الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
22. بَابُ قَوْلِهِ: {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا} :
22. باب: آیت کی تفسیر ”اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو بھی اس کا شریک بنائے ہوئے ہیں“۔
(22) Chapter. The Statement of Allah: “And of mankind are some who take (for worship) others besides Allah as rivals (to Allah). They love them as they love Allah...” (V.2:165)
حدیث نمبر: Q4497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
يعني اضدادا واحدها ند.يَعْنِي أَضْدَادًا وَاحِدُهَا نِدٌّ.
‏‏‏‏ لفظ «ندادا» بمعنی «أضدادا» جس کا واحد «ند» ہے۔

حدیث نمبر: 4497
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش , عن شقيق , عن عبد الله , قال النبي صلى الله عليه وسلم كلمة، وقلت اخرى، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من مات وهو يدعو من دون الله ندا دخل النار" , وقلت: انا من مات وهو لا يدعو لله ندا دخل الجنة.حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَةً، وَقُلْتُ أُخْرَى، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ مَاتَ وَهْوَ يَدْعُو مِنْ دُونِ اللَّهِ نِدًّا دَخَلَ النَّارَ" , وَقُلْتُ: أَنَا مَنْ مَاتَ وَهْوَ لَا يَدْعُو لِلَّهِ نِدًّا دَخَلَ الْجَنَّةَ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کلمہ ارشاد فرمایا اور میں نے ایک اور بات کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس حالت میں مر جائے کہ وہ اللہ کے سوا اوروں کو بھی اس کا شریک ٹھہراتا رہا ہو تو وہ جہنم میں جاتا ہے اور میں نے یوں کہا کہ جو شخص اس حالت میں مرے کہ اللہ کا کسی کو شریک نہ ٹھہراتا رہا تو وہ جنت میں جاتا ہے۔

Narrated `Abdullah: The Prophet said one statement and I said another. The Prophet said "Whoever dies while still invoking anything other than Allah as a rival to Allah, will enter Hell (Fire)." And I said, "Whoever dies without invoking anything as a rival to Allah, will enter Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 24

   صحيح البخاري4497عبد الله بن مسعودمن مات وهو يدعو من دون الله ندا دخل النار
   صحيح البخاري1238عبد الله بن مسعودمن مات يشرك بالله شيئا دخل النار
   صحيح مسلم268عبد الله بن مسعودمن مات يشرك بالله شيئا دخل النار ومن مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4497  
4497. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کو اس کا شریک بنایا اور اسی حالت میں مر گیا وہ سیدھا دوزخ میں جائے گا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں کہتا ہوں: جس نے اللہ کے سوا کسی دوسرے کو اس کا شریک نہ مانا اور اسی حالت میں فوت ہوا وہ سیدھا جنت میں جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4497]
حدیث حاشیہ:
مطلب ہر دو باتوں کا یہی ہے کہ توحید پر مرنے والے ضرورجنت میں داخل ہوں گے اور شرک پر مرنے والے ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔
شرک سے مراد قبروں، مزاروں، تعزیوں کو پوجنا جس طرح کا فرلوگ بتوں کو پوجتے ہیں ہر دو قسم کے لوگ اللہ کے ہاں مشرک ہیں۔
شرک کا ایک شائبہ بھی عند اللہ بہت بڑا گناہ ہے۔
پس شرک سے بہت دور رہنے کی کوشش کرنا ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4497   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4497  
4497. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کو اس کا شریک بنایا اور اسی حالت میں مر گیا وہ سیدھا دوزخ میں جائے گا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں کہتا ہوں: جس نے اللہ کے سوا کسی دوسرے کو اس کا شریک نہ مانا اور اسی حالت میں فوت ہوا وہ سیدھا جنت میں جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4497]
حدیث حاشیہ:
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص مرجائے اور وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو وہ جنت میں جائے گا اور جو شخص مرجائے اور وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہو وہ جہنم میں جائے گا۔
" (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 269(93)
جب دونوں جملے رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہیں تو حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے آخری جملے کی نسبت اپنی طرف کیوں کی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ شاید حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے صرف پہلا جملہ ہی سنا ہو یا سنا ہو تو بھول گئے ہوں، دونوں صورتوں میں انھوں نے خود قرآن وحدیث سے استنباط فرمایا ہو کہ سبب کی نفی سے مسبب کی نفی ہوجائے گی کیونکہ جب دوزخ میں جانے کا سبب بہ ہوگا تو جنت کے علاوہ اور کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں اسے داخل کیا جائے۔
دوسرے لفظوں میں یوں ہے کہ مشرک کا جہنم میں داخل ہونا مومن کے جنت میں جانے کو مستلزم ہے۔
یہ مفہوم مخالف نہیں بلکہ لازم معنی ہیں۔

بہرحال دونوں باتوں کا مطلب یہی ہے کہ توحید پر مرنے والے ضرور جنت میں داخل ہوں گے۔
اور شرک پر مرنے والے ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔
شرک سے مراد قبروں، مزاروں اورتعزیوں کو پوجنا ہے جس طرح کافر بتوں کو پوجتے تھے اس طرح دونوں قسم کے لوگ اللہ کے ہاں مشرک ہیں۔
معمولی سا شرک بھی بہت بڑا گناہ اورناقابل معافی جرم ہے، لہذا مسلمان کو چاہیے کہ وہ خود کو توحید پر کاربندر کھے اور شرک سے اپنے آپ کو دور رکھے۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4497   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.