الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
195. بَابُ إِذَا اضْطَرَّ الرَّجُلُ إِلَى النَّظَرِ فِي شُعُورِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَالْمُؤْمِنَاتِ إِذَا عَصَيْنَ اللَّهَ وَتَجْرِيدِهِنَّ:
195. باب: ذمی یا مسلمان عورتوں کے ضرورت کے وقت بال دیکھنا درست ہے اس طرح ان کا ننگا کرنا بھی جب وہ اللہ کی نافرمانی کریں۔
(195) Chapter. (It is permissible for a man) to look in (or search) the hair of the Dhimmi women (i.e., non-Muslims living under the protection of Muslims) and that of the lady-believers if they disobey Allah, and to compel them to take off their clothes if there is necessity.
حدیث نمبر: 3081
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني محمد بن عبد الله بن حوشب الطائفي، حدثنا هشيم، اخبرنا حصين، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن، وكان عثمانيا، فقال: لابن عطية وكان علويا إني لاعلم ما الذي جرا صاحبك على الدماء سمعته يقول: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم والزبير، فقال:" ائتوا روضة كذا وتجدون بها امراة اعطاها حاطب كتابا، فاتينا الروضة فقلنا الكتاب، قالت: لم يعطني فقلنا لتخرجن او لاجردنك، فاخرجت من حجزتها فارسل إلى حاطب، فقال: لا تعجل والله ما كفرت ولا ازددت للإسلام إلا حبا ولم يكن احد من اصحابك إلا وله بمكة من يدفع الله به عن اهله وماله، ولم يكن لي احد فاحببت ان اتخذ عندهم يدا فصدقه النبي صلى الله عليه وسلم قال عمر: دعني اضرب عنقه فإنه قد نافق، فقال: ما يدريك لعل الله اطلع على اهل بدر، فقال: اعملوا ما شئتم فهذا الذي جراه".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ عُثْمَانِيًّا، فَقَالَ: لِابْنِ عَطِيَّةَ وَكَانَ عَلَوِيًّا إِنِّي لَأَعْلَمُ مَا الَّذِي جَرَّأَ صَاحِبَكَ عَلَى الدِّمَاءِ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالزُّبَيْرَ، فَقَالَ:" ائْتُوا رَوْضَةَ كَذَا وَتَجِدُونَ بِهَا امْرَأَةً أَعْطَاهَا حَاطِبٌ كِتَابًا، فَأَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَقُلْنَا الْكِتَابَ، قَالَتْ: لَمْ يُعْطِنِي فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ أَوْ لَأُجَرِّدَنَّكِ، فَأَخْرَجَتْ مِنْ حُجْزَتِهَا فَأَرْسَلَ إِلَى حَاطِبٍ، فَقَالَ: لَا تَعْجَلْ وَاللَّهِ مَا كَفَرْتُ وَلَا ازْدَدْتُ لِلْإِسْلَامِ إِلَّا حُبًّا وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ إِلَّا وَلَهُ بِمَكَّةَ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لِي أَحَدٌ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا فَصَدَّقَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُمَرُ: دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ فَإِنَّهُ قَدْ نَافَقَ، فَقَالَ: مَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَهَذَا الَّذِي جَرَّأَهُ".
مجھ سے محمد بن عبداللہ بن حوشب الطائفی نے بیان کیا ‘ ان سے ہشیم نے بیان کیا ‘ انہیں حصین نے خبر دی ‘ انہیں سعد بن عبیدہ نے اور انہیں ابی عبدالرحمٰن نے اور وہ عثمانی تھے ‘ انہوں نے عطیہ سے کہا ‘ جو علوی تھے ‘ کہ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ تمہارے صاحب (علی رضی اللہ عنہ) کو کس چیز سے خون بہانے پر جرات ہوئی ‘ میں نے خود ان سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا۔ اور ہدایت فرمائی کہ روضہ خاخ پر جب تم پہنچو ‘ تو انہیں ایک عورت (سارہ نامی) ملے گی۔ جسے حاطب ابن بلتعہ رضی اللہ عنہ نے ایک خط دے کر بھیجا ہے (تم وہ خط اس سے لے کر آؤ) چنانچہ جب ہم اس باغ تک پہنچے ہم نے اس عورت سے کہا خط لا۔ اس نے کہا کہ حاطب رضی اللہ عنہ نے مجھے کوئی خط نہیں دیا۔ ہم نے اس سے کہا کہ خط خود بخود نکال کر دیدے ورنہ (تلاشی کے لیے) تمہارے کپڑے اتار لیے جائیں گے۔ تب کہیں اس نے خط اپنے نیفے میں سے نکال کر دیا۔ (جب ہم نے وہ خط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا ‘ تو) آپ نے حاطب رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا انہوں نے (حاضر ہو کر) عرض کیا۔ یا رسول اللہ! میرے بارے میں جلدی نہ فرمائیں! اللہ کی قسم! میں نے نہ کفر کیا ہے اور نہ میں اسلام سے ہٹا ہوں ‘ صرف اپنے خاندان کی محبت نے اس پر مجبور کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب (مہاجرین) میں کوئی شخص ایسا نہیں جس کے رشتہ دار وغیرہ مکہ میں نہ ہوں۔ جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ان کے خاندان والوں اور ان کی جائیداد کی حفاظت نہ کراتا ہو۔ لیکن میرا وہاں کوئی بھی آدمی نہیں ‘ اس لیے میں نے چاہا کہ ان مکہ والوں پر ایک احسان کر دوں ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی بات کی تصدیق فرمائی۔ عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے مجھے اس کا سر اتارنے دیجئیے یہ تو منافق ہو گیا ہے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیا معلوم! اللہ تعالیٰ اہل بدر کے حالات سے خوب واقف تھا اور وہ خود اہل بدر کے بارے میں فرما چکا ہے کہ جو چاہو کرو۔ ابوعبدالرحمٰن نے کہا، علی رضی اللہ عنہ کو اسی ارشاد نے (کہ تم جو چاہو کرو، خون ریزی پر) دلیر بنا دیا ہے۔

Narrated Sa`d bin 'Ubaida: Abu `Abdur-Rahman who was one of the supporters of `Uthman said to Abu Talha who was one of the supporters of `Ali, "I perfectly know what encouraged your leader (i.e. `Ali) to shed blood. I heard him saying: Once the Prophet sent me and Az-Zubair saying, 'Proceed to such-and-such Ar-Roudah (place) where you will find a lady whom Hatib has given a letter. So when we arrived at Ar-Roudah, we requested the lady to hand over the letter to us. She said, 'Hatib has not given me any letter.' We said to her. 'Take out the letter or else we will strip off your clothes.' So she took it out of her braid. So the Prophet sent for Hatib, (who came) and said, 'Don't hurry in judging me, for, by Allah, I have not become a disbeliever, and my love to Islam is increasing. (The reason for writing this letter was) that there is none of your companions but has relatives in Mecca who look after their families and property, while I have nobody there, so I wanted to do them some favor (so that they might look after my family and property).' The Prophet believed him. `Umar said, 'Allow me to chop off his (i.e. Hatib's) neck as he has done hypocrisy.' The Prophet said, (to `Umar), 'Who knows, perhaps Allah has looked at the warriors of Badr and said (to them), 'Do whatever you like, for I have forgiven you.' " `Abdur-Rahman added, "So this is what encouraged him (i.e. `Ali).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 314

   صحيح البخاري6259علي بن أبي طالبانطلقوا حتى تأتوا روضة خاخ فإن بها امرأة من المشركين معها صحيفة من حاطب بن أبي بلتعة إلى المشركين قال فأدركناها تسير على جمل لها حيث قال لنا رسول الله قال قلنا أين الكتاب الذي معك قالت ما معي كتاب فأنخنا بها فابتغينا في رحلها فما
   صحيح البخاري4274علي بن أبي طالبإنه قد شهد بدرا وما يدريك لعل الله اطلع على من شهد بدرا فقال اعملوا ما شئتم فقد غفرت لكم فأنزل الله السورة يأيها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوكم أولياء تلقون إليهم بالمودة وقد كفروا بما جاءكم من الحق إلى قوله فقد ضل سواء السبيل
   صحيح البخاري3007علي بن أبي طالبانطلقوا حتى تأتوا روضة خاخ فإن بها ظعينة ومعها كتاب فخذوه منها فانطلقنا تعادى بنا خيلنا حتى انتهينا إلى الروضة فإذا نحن بالظعينة فقلنا أخرجي الكتاب فقالت ما معي من كتاب فقلنا لتخرجن الكتاب أو لنلقين الثياب فأخرجته من عقاصها فأتينا به رسول الله صلى الله
   صحيح البخاري4890علي بن أبي طالبما هذا يا حاطب قال لا تعجل علي يا رسول الله إني كنت امرأ من قريش ولم أكن من أنفسهم وكان من معك من المهاجرين لهم قرابات يحمون بها أهليهم وأموالهم بمكة فأحببت إذ فاتني من النسب فيهم أن أصطنع إليهم يدا يحمون قرابتي وما فعلت ذلك كفرا ولا ارتدادا عن ديني ف
   صحيح البخاري6939علي بن أبي طالبانطلقوا حتى تأتوا روضة حاج فإن فيها امرأة معها صحيفة من حاطب بن أبي بلتعة إلى المشركين فأتوني بها فانطلقنا على أفراسنا حتى أدركناها حيث قال لنا رسول الله تسير على بعير لها وقد كان كتب إلى أهل مكة بم
   صحيح البخاري3081علي بن أبي طالبائتوا روضة كذا وتجدون بها امرأة أعطاها حاطب كتابا فأتينا الروضة فقلنا الكتاب قالت لم يعطني فقلنا لتخرجن أو لأجردنك فأخرجت من حجزتها فأرسل إلى حاطب فقال لا تعجل والله ما كفرت ولا ازددت للإسلام إلا حبا ولم يكن أحد من أصحابك إلا وله بمكة من يدفع الله به عن
   صحيح البخاري3983علي بن أبي طالبانطلقوا حتى تأتوا روضة خاخ فإن بها امرأة من المشركين معها كتاب من حاطب بن أبي بلتعة إلى المشركين فأدركناها تسير على بعير لها حيث قال رسول الله فقلنا الكتاب فقالت ما معنا كتاب فأنخناها فالتمسنا فلم نر كتابا فقلنا ما كذب رسول الله صلى
   صحيح مسلم6401علي بن أبي طالببعثنا رسول الله أنا والزبير والمقداد فقال ائتوا روضة خاخ فإن بها ظعينة معها كتاب فخذوه منها فانطلقنا تعادى بنا خيلنا فإذا نحن بالمرأة فقلنا أخرجي الكتاب فقالت ما معي كتاب فقلنا لتخرجن الكتاب أو لتلقين الثياب فأخرجته من عقاصها فأتينا
   جامع الترمذي3305علي بن أبي طالبانطلقوا حتى تأتوا روضة خاخ فإن فيها ظعينة معها كتاب فخذوه منها فأتوني به فخرجنا تتعادى بنا خيلنا حتى أتينا الروضة فإذا نحن بالظعينة فقلنا أخرجي الكتاب فقالت ما معي من كتاب فقلنا لتخرجن الكتاب أو لتلقين الثياب قال فأخرجته من عقاصها قال فأتينا به رسول
   سنن أبي داود2650علي بن أبي طالباعملوا ما شئتم فقد غفرت لكم
   مسندالحميدي49علي بن أبي طالبانطلقوا حتى تأتوا روضة خاخ بها ظعينة معها كتاب فخذوه منها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3305  
´سورۃ الممتحنہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبیداللہ بن ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زبیر اور مقداد بن اسود کو بھیجا، فرمایا: جاؤ، روضہ خاخ ۱؎ پر پہنچو وہاں ایک ھودج سوار عورت ہے، اس کے پاس ایک خط ہے، وہ خط جا کر اس سے لے لو، اور میرے پاس لے آؤ، چنانچہ ہم نکل پڑے، ہمارے گھوڑے ہمیں لیے لیے دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کی کوشش کر رہے تھے، ہم روضہ پہنچے، ہمیں ہودج سوار عورت مل گئی، ہم نے اس سے کہا: خط نکال، اس نے کہا: ہمارے پاس کوئی خط نہیں ہے، ہم نے کہا: خط نکالتی ہے یا پھر اپنے کپڑے اتارتی ہے؟ (ی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3305]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
خاخ ایک جگہ کا نام ہے اس کے اور مدینہ کے درمیان 12میل کا فاصلہ ہے۔

2؎:
اے لوگو! جو ایمان لائے ہو،
میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ،
تم انہیں دوستی کا پیغام بھیجتے ہو (الممتحنة: 1)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3305   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2650  
´جاسوس اگر مسلمان ہو اور کافروں کے لیے جاسوسی کرے تو اس کے حکم کا بیان۔`
عبیداللہ بن ابی رافع جو علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے منشی تھے، کہتے ہیں: میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے، زبیر اور مقداد تینوں کو بھیجا اور کہا: تم لوگ جاؤ یہاں تک کہ روضہ خاخ ۱؎ پہنچو، وہاں ایک عورت کجاوہ میں بیٹھی ہوئی اونٹ پر سوار ملے گی اس کے پاس ایک خط ہے تم اس سے اسے چھین لینا، تو ہم اپنے گھوڑے دوڑاتے ہوئے چلے یہاں تک کہ روضہ خاخ پہنچے اور دفعتاً اس عورت کو جا لیا، ہم نے اس سے کہا: خط لاؤ، اس نے کہا: میرے پاس کوئی خط نہیں ہے، میں نے کہا: خط نکالو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2650]
فوائد ومسائل:

رسول اللہ ﷺ کا غیب کی خبریں دینا وحی کی بنا پر ہوتا تھا۔


مجاہد کو تلوار کا دھنی ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر تدابیر سے بھی کام لینا چاہیے۔
جیسے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دھمکی سے کام نکالا۔


صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی امانت قابل قدر ہے کہ انہوں نے اپنے طور پر خط پڑھنے کی کوشش نہیں کی۔


کافر کا کوئی اکرام و احترام نہیں ہوتا، بالخصوص جب وہ مسلمانوں کے خلاف کام کرتا ہو۔


بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین تمام تر رفعت شان کے باوجود بشری خطائوں سے مبرا نہ تھے اور ان سے ان کے عادل ہونے پر بھی کوئی اثر نہیں پڑا۔
جیسے کہ حضرت حاطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ

جب کوئی شخص کسی ناجائز کام کا مرتکب ہوا ہو وہ اس کے جواز میں اپنے فہم (تاویل) کا سہارا لے تو اس کا عذر ایک حد تک قبول کیا جائے گا۔
بشرط یہ کہ اس کے فہم (تاویل) کی گنجائش نکلتی ہو۔


کوئی مسلمان ہوتے ہوئے اپنے مسلمانوں کے راز افشاں کرے۔
اور ان کی جاسوسی کرے۔
تو یہ حرام کام ہے۔
اور انتہائی کبیرہ گناہ مگر اس کو قتل نہیں کیا جائے گا۔
لیکن تعزیر ضرور ہوگی۔
امام شافعی فرماتے ہیں۔
کہ اگر کوئی مسلمان باوقار ہو اور مسلمانوں کو ضرر پہنچانے کی تہمت سے مہتم نہ ہو تو اس کو معاف بھی کیا جاسکتا ہے۔


کسی واضح عمل کی بنا پر اگر کوئی شخص کسی کو کفر یانفاق کی طرف منسوب کردے تو اس پرکوئی سزا نہیں۔
جیسے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تھا۔


اہل بدر کو دیگر صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے مقابلے میں ایک ممتاز مرتبہ حاصل تھا۔
حضرت حاطبرضی اللہ تعالیٰ عنہ انہی میں سے تھے۔
اور نفاق کی تہمت سے بری تھے۔

10۔
جو جی چاہے کرو۔
کہ یہ معنی ہرگز نہیں کہ وہ شرعی پابندیوں سے آذاد قرار دیئے گئے۔
بلکہ یہ ان کی مدح ثناء تھی۔
اور اللہ تعالیٰ کی طرفسے ضمانت تھی۔
کہ یہ لوگ اللہ کی خاص حفاظت میں ہیں۔
ان میں سے کوئی ایسا کام مصادر نہ ہوگا۔
جوشریعت کے صریح منافی ہو۔
واللہ اعلم۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2650   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3081  
3081. حضرت ابو عبدالرحمان سے روایت ہے جو کہ عثمانی ہیں انھوں نے حضرت ابن عطیہ سے کہا جو علوی تھے، میں خوب جانتا ہوں کہ تمہارے صاحب (حضرت علی ؓ) کو کس چیز سے خون بہانے پر جرات ہوئی۔ میں نے خود ان سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے اور حضرت زبیر ؓ کو نبی کریم ﷺ نے روانہ کیا اور ہدایت فرمائی: جب تم فلاں روضہ پر پہنچو تو وہاں تمھیں ایک عورت ملے گی جسے حاطب بن ابی بلتعہ ؓنے ایک خط دے کر بھیجا ہے۔ چنانچہ جب ہم اس باغ میں پہنچے تو ہم نے اس عورت سے وہ خط لانے کو کہا۔ اس نے جواب دیا کہ مجھے اس (حاطب ؓ) نے کوئی خط نہیں دیا۔ ہم نے اس سے کہا کہ خط خود بخود نکال کرہمارے حوالے کردو بصورت دیگر (تلاشی لینے کے لیے) تیرے کپڑے اتار دیے جائیں گے۔ اس کے بعد اس نے وہ خط اپنے مقعد ازار سے نکالا۔ آپ ﷺ نے حضرت حاطب کو بلا بھیجا تو انھوں نے عرض کیا: آپ میرے بارے میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3081]
حدیث حاشیہ:
ابو عبدالرحمن کا کلام مبالغہ ہے۔
حضرت علی ؓ کی خدا ترسی اور پرہیزگاری سے بعید ہے کہ وہ خون ناحق کریں۔
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ ضرورت کے وقت عورت کی تلاشی لینا‘ اس کا برہنہ کرنا درست ہے۔
بعض روایتوں میں یہ ہے کہ اس عورت نے وہ خط اپنی چوٹی میں سے نکال کر دیا۔
اس پر حافظ صاحب ؒ فرماتے ہیں:
والجمع بینه وبین روایة أخرجته من حجزتها أي مقعد الإذار لأن عقیصتها طویلة بحیث تصل إلی حجزتها فربطته في عقیصتها وغزرته بحجزتها (الخ)
یعنی ہر دو روایتوں میں مطابقت یہ ہے کہ اس عورت کے سر کی چوٹی اتنی لمبی تھی کہ وہ ازار بند باندھنے کی جگہ تک لٹکی ہوئی تھی‘ اس عورت نے اس کو چٹیا کے اندر گوندھ کر نیچے مقعد کے پاس ازار میں ٹانک لیا تھا۔
چنانچہ اس جگہ سے نکال کر دیا۔
راویوں نے جیسا دیکھا بیان کر دیا۔
سلف امت میں جو لوگ حضرت عثمان ؓ کو حضرت علی ؓ پر فضیلت دیتے انہیں عثمانی کہتے اور جو حضرت علی ؓ کو حضرت عثمان ؓ پر فضیلت دیتے انہیں علوی کہتے تھے۔
یہ اصطلاح ایک زمانہ تک رہی‘ پھر ختم ہو گئی۔
اہل سنت میں یہ عقیدہ قرار پایا کہ کسی صحابی کو کسی پر فوقیت نہیں دینا چاہئے۔
وہ سب عنداللہ مقبول ہیں‘ ان میں فاضل کون ہے اور مفضول کون‘ یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
یوں خلفائے اربعہ کو حسب ترتیب خلافت اور صحابہ پر فوقیت حاصل ہے‘ پھر عشرہ مبشرہ کو رضي اللہ عنهم أجمعین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3081   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3081  
3081. حضرت ابو عبدالرحمان سے روایت ہے جو کہ عثمانی ہیں انھوں نے حضرت ابن عطیہ سے کہا جو علوی تھے، میں خوب جانتا ہوں کہ تمہارے صاحب (حضرت علی ؓ) کو کس چیز سے خون بہانے پر جرات ہوئی۔ میں نے خود ان سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے اور حضرت زبیر ؓ کو نبی کریم ﷺ نے روانہ کیا اور ہدایت فرمائی: جب تم فلاں روضہ پر پہنچو تو وہاں تمھیں ایک عورت ملے گی جسے حاطب بن ابی بلتعہ ؓنے ایک خط دے کر بھیجا ہے۔ چنانچہ جب ہم اس باغ میں پہنچے تو ہم نے اس عورت سے وہ خط لانے کو کہا۔ اس نے جواب دیا کہ مجھے اس (حاطب ؓ) نے کوئی خط نہیں دیا۔ ہم نے اس سے کہا کہ خط خود بخود نکال کرہمارے حوالے کردو بصورت دیگر (تلاشی لینے کے لیے) تیرے کپڑے اتار دیے جائیں گے۔ اس کے بعد اس نے وہ خط اپنے مقعد ازار سے نکالا۔ آپ ﷺ نے حضرت حاطب کو بلا بھیجا تو انھوں نے عرض کیا: آپ میرے بارے میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3081]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒنے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ ضرورت کے وقت کسی بھی عورت کی تلاشی لینا یا اسے برہنہ کرنا درست ہے۔
خاص طور پر جاسوسی مرد ہو یاعورت جب اس کے برہنہ کرنے میں مصلحت ہویا اس کی ستر پوشی میں فساد کا اندیشہ ہوتو اس کا انکشاف ضروری ہے۔

قاعدہ ہے کہ ضرورت کے وقت ممنوع چیزیں مباح قرارپاتی ہیں۔
یہ قاعدہ اسی قسم کی احادیث سے ماخوذ ہے۔
ابوعبدالرحمٰن کے کلام میں انتہائی مبالغہ ہے کیونکہ حضر ت علی ؓ کی للہیت اور تقویٰ شعاری سے بعید ہے کہ وہ کسی کا خون ناحق کریں۔

واضح رہے کہ سلف میں جو لوگ حضرت عثمان ؓ کو حضرت علی ؓ پر فضیلت دیتے تھے انھیں عثمانی اور جو لوگ حضرت علی ؓ کو حضرت عثمان ؓ پربرتری دیتے تھے انھیں علوی کہا جاتا تھا۔
یہ اصطلاح ایک زمانے تک رہی پھر ختم ہوگئی۔
اب خاندانی نسبت کی حد تک ایسا کہا جاتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3081   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.