الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
27. بَابُ الْقَسَامَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ:
27. باب: زمانہ جاہلیت کی قسامت کا بیان۔
(27) Chapter. AI-Qasama in the Pre-Islamic Period of Ignorance.
حدیث نمبر: 3842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا إسماعيل، حدثني اخي، عن سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان لابي بكر غلام يخرج له الخراج وكان ابو بكر ياكل من خراجه , فجاء يوما بشيء فاكل منه ابو بكر، فقال: له الغلام اتدري ما هذا؟ فقال ابو بكر: وما هو؟ قال: كنت تكهنت لإنسان في الجاهلية وما احسن الكهانة إلا اني خدعته , فلقيني فاعطاني بذلك فهذا الذي اكلت منه , فادخل ابو بكر يده فقاء كل شيء في بطنه".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ لِأَبِي بَكْرٍ غُلَامٌ يُخْرِجُ لَهُ الْخَرَاجَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْكُلُ مِنْ خَرَاجِهِ , فَجَاءَ يَوْمًا بِشَيْءٍ فَأَكَلَ مِنْهُ أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: لَهُ الْغُلَامُ أَتَدْرِي مَا هَذَا؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: كُنْتُ تَكَهَّنْتُ لِإِنْسَانٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَا أُحْسِنُ الْكِهَانَةَ إِلَّا أَنِّي خَدَعْتُهُ , فَلَقِيَنِي فَأَعْطَانِي بِذَلِكَ فَهَذَا الَّذِي أَكَلْتَ مِنْهُ , فَأَدْخَلَ أَبُو بَكْرٍ يَدَهُ فَقَاءَ كُلَّ شَيْءٍ فِي بَطْنِهِ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ایک غلام تھا جو روزانہ انہیں کچھ کمائی دیا کرتا تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اسے اپنی ضرورت میں استعمال کیا کرتے تھے۔ ایک دن وہ غلام کوئی چیز لایا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی اس میں سے کھا لیا۔ پھر غلام نے کہا آپ کو معلوم ہے؟ یہ کیسی کمائی سے ہے؟ آپ نے دریافت فرمایا کیسی ہے؟ اس نے کہا میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک شخص کے لیے کہانت کی تھی حالانکہ مجھے کہانت نہیں آتی تھی، میں نے اسے صرف دھوکہ دیا تھا لیکن اتفاق سے وہ مجھے مل گیا اور اس نے اس کی اجرت میں مجھ کو یہ چیز دی تھی، آپ کھا بھی چکے ہیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ سنتے ہی اپنا ہاتھ منہ میں ڈالا اور پیٹ کی تمام چیزیں قے کر کے نکال ڈالیں۔

Narrated `Aisha: Abu Bakr had a slave who used to give him some of his earnings. Abu Bakr used to eat from it. One day he brought something and Abu Bakr ate from it. The slave said to him, "Do you know what this is?" Abu Bakr then enquired, "What is it?" The slave said, "Once, in the pre-Islamic period of ignorance I foretold somebody's future though I did not know this knowledge of foretelling but I, cheated him, and when he met me, he gave me something for that service, and that is what you have eaten from." Then Abu Bakr put his hand in his mouth and vomited whatever was present in his stomach.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 182


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3842  
3842. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت ابوبکر ؓ کا ایک غلام تھا جو انہیں خراج (محصول) لا کر دیا کرتا تھا۔ حضرت ابوبکر ؓ اسے اپنی ضرورت میں استعمال کیا کرتے تھے۔ ایک دن وہ غلام کوئی چیز لایا تو حضرت ابوبکر ؓ نے اس میں سے کچھ کھایا۔ غلام نے ان سے کہا: آپ جانتے ہیں یہ کیا ہے؟ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا: (بتائیں) یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: میں نے دور جاہلیت میں ایک شخص کے لیے کہانت کی تھی، حالانکہ میں کہانت نہیں جانتا تھا بلکہ میں نے اس شخص کو دھوکا دیا تھا۔ اتفاق سے ایک دن وہ مجھے ملا تو اس نے کہانت کا بدل مجھے دیا ہے اور اس سے آپ نے کھایا ہے۔ حضرت ابوبکر ؓ نے (سنتے ہی) اپنا ہاتھ گلے میں ڈالا اور پیٹ کی تمام چیزیں قے کر کے نکال دیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3842]
حدیث حاشیہ:

شرعی دلیل کے بغیر مستقبل کی خبریں دینا کہا نت ہے ہماری شریعت میں(حُلْوَانُ الْكَاهِنِ)
یعنی کاہن کا نذرانہ حرام ہے، اس لیے حضرت ابو بکر ؓ نے قے کر کے اسے نکال دیا۔
آپ نے تقوی اور احتیاط کی بنا پر ایسا کیا بصورت دیگر آپ اس کا تاوان بھی دے سکتے تھے۔
ظہور نبوت سے پہلے زمانہ جاہلیت میں اس طرح کے کام بہت ہوتے تھے۔

اس سے معلوم ہوا کہ حرام کی ملازمت سے ملنے والی پنشن بھی حرام ہے۔
اس سے انتہائی ضروری ہے۔

واضح رہے کہ خراج اس رقم کو کہتے ہیں جو غلام کما کے روزانہ اپنے آقا کو ادا کرتا ہے اور یہ طے شدہ ہوتی ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3842   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.