الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
23. بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
23. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ اور اخلاق فاضلہ کا بیان۔
(23) Chapter. The description of the Prophet (p.b.u.h).
حدیث نمبر: 3547
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني ابن بكير، قال: حدثني الليث، عن خالد، عن سعيد بن ابي هلال، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، قال: سمعت انس بن مالكيصف النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كان ربعة من القوم ليس بالطويل ولا بالقصير، ازهر اللون ليس بابيض امهق، ولا آدم ليس بجعد قطط ولا سبط رجل انزل عليه وهو ابن اربعين فلبث بمكة عشر سنين ينزل عليه، وبالمدينة عشر سنين وقبض وليس في راسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء، قال ربيعة: فرايت شعرا من شعره فإذا هو احمر فسالت، فقيل: احمر من الطيب".حَدَّثَنِي ابْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍيَصِفُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ رَبْعَةً مِنَ الْقَوْمِ لَيْسَ بِالطَّوِيلِ وَلَا بِالْقَصِيرِ، أَزْهَرَ اللَّوْنِ لَيْسَ بِأَبْيَضَ أَمْهَقَ، وَلَا آدَمَ لَيْسَ بِجَعْدٍ قَطَطٍ وَلَا سَبْطٍ رَجِلٍ أُنْزِلَ عَلَيْهِ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعِينَ فَلَبِثَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ وَقُبِضَ وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعَرَةً بَيْضَاءَ، قَالَ رَبِيعَةُ: فَرَأَيْتُ شَعَرًا مِنْ شَعَرِهِ فَإِذَا هُوَ أَحْمَرُ فَسَأَلْتُ، فَقِيلَ: احْمَرَّ مِنَ الطِّيبِ".
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، ان سے خالد نے، ان سے سعید بن ابی ہلال نے، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف مبارکہ بیان کرتے ہوئے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانہ قد کے تھے۔ نہ بہت لمبے اور نہ چھوٹے قد والے۔ رنگ کھلتا ہوا تھا (سرخ و سفید) نہ خالی سفید تھے اور نہ بالکل گندم گوں۔ آپ کے بال نہ بالکل مڑے ہوئے سخت قسم کے تھے اور نہ سیدھے لٹکے ہوئے ہی تھے۔ نزول وحی کے وقت آپ کی عمر چالیس سال تھی۔ مکہ میں آپ نے دس سال تک قیام فرمایا اور اس پورے عرصہ میں آپ پر وحی نازل ہوتی رہی اور مدینہ میں بھی آپ کا قیام دس سال تک رہا۔ آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں ہوئے تھے۔ ربیعہ (راوی حدیث) نے بیان کیا کہ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بال دیکھا تو وہ لال تھا میں نے اس کے متعلق پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ خوشبو لگاتے لگاتے لال ہو گیا ہے۔

Narrated Rabi`a bin Abi `Abdur-Rahman: I heard Anas bin Malik describing the Prophet saying, "He was of medium height amongst the people, neither tall nor short; he had a rosy color, neither absolutely white nor deep brown; his hair was neither completely curly nor quite lank. Divine Inspiration was revealed to him when he was forty years old. He stayed ten years in Mecca receiving the Divine Inspiration, and stayed in Medina for ten more years. When he expired, he had scarcely twenty white hairs in his head and beard." Rabi`a said, "I saw some of his hairs and it was red. When I asked about that, I was told that it turned red because of scent. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 747

   صحيح البخاري3548أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير لا بالأبيض الأمهق وليس بالآدم ليس بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة أقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   صحيح البخاري5906أنس بن مالكضخم اليدين لم أر بعده مثله شعر النبي رجلا لا جعد ولا سبط
   صحيح البخاري3547أنس بن مالكربعة من القوم ليس بالطويل ولا بالقصير أزهر اللون ليس بأبيض أمهق ولا آدم ليس بجعد قطط ولا سبط رجل أنزل عليه وهو ابن أربعين لبث بمكة عشر سنين ينزل عليه بالمدينة عشر سنين قبض وليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   صحيح البخاري5900أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير ليس بالأبيض الأمهق وليس بالآدم ليس بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة فأقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله على رأس ستين سنة ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   صحيح البخاري5907أنس بن مالكضخم اليدين والقدمين حسن الوجه لم أر بعده ولا قبله مثله بسط الكفين
   صحيح البخاري3550أنس بن مالككان شيء في صدغيه
   صحيح مسلم6054أنس بن مالكأزهر اللون كأن عرقه اللؤلؤ إذا مشى تكفأ لا مسست ديباجة ولا حريرة ألين من كفه لا شممت مسكة ولا عنبرة أطيب من رائحته
   صحيح مسلم6089أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير ليس بالأبيض الأمهق ولا بالآدم لا بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة أقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله على رأس ستين سنة ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   جامع الترمذي3623أنس بن مالكلم يكن رسول الله بالطويل البائن ولا بالقصير المتردد لا بالأبيض الأمهق ولا بالآدم وليس بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة أقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله على رأس ستين سنة ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة
   جامع الترمذي1754أنس بن مالكليس بالطويل ولا بالقصير حسن الجسم أسمر اللون شعره ليس بجعد ولا سبط إذا مشى يتوكأ
   سنن النسائى الصغرى5090أنس بن مالكلم يكن يخضب الشمط عند العنفقة يسيرا وفي الصدغين يسيرا وفي الرأس يسيرا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم622أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير، وليس بالابيض الامهق وليس بالآدم
   المعجم الصغير للطبراني861أنس بن مالك ربعة من القوم ليس بالطويل البائن ولا بالقصير ، وكان أزهر ليس بالأبيض الأمهق ولا بالآدم ، وكان رجل الشعر ، ليس بالجعد القطط ولا بالسبط ، بعث وهو ابن أربعين ، فأقام بمكة عشرا وبالمدينة عشرا ، ومات وهو ابن ستين ليس فى رأسه ، ولا فى لحيته عشرون شعرة بيضاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 622  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان`
«. . . عن انس بن مالك انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس بالطويل البائن ولا بالقصير، وليس بالابيض الامهق وليس بالآدم . . .»
. . . سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے قد کے تھے، آپ نہ بالکل سیدھے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 622]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3548، ومسلم 2347، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اس حدیث میں صرف دہائیاں بیان کی گئی ہیں جبکہ دوسری صحیح حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ (63) سال کی عمر میں وفات پائی۔ دیکھئے [صحيح بخاري 3536، وصحيح مسلم 2349]
➋ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمام لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت چہرے والے تھے اور خلقت میں سب سے زیادہ خوبصورت تھے۔ [صحيح بخاري: 3549 و صحيح مسلم: 2336، دارالسلام 6066]
آپ کا چہرہ مبارک چاند کی طرح خوبصورت تھا۔ [صحيح بخاري: 3552] مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [الرسول كانك تراه] (آئینہ جمال نبوت) یہ کتاب میری تحقیق سے چھپ چکی ہے۔ والحمدللہ
➌ اللہ کی مخلوقات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے اعلیٰ، سب سے افضل، سب سے خوبصورت اور صفاتِ عالیہ میں سب سے بلند ہیں۔ فداہ أبی و أمی
➍ دین اسلام مکمل حالت میں ہم تک پہنچا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت، سیرت، سنت، احکام اور تقریرات سب محفوظ و مدوّن ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 159   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3623  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بعثت اور بعثت کے وقت آپ کی عمر کا بیان`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت لمبے قد والے تھے نہ بہت ناٹے اور نہ نہایت سفید، نہ بالکل گندم گوں، آپ کے سر کے بال نہ گھنگرالے تھے نہ بالکل سیدھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چالیسویں سال کے شروع میں مبعوث فرمایا، پھر مکہ میں آپ دس برس رہے اور مدینہ میں دس برس اور ساٹھویں برس ۱؎ کے شروع میں اللہ نے آپ کو وفات دی اور آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں رہے ہوں گے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3623]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ آپﷺ ساتھ (60) برس کے تھے ان لوگوں نے کسور عدد کو چھوڑ کر صرف دہائیوں کے شمار پر اکتفا کیا ہے،
اور جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ آپ پینسٹھ سال کے تھے تو ان لوگوں نے سن وفات اور سن پیدائش کو بھی شمار کر لیا ہے،
لیکن سب سے صحیح قول ان لوگوں کا ہے جو ترسٹھ (63) برس کے قائل ہیں،
کیوں کہ ترسٹھ برس والی روایت زیادہ صحیح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3623   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3547  
3547. حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی ﷺ کی صورت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ ﷺ آدمیوں میں متوسط تھے، نہ درازقد اور نہ پست قامت آپ کا رنگ چمک دار تھا، نہ خالص سفید اور نہ نراگندمی۔ آپ کے بال بھی درمیانے درجے کے تھے، نہ سخت پیچ دار(گھنگریالے)اور نہ بہت سیدھے۔ چالیس سال کی عمر میں آپ پر وحی نازل ہوئی۔ آپ دس سال مکہ میں رہے وحی نازل ہوتی رہی اور دس برس مدینہ میں رہے۔ جس وقت آپ کی وفات ہوئی تو آپ کے سراور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔ (راوی حدیث)ربیعہ بن عبد الرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کے بالوں میں سے ایک بال دیکھا تو وہ سرخ تھا۔ میں نے پوچھا تو کہا گیا کہ یہ بال خوشبو کے استعمال سے سرخ ہو گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3547]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے شروع ہونے کے بعد تقریباً تین سال ایسے گزرے جن میں آپ پر وحی کا سلسلہ بند ہوگیا تھا۔
اسے '' فترۃ '' کا زمانہ کہتے ہیں۔
راوی نے بیچ کے ان سالوں کو حذف کردیا جن میں سلسلہ وحی کے شروع ہونے کے بعد وحی نہیں آئی تھی۔
آپ کی نبوت کے بعد قیام مکہ کی کل مدت تیرہ سال ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3547   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.