الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ولاء اور ہبہ کے احکام و مسائل
Chapters On Wala' And Gifts
6. باب فِي حَثِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى التَّهَادِي
6. باب: ہدیہ دینے پر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ترغیب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ازهر بن مروان البصري، حدثنا محمد بن سواء، حدثنا ابو معشر، عن سعيد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تهادوا فإن الهدية تذهب وحر الصدر، ولا تحقرن جارة لجارتها، ولو شق فرسن شاة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه، وابو معشر اسمه نجيح مولى بني هاشم، وقد تكلم فيه بعض اهل العلم من قبل حفظه.حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَهَادَوْا فَإِنَّ الْهَدِيَّةَ تُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ، وَلَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا، وَلَوْ شِقَّ فِرْسِنِ شَاةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو مَعْشَرٍ اسْمُهُ نَجِيحٌ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو، اس لیے کہ ہدیہ دل کی کدورت کو دور کرتا ہے، کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے ہدیہ کو حقیر نہ سمجھے اگرچہ وہ بکری کے کھر کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- ابومعشر کا نام نجیح ہے وہ بنی ہاشم کے (آزاد کردہ) غلام ہیں، ان کے حافظے کے تعلق سے بعض اہل علم نے ان کے بارے میں کلام کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13072) (ضعیف) (سند میں ابو معشر سندی ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث کا آخری ٹکڑا، ابوہریرہ رضی الله عنہ ہی سے صحیحین میں مروی ہے، دیکھیے: صحیح البخاری/الأدب 30 (6017)، صحیح مسلم/الزکاة 30 (1030)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک دوسرے کو ہدیہ بھیجنا چاہیئے کیوں اس سے آپس میں دلی محبت اور قلبی لگاؤ میں اضافہ ہوتا ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ ہدیہ خوش دلی سے قبول کرنا چاہیئے، اس کی مقدار کم ہو یا زیادہ، بلکہ وہ ہدیہ جو مقدار میں کم ہو زیادہ بہتر ہے کیونکہ اس میں ہدیہ بھیجنے والے کو زیادہ تکلف نہیں کرنا پڑتا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن الشطر الثاني منه صحيح، المشكاة (3028) // ضعيف الجامع الصغير (2489) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2130) إسناده ضعيف
أبو معشر نجيح السندي: ضعيف (د 3778)
   جامع الترمذي2130عبد الرحمن بن صخرتهادوا فإن الهدية تذهب وحر الصدر لا تحقرن جارة لجارتها ولو شق فرسن شاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2130  
´ہدیہ دینے پر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ترغیب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو، اس لیے کہ ہدیہ دل کی کدورت کو دور کرتا ہے، کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے ہدیہ کو حقیر نہ سمجھے اگرچہ وہ بکری کے کھر کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الولاء والهبة/حدیث: 2130]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ ایک دوسرے کو ہدیہ بھیجنا چاہیے کیوں اس سے آپس میں دلی محبت اور قلبی لگاؤ میں اضافہ ہوتا ہے،
یہ بھی معلوم ہوا کہ ہدیہ خوش دلی سے قبول کرنا چاہیے،
اس کی مقدار کم ہو یا زیادہ،
بلکہ وہ ہدیہ جو مقدار میں کم ہو زیادہ بہتر ہے کیوں کہ اس میں ہدیہ بھیجنے والے کو زیادہ تکلف نہیں کرنا پڑتا۔

نوٹ:
(سند میں ابومعشر سندی ضعیف راوی ہیں،
لیکن حدیث کا آخری ٹکڑا،
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے صحیحین میں مروی ہے،
دیکھیے:
خ/الأدب 30 (6017)،
م/الزکاۃ 30 (1030)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2130   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.