الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
9. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ رَوَى حَدِيثًا، وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ
9. باب: جان بوجھ کر جھوٹی موضوع حدیث بیان کرنے والے کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2662
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ميمون بن ابي شبيب، عن المغيرة بن شعبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من حدث عني حديثا وهو يرى انه كذب فهو احد الكاذبين " , وفي الباب عن علي بن ابي طالب، وسمرة , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وروى شعبة، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث. وروى الاعمش، وابن ابي ليلى، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكان حديث عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن سمرة عند اهل الحديث اصح، قال: سالت ابا محمد عبد الله بن عبد الرحمن، عن حديث النبي صلى الله عليه وسلم: " من حدث عني حديثا وهو يرى انه كذب فهو احد الكاذبين "، قلت له: من روى حديثا وهو يعلم ان إسناده خطا ايخاف ان يكون قد دخل في حديث النبي صلى الله عليه وسلم؟ او إذا روى الناس حديثا مرسلا فاسنده بعضهم او قلب إسناده يكون قد دخل في هذا الحديث؟ فقال: لا إنما معنى هذا الحديث إذا روى الرجل حديثا ولا يعرف لذلك الحديث , عن النبي صلى الله عليه وسلم اصل فحدث به فاخاف ان يكون قد دخل في هذا الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ حَدَّثَ عَنِّي حَدِيثًا وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ " , وفي الباب عن عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَسَمُرَةَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ. وَرَوَى الْأَعْمَشُ، وَابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَأَنَّ حَدِيثَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ سَمُرَةَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ أَصَحُّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَدَّثَ عَنِّي حَدِيثًا وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ "، قُلْتُ لَهُ: مَنْ رَوَى حَدِيثًا وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّ إِسْنَادَهُ خَطَأٌ أَيُخَافُ أَنْ يَكُونَ قَدْ دَخَلَ فِي حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَوْ إِذَا رَوَى النَّاسُ حَدِيثًا مُرْسَلًا فَأَسْنَدَهُ بَعْضُهُمْ أَوْ قَلَبَ إِسْنَادَهُ يَكُونُ قَدْ دَخَلَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ؟ فَقَالَ: لَا إِنَّمَا مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ إِذَا رَوَى الرَّجُلُ حَدِيثًا وَلَا يُعْرَفُ لِذَلِكَ الْحَدِيثِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْلٌ فَحَدَّثَ بِهِ فَأَخَافُ أَنْ يَكُونَ قَدْ دَخَلَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری طرف منسوب کر کے جان بوجھ کر کوئی جھوٹی حدیث بیان کی تو وہ دو جھوٹ بولنے والوں میں سے ایک ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعبہ نے حکم سے، حکم نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے، عبدالرحمٰن نے سمرہ سے، اور سمرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ہے،
۳- اعمش اور ابن ابی لیلیٰ نے حکم سے، حکم نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے، عبدالرحمٰن نے علی رضی الله عنہ سے اور علی رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کی حدیث جسے وہ سمرہ سے روایت کرتے ہیں، محدثین کے نزدیک زیادہ صحیح ہے،
۴- اس باب میں علی ابن ابی طالب اور سمرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۵- میں نے ابو محمد عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث «من حدث عني حديثا وهو يرى أنه كذب فهو أحد الكاذبين» کے متعلق پوچھا کہ اس سے مراد کیا ہے، میں نے ان سے کہا کیا یہ کہ جس نے کوئی حدیث بیان کی اور وہ جانتا ہے کہ اس کی اسناد میں کچھ خطا (غلطی اور کمی) ہے تو کیا یہ خوف و خطرہ محسوس کیا جائے کہ ایسا شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی زد اور وعید میں آ گیا۔ یا اس سے مراد یہ ہے کہ لوگوں نے حدیث مرسل بیان کی تو انہیں میں سے کچھ لوگوں نے اس مرسل کو مرفوع کر دیا یا اس کی اسناد کو ہی الٹ پلٹ دیا تو یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی زد میں آئیں گے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں۔ اس کا معنی (و مطلب) یہ ہے کہ جب کوئی شخص حدیث روایت کرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک اس حدیث کے مرفوع ہونے کی کوئی اصل (وجہ و سبب) نہ جانی جاتی ہو، اور وہ شخص اسے مرفوع کر کے بیان کر دے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا یا ایسا کیا ہے تو مجھے ڈر ہے کہ ایسا ہی شخص اس حدیث کا مصداق ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المقدمة 1 (بدون رقم)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 5 (41) (تحفة الأشراف: 11531) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مقدمة الضعيفة (1 / 12)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.