الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
Chapters on the description of Paradise
4. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ دَرَجَاتِ الْجَنَّةِ
4. باب: جنت کے درجات و مراتب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2530
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، واحمد بن عبدة الضبي البصري , قالا: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن معاذ بن جبل، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من صام رمضان وصلى الصلوات وحج البيت لا ادري اذكر الزكاة ام لا إلا كان حقا على الله ان يغفر له إن هاجر في سبيل الله او مكث بارضه التي ولد بها "، قال معاذ: الا اخبر بهذا الناس؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ذر الناس يعملون، فإن في الجنة مائة درجة ما بين كل درجتين كما بين السماء والارض، والفردوس اعلى الجنة واوسطها، وفوق ذلك عرش الرحمن، ومنها تفجر انهار الجنة فإذا سالتم الله فسلوه الفردوس " , قال ابو عيسى: هكذا روي هذا الحديث عن هشام بن سعد، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن معاذ بن جبل، وهذا عندي اصح من حديث همام، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن عبادة بن الصامت، وعطاء لم يدرك معاذ بن جبل، ومعاذ قديم الموت مات في خلافة عمر.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ البصري , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَصَلَّى الصَّلَوَاتِ وَحَجَّ الْبَيْتَ لَا أَدْرِي أَذَكَرَ الزَّكَاةَ أَمْ لَا إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ إِنْ هَاجَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ مَكَثَ بِأَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ بِهَا "، قَالَ مُعَاذٌ: أَلَا أُخْبِرُ بِهَذَا النَّاسَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَرِ النَّاسَ يَعْمَلُونَ، فَإِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالْفِرْدَوْسُ أَعْلَى الْجَنَّةِ وَأَوْسَطُهَا، وَفَوْقَ ذَلِكَ عَرْشُ الرَّحْمَنِ، وَمِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَهَذَا عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ هَمَّامٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَعَطَاءٌ لَمْ يُدْرِكْ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، وَمُعَاذٌ قَدِيمُ الْمَوْتِ مَاتَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے، نمازیں پڑھیں اور حج کیا (- عطاء بن یسار کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ معاذ نے زکاۃ کا ذکر کیا یا نہیں -) تو اللہ تعالیٰ پر یہ حق بنتا ہے کہ اس کو بخش دے اگرچہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کرے یا اپنی پیدائشی سر زمین میں ٹھہرا رہے۔ معاذ نے کہا: کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ دے دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کو چھوڑ دو، وہ عمل کرتے رہیں، اس لیے کہ جنت میں سو درجے ہیں اور ایک درجہ سے دوسرے درجہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا کہ زمین و آسمان کے درمیان کا، فردوس جنت کا اعلیٰ اور سب سے اچھا درجہ ہے، اسی کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں بہتی ہیں، لہٰذا جب تم اللہ سے جنت مانگو تو جنت الفردوس مانگو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اسی طرح یہ حدیث «عن هشام بن سعد عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن معاذ بن جبل» کی سند سے مروی ہے، اور یہ میرے نزدیک ہمام کی اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے، جسے انہوں نے «عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن عبادة بن الصامت» کی سند سے روایت کی ہے (جو آگے آ رہی ہے)، عطاء نے معاذ بن جبل کو نہیں پایا ہے (یعنی ان کی ملاقات ثابت نہیں ہے) اور معاذ بن جبل کی وفات (عبادہ بن صامت سے پہلے) عمر رضی الله عنہ کے عہد خلافت میں ہوئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14201) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (921)
   جامع الترمذي2530عبادة بن الصامتفي الجنة مائة درجة ما بين كل درجتين كما بين الأرض والسماء الفردوس أعلاها درجة منها تفجر أنهار الجنة الأربعة ومن فوقها يكون العرش فإذا سألتم الله فسلوه الفردوس
   سلسله احاديث صحيحه478عبادة بن الصامتمن صام رمضان، وصلى الصلوات [الخمس]، وحج البيت- لا ادري اذكر الزكاة ام لا؟ -؛ إلا كان حقا على الله ان يغفر له، إن هاجر في سبيل الله، او مكث بارضه التي ولد بها، قال معاذ: الا اخبر بهذا الناس؟! فقال: ذر الناس [يا معاذ] يعملون
   مشكوة المصابيح47عبادة بن الصامتمن لقي الله لا يشرك به شيئا يصلي الخمس ويصوم رمضان غفر له قلت افلا ابشرهم يا رسول الله قال دعهم يعملوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد محفوظ اعوان حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سلسله احاديث صحيحه 478  
´نماز کی اہمیت`
«. . . - من صام رمضان، وصلّى الصلوات (الخمس)، وحجَّ البيت- لا أدري أذكر الزكاة أم لا؟ -؛ إلا كان حقاً على الله أن يغفر له، إن هاجر في سبيل الله، أو مكث بأرضه التي ولد بها، قال معاذٌ: ألا أُخبر بهذا الناس؟! فقال: ذرِ الناس (يا معاذُ) يعملون . . . .»
. . . سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے، پانچوں نمازیں پڑھیں اور بیت اللہ کا حج کیا۔ راوی کہتا ہے میں نہیں جانتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ کا ذکر کیا تھا یا نہیں۔ تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے معاف کر دے، وہ اللہ کے راستے میں ہجرت کرے یا اپنی جائے پیدائش میں ٹھہرا رہے۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں لوگوں کو (اس حدیث) کی خبر دے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہنے دو معاذ! تاکہ وہ (مزید) عمل کرتے رہیں۔ . . . [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة: 478]

فوائد و مسائل
اس حدیث میں یہ نقطہ موجود ہے کہ جس حدیث کے بیان کرنے سے لوگ عملاً کوتاہی کر سکتے ہوں، یا غلط فہمی اور فکری انتشار میں پڑ سکتے ہوں تو اسے بیان نہ کیا جائے، ہاں اگر سامعین احادیث کی روح اور مقصد کو سمجھنے والے ہوں تو ان کے سامنے وضاحت کی جا سکتی ہے۔ مذکورہ اس حدیث کا مفہوم ہے کہ روزے، نمازیں اور حج انتہائی افضل اعمال ہیں اور مغفرت الہٰی کا بہت بڑا سبب ہیں، لیکن اس حدیث کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان کے علاوہ باقی ارکان اسلام اور اعمال صالحہ کو نظر انداز کر دیا جائے۔
   سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث\صفحہ نمبر: 478   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 47  
´اسلام کے بعض اوصاف`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئا يُصَلِّي الْخَمْسَ وَيَصُومُ رَمَضَانَ غُفِرَ لَهُ قُلْتُ أَفَلَا أُبَشِّرُهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ دَعْهُمْ يَعْمَلُوا» . . .»
. . . سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص دنیا سے رخصت ہو کر اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ زندگی بھی میں اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کیا۔ اور پانچوں وقت نماز پڑھتا رہا اور رمضان کے روزے بھی رکھتا رہا تو اس کی بخشش کر دی جائے گی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں لوگوں کو اس بات کی خوشخبری نہ سنا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نہیں بلکہ) لوگوں کو چھوڑ دو عمل کرتے رہیں . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 47]

تحقیق وتخریج:
صحیح ہے۔
اس روایت کو ترمذی [2530] نے بھی «زيد بن اسلم عن عطاء بن يسار عن معاذ بن جبل رضي الله عنه» کی سند سے بیان کیا ہے۔ یہ سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے۔ عطاء بن یسار تابعی رحمہ اللہ کی سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں ہے۔ لیکن صحیح بخاری [7423] و مسند احمد [339، 335/6] وغیرہما میں اس حدیث کے شواہد ہیں، جن کی بناء پر یہ روایت صحیح لغیرہ ہے۔ نیز دیکھئے: اضواء المصابیح 25، 27، 29، الحدیث: 17 ص 4، 5، الحدیث 18 ص 2، 3۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 47   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.