ حاصل ہے اور شفعہ ہر چیز میں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1371]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(اس روایت میں ابوحمزہ سکری سے وہم ہواہے،
دیگرتمام ثقات نے «عن ابن أبي ملیکة،
عن النبي ﷺ»
مرسلاً»
روایت کی ہے،
نیز یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی دوسری صحیح روایت کے خلاف بھی ہے،
دیکھئے:
الضعیفة رقم: 1009)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1371   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.