الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
6. باب مَا جَاءَ فِي لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ
6. باب: پالتو گدھے کے گوشت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1795
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو كريب، حدثنا حسين بن علي الجعفي، عن زائدة، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " حرم يوم خيبر كل ذي ناب من السباع والمجثمة والحمار الإنسي "، قال: وفي الباب عن علي وجابر، والبراء، وابن ابي اوفى، وانس، والعرباض بن سارية، وابي ثعلبة، وابن عمر، وابي سعيد، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وروى عبد العزيز بن محمد وغيره، عن محمد بن عمرو هذا الحديث وإنما ذكروا حرفا واحدا نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم " عن كل ذي ناب من السباع ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " حَرَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ كُلَّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَالْمُجَثَّمَةَ وَالْحِمَارَ الْإِنْسِيَّ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَجَابِرٍ، وَالْبَرَاءِ، وَابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَأَنَسٍ، وَالْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، وَأَبِي ثَعْلَبَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَغَيْرُهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو هَذَا الْحَدِيثَ وَإِنَّمَا ذَكَرُوا حَرْفًا وَاحِدًا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن ہر کچلی دانت والے درندہ جانور، «مجثمة» ۱؎ اور پالتو گدھے کو حرام قرار دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- عبدالعزیز بن محمد اور دوسرے لوگوں نے بھی اسے محمد بن عمرو سے روایت کیا ہے اور ان لوگوں نے صرف ایک جملہ بیان کیا ہے «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كل ذي ناب من السباع» یعنی صرف کچلی والے درندوں کا ذکر کیا، مجثمہ اور پالتو گدھے کا ذکر نہیں کیا،
۳ - اس باب میں علی، جابر، براء، ابن ابی اوفی، انس، عرباض بن ساریہ، ابوثعلبہ، ابن عمر اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15026) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: وہ پرندہ یا خرگوش جس کو باندھ کر نشانہ لگایا جائے، یہاں تک کہ مر جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (358 و 2391)، الإرواء (2488)
   صحيح مسلم4992عبد الرحمن بن صخركل ذي ناب من السباع فأكله حرام
   جامع الترمذي1479عبد الرحمن بن صخرحرم كل ذي ناب من السباع
   جامع الترمذي1795عبد الرحمن بن صخركل ذي ناب من السباع المجثمة الحمار الإنسي
   سنن ابن ماجه3233عبد الرحمن بن صخرأكل كل ذي ناب من السباع حرام
   سنن النسائى الصغرى4329عبد الرحمن بن صخركل ذي ناب من السباع فأكله حرام
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم403عبد الرحمن بن صخر كل ذي ناب من السباع حرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 403  
´کچلی والے تمام درندوں کا گوشت حرام ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: اكل كل ذي ناب من السباع حرام . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچلی والے تما م درندوں کا کھانا حرام ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 403]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1933/15، من حديث ما لك به و من رواية يحي بن يحي وجاء فى الأصل: سِتِّيْنَ!]

تفقه
➊ اس حدیث کے عام الفاظ سے معلوم ہوا کہ تمام درندے مثلاً کتا، بلی، لومڑی، بھیڑیا، شیر، بجو اور لگڑ بھگا وغیرہ حرام ہیں۔
➋ جس روایت میں لگڑ بھگے کے بارے میں آیا ہے کہ وہ شکار ہے، اس حدیث کی رو سے منسوخ ہے۔
➌ یہ حدیث ایک اصول کا درجہ رکھتی ہے لہٰذا ہر وہ جانور جسے ہم جانتے ہیں یا نہیں۔ اگر اس میں مذکورہ وصف پایا جائے تو اس کا کھانا حرام ہے۔
➍ حافظ ابن عبدالبر نے کہا: ہر حدیث مرفوع جس میں ممانعت آئی ہے اسے تحریم پر محمول کرنا ضروری ہے سوائے اس کے کہ تخصیص کی دلیل (قرینه) آ جائے کہ یہ استحباب پرمحمول ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 140/1]
➎ دلیل یا تو کتاب و سنت میں مذکور ہو گی یا اجماع اس کا مؤید ہو گا یا سلف صالحین کے فہم سے اس کا ثبوت ہو گا۔
➏ مسلمانوں کا اجماع ہے کہ نجس چیزیں (مثلاً پاخانہ وغیرہ) نجس العین اور سخت حرام ہیں جو کسی حالت میں بھی حلال نہیں ہیں۔
➐ اس میں علمائے مسلمین کے درمیان کوئی اختلاف نہیں کہ بندر کا کھانا اور اس کا بیچنا جائز نہیں ہے۔ ابن عبدالبر نے کہا کہ میرے نزدیک ہاتھی بھی اسی حکم میں ہے۔ [التمهيد /1157]
➑ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالیں بچھانے سے منع فرمایا ہے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 21/1 وسنده حسن]
● لہٰذا یہ کھالیں دباغت سے بھی پاک نہیں ہوتیں۔ بعض الناس کا یہ قول کہ کتے کی کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے لہٰذا اس کی جائے نماز یا ڈول بنانا جائز ہے، اس حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
➒ شارک مچھلی بھی درندہ ہے لہٰذا اس کا کھانا حلال نہیں ہے۔ واللہ اعلم، مزید فقہی فوائد کے لئے دیکھئے: [الموطأ حديث: 52، 76، البخاري: 1492، 5530، ومسلم:1932/14]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 113   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1795  
´پالتو گدھے کے گوشت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن ہر کچلی دانت والے درندہ جانور، «مجثمة» ۱؎ اور پالتو گدھے کو حرام قرار دیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1795]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
وہ پرندہ یا خرگوش جس کو باندھ کر نشانہ لگایا جائے،
یہاں تک کہ مرجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1795   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1479  
´ہر کیچلی دانت والے درندے اور پنجہ والے پرندے کی حرمت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی دانت والے درندے کو حرام قرار دیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1479]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
سورہ انعام کی آیت ﴿قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ﴾ (الأنعام: 145) کے عام مفہوم سے یہ استدلال کرنا کہ ہرکچلی دانت والے درندے اور پنجہ والے پرندے حلال ہیں درست نہیں،
کیوں کہ باب کی یہ حدیث اور سورہ مائدہ کی آیت  ﴿وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ﴾ (المائدة: 3) سورہ انعام کی مذکورہ آیت کے لیے مخصص ہے،
نیز سورہ مائدہ کی آیت مدنی ہے جب کہ سورہ انعام کی آیت مکی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1479   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.