الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
23. بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
23. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ اور اخلاق فاضلہ کا بیان۔
(23) Chapter. The description of the Prophet (p.b.u.h).
حدیث نمبر: 3548
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك بن انس، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن انس بن مالك رضي الله عنه انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ليس بالطويل البائن ولا بالقصير، ولا بالابيض الامهق وليس بالآدم وليس بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على راس اربعين سنة، فاقام بمكة عشر سنين وبالمدينة عشر سنين، فتوفاه الله وليس في راسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ وَلَا بِالْقَصِيرِ، وَلَا بِالْأَبْيَضِ الْأَمْهَقِ وَلَيْسَ بِالْآدَمِ وَلَيْسَ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلَا بِالسَّبْطِ بَعَثَهُ اللَّهُ عَلَى رَأْسِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ، فَتَوَفَّاهُ اللَّهُ وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعْرَةً بَيْضَاءَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو مالک بن انس نے خبر دی، انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت لمبے تھے اور نہ چھوٹے قد کے، نہ بالکل سفید تھے اور نہ گندمی رنگ کے۔ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال بہت زیادہ گھونگھریالے تھے اور نہ بالکل سیدھے لٹکے ہوئے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چالیس سال کی عمر میں نبوت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں دس سال تک قیام کیا اور مدینہ میں دس سال تک قیام کیا۔ جب اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات دی تو آپ کے سر اور داڑھی کے بیس بال بھی سفید نہیں تھے۔

Narrated Anas: Allah's Apostle was neither very tall nor short, neither absolutely white nor deep brown. His hair was neither curly nor lank. Allah sent him (as an Apostle) when he was forty years old. Afterwards he resided in Mecca for ten years and in Medina for ten more years. When Allah took him unto Him, there was scarcely twenty white hairs in his head and beard.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 748

   صحيح البخاري3548أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير لا بالأبيض الأمهق وليس بالآدم ليس بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة أقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   صحيح البخاري5906أنس بن مالكضخم اليدين لم أر بعده مثله شعر النبي رجلا لا جعد ولا سبط
   صحيح البخاري3547أنس بن مالكربعة من القوم ليس بالطويل ولا بالقصير أزهر اللون ليس بأبيض أمهق ولا آدم ليس بجعد قطط ولا سبط رجل أنزل عليه وهو ابن أربعين لبث بمكة عشر سنين ينزل عليه بالمدينة عشر سنين قبض وليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   صحيح البخاري5900أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير ليس بالأبيض الأمهق وليس بالآدم ليس بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة فأقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله على رأس ستين سنة ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   صحيح البخاري5907أنس بن مالكضخم اليدين والقدمين حسن الوجه لم أر بعده ولا قبله مثله بسط الكفين
   صحيح البخاري3550أنس بن مالككان شيء في صدغيه
   صحيح مسلم6054أنس بن مالكأزهر اللون كأن عرقه اللؤلؤ إذا مشى تكفأ لا مسست ديباجة ولا حريرة ألين من كفه لا شممت مسكة ولا عنبرة أطيب من رائحته
   صحيح مسلم6089أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير ليس بالأبيض الأمهق ولا بالآدم لا بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة أقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله على رأس ستين سنة ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء
   جامع الترمذي3623أنس بن مالكلم يكن رسول الله بالطويل البائن ولا بالقصير المتردد لا بالأبيض الأمهق ولا بالآدم وليس بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة أقام بمكة عشر سنين بالمدينة عشر سنين توفاه الله على رأس ستين سنة ليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة
   جامع الترمذي1754أنس بن مالكليس بالطويل ولا بالقصير حسن الجسم أسمر اللون شعره ليس بجعد ولا سبط إذا مشى يتوكأ
   سنن النسائى الصغرى5090أنس بن مالكلم يكن يخضب الشمط عند العنفقة يسيرا وفي الصدغين يسيرا وفي الرأس يسيرا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم622أنس بن مالكليس بالطويل البائن ولا بالقصير، وليس بالابيض الامهق وليس بالآدم
   المعجم الصغير للطبراني861أنس بن مالك ربعة من القوم ليس بالطويل البائن ولا بالقصير ، وكان أزهر ليس بالأبيض الأمهق ولا بالآدم ، وكان رجل الشعر ، ليس بالجعد القطط ولا بالسبط ، بعث وهو ابن أربعين ، فأقام بمكة عشرا وبالمدينة عشرا ، ومات وهو ابن ستين ليس فى رأسه ، ولا فى لحيته عشرون شعرة بيضاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 622  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان`
«. . . عن انس بن مالك انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس بالطويل البائن ولا بالقصير، وليس بالابيض الامهق وليس بالآدم . . .»
. . . سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے قد کے تھے، آپ نہ بالکل سیدھے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 622]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3548، ومسلم 2347، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اس حدیث میں صرف دہائیاں بیان کی گئی ہیں جبکہ دوسری صحیح حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ (63) سال کی عمر میں وفات پائی۔ دیکھئے [صحيح بخاري 3536، وصحيح مسلم 2349]
➋ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمام لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت چہرے والے تھے اور خلقت میں سب سے زیادہ خوبصورت تھے۔ [صحيح بخاري: 3549 و صحيح مسلم: 2336، دارالسلام 6066]
آپ کا چہرہ مبارک چاند کی طرح خوبصورت تھا۔ [صحيح بخاري: 3552] مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [الرسول كانك تراه] (آئینہ جمال نبوت) یہ کتاب میری تحقیق سے چھپ چکی ہے۔ والحمدللہ
➌ اللہ کی مخلوقات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے اعلیٰ، سب سے افضل، سب سے خوبصورت اور صفاتِ عالیہ میں سب سے بلند ہیں۔ فداہ أبی و أمی
➍ دین اسلام مکمل حالت میں ہم تک پہنچا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت، سیرت، سنت، احکام اور تقریرات سب محفوظ و مدوّن ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 159   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3623  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بعثت اور بعثت کے وقت آپ کی عمر کا بیان`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت لمبے قد والے تھے نہ بہت ناٹے اور نہ نہایت سفید، نہ بالکل گندم گوں، آپ کے سر کے بال نہ گھنگرالے تھے نہ بالکل سیدھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چالیسویں سال کے شروع میں مبعوث فرمایا، پھر مکہ میں آپ دس برس رہے اور مدینہ میں دس برس اور ساٹھویں برس ۱؎ کے شروع میں اللہ نے آپ کو وفات دی اور آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں رہے ہوں گے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3623]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ آپﷺ ساتھ (60) برس کے تھے ان لوگوں نے کسور عدد کو چھوڑ کر صرف دہائیوں کے شمار پر اکتفا کیا ہے،
اور جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ آپ پینسٹھ سال کے تھے تو ان لوگوں نے سن وفات اور سن پیدائش کو بھی شمار کر لیا ہے،
لیکن سب سے صحیح قول ان لوگوں کا ہے جو ترسٹھ (63) برس کے قائل ہیں،
کیوں کہ ترسٹھ برس والی روایت زیادہ صحیح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3623   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3548  
3548. حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نہ دراز قد تھے نہ پست قامت جبکہ آپ کا قد درمیانہ تھا۔ آپ کا رنگ نہ تو چونے کی طرح خالص سفید اور نہ گندمی کہ سانولانظر آئے بلکہ گورا چمکدار تھا۔ آپ کے بال نہ زیادہ پیچ دار(گھنگریالے) اور نہ بالکل سیدھے تنے ہوئے بلکہ ہلکا ساخم لیے ہوئے تھے۔ آپ پر وحی کا آغاز چالیس برس کی عمرمیں ہوا۔ پھر اس کے بعد آپ دس سال مکہ مکرمہ میں رہے اور دس سال مدینہ طیبہ میں قیام فرمایا: وفات کے وقت آپ کے سرداڑھی مبارک میں بمشکل بیس بال سفید تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3548]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی شروع ہونے کے بعد تقریباً تین سال ایسے گزرے ہیں جن میں آپ پر وحی کا سلسلہ بند ہو گیا تھا۔
اسے زمانہ فترت کہا جاتا ہے راوی نے قیام مکہ سے ان سالوں کو حذف کردیا جن میں آپ پر وحی کے شروع ہونے کے بعد وحی نہیں آئی تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد مکہ ٹھہرنے کی کل مدت تیرہ برس ہے کیونکہ وفات کے وقت آپ کی عمر تریسٹھ برس تھی جبکہ دس سال آپ کا مدینہ طیبہ میں قیام رہا۔
زمانہ وحی تیس برس ہے۔
ان احادیث میں پُر جمال قدو قامت پرکشش رنگ اور آپ کے خوبصورت بالوں کا بیان ہے۔

حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ حسین خوبصورت سڈول ساخت نہ زیادہ لمبے اور نہ بالکل چھوٹے تھے۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3549)
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد مبارک بہت لمبا نہیں تھا البتہ جب کسی مجمع میں ہوتے تو دوسروں سے قدنکلتا ہوا معلوم ہوتا تھا۔
(الطبقات الکبری لابن سعد: 415/1)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں آپ کا جسم مبارک ترو تازہ قد مبارک نہ زیادہ لمبا اور نہ بالکل پست۔
جب لوگوں سے الگ اکیلے چل رہے ہوتے تو درمیانہ قد معلوم ہوتے تھے۔
(دلائل النبوة للأصفهاني: 563)
حضرت ہند بن ابو ہالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد مبارک لمبے تڑنگے آدمی سے چھوٹا اور متوسط قامت والے سے کچھ نکلا ہوا تھا۔
(شمائل الترمذي، ص: 20)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رنگت پرکشش سفید سرخی مائل تھی کیونکہ یہ رنگ انتہائی خوبصورت ہوتا ہے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید چمک دار تھا کثرت سفراور دھوپ کی وجہ سے کبھی کبھی گوری رنگت میں ہلکی سی گندمی رنگت کی جھلک معلوم ہوتی تھی۔
(دلائل النوة: 202/1)
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے زیبا(چہرہ مبارک)
سفید ہلکی سی سرخی لیے ہوئے تھا۔
(مسند أحمد: 96/1)
ان مختلف روایات میں امام بیہقی ؒنے اس طرح تطبیق دی ہے جسم مبارک کا وہ حصہ جو دھوپ اور ہوا میں کھلا رہتا وہ سرخی مائل اور جو حصہ کپڑوں میں چھپا رہتا وہ سفید چمکدار تھا۔
(فتح الباري: 696/6)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کے متعلق حضرت ہند بن ابو ہالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ وہ کسی قدر بل کھائے ہوئے تھے یعنی قدرے خمیدہ (گھنگھریالے تھے۔
)
(دلائل النبوة: 202/1)

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی خوبصورت منظر کشی بڑے دلکش انداز میں کی ہے فرماتی ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک خوبصورت اور قدرے خمدار تھے نہ بالکل سیدھے اور نہ زیادہ پیچدارجب ان میں کنگھی کرتے تو ہلکی ہلکی لہروں کی صورت اختیار کر لیتے جیسا کہ ریت کے ٹیلے یا پانی کے تالاب میں ہوا چلنے سے وہ ابھرآتی ہیں اور جب کچھ وقت کنگھی نہ کرتے تو آپس میں مل کر انگوٹھی کی طرح حلقوں کا روپ دھار لیتے۔
(دلائل النبوة: 298/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3548   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.