الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
3. بَابُ: {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً أُولَئِكَ لاَ خَلاَقَ لَهُمْ} لاَ خَيْرَ:
3. باب: آیت کی تفسیر ”بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں کوئی بھلائی نہیں ہے اور ان کو دکھ کا عذاب ہو گا“۔
(3) Chapter. “Verily, those who purchase a small gain at the cost of Allah’s Covenant and their oaths, they shall have no portion in the Hereafter (Paradise)... (till)... and they shall have a painful torment. ” (V.3:77)
حدیث نمبر: 4550
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا ابو عوانة، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف يمين صبر ليقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان، فانزل الله تصديق ذلك إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا اولئك لا خلاق لهم في الآخرة سورة آل عمران آية 77 إلى آخر الآية، قال: فدخل الاشعث بن قيس، وقال: ما يحدثكم ابو عبد الرحمن؟ قلنا: كذا وكذا، قال: في انزلت، كانت لي بئر في ارض ابن عم لي، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" بينتك او يمينه"، فقلت: إذا يحلف يا رسول الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين صبر يقتطع بها مال امرئ مسلم وهو فيها فاجر لقي الله وهو عليه غضبان".حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ يَمِينَ صَبْرٍ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا أُولَئِكَ لا خَلاقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ: فَدَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، وَقَالَ: مَا يُحَدِّثُكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قُلْنَا: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فِيَّ أُنْزِلَتْ، كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيِّنَتُكَ أَوْ يَمِينُهُ"، فَقُلْتُ: إِذًا يَحْلِفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَهْوَ فِيهَا فَاجِرٌ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانٌ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے اس لیے قسم کھائی کہ کسی مسلمان کا مال (جھوٹ بول کر وہ) مار لے تو جب وہ اللہ سے ملے گا، اللہ تعالیٰ اس پر نہایت ہی غصہ ہو گا، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کے اس فرمان کی تصدیق میں یہ آیت نازل کی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا أولئك لا خلاق لهم في الآخرة» بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔ آخر آیت تک۔ ابووائل نے بیان کیا کہ اشعث بن قیس کندی رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور پوچھا: ابوعبدالرحمٰن (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے آپ لوگوں سے کوئی حدیث بیان کی ہے؟ ہم نے بتایا کہ ہاں، اس اس طرح سے حدیث بیان کی ہے۔ اشعث رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ یہ آیت تو میرے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرے ایک چچا کے بیٹے کی زمین میں میرا ایک کنواں تھا (ہم دونوں کا اس بارے میں جھگڑا ہوا اور مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوا تو) آپ نے مجھ سے فرمایا کہ تو گواہ پیش کر یا پھر اس کی قسم پر فیصلہ ہو گا۔ میں نے کہا پھر تو یا رسول اللہ وہ (جھوٹی) قسم کھا لے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جھوٹی قسم اس لیے کھائے کہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال لے اور اس کی نیت بری ہو تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ اس پر نہایت ہی غضبناک ہو گا۔

Narrated Abu Wail: `Abdullah bin Masud said, "Allah's Messenger said, 'Whoever takes an oath when asked to do so, in which he may deprive a Muslim of his property unlawfully, will meet Allah Who will be angry with him.' So Allah revealed in confirmation of this statement:--"Verily! Those who Purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and oaths, they shall have no portion in the Hereafter..." (3.77) Then entered Al-Ash'ath bin Qais and said, "What is Abu `Abdur-Rahman narrating to you?" We replied, 'So-and-so." Al-Ash'ath said, "This Verse was revealed in my connection. I had a well in the land of my cousin (and he denied my, possessing it). On that the Prophet said to me, 'Either you bring forward a proof or he (i.e. your cousin) takes an oath (to confirm his claim)' I said, 'I am sure he would take a (false) oath, O Allah's Messenger .' He said, 'If somebody takes an oath when asked to do so through which he may deprive a Muslim of his property (unlawfully) and he is a liar in his oath, he will meet Allah Who will be angry with him.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 72

   صحيح البخاري6659من حلف على يمين كاذبة يقتطع بها مال رجل مسلم أو قال أخيه لقي الله وهو عليه غضبان
   صحيح البخاري4550من حلف يمين صبر ليقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان أنزل الله تصديق ذلك إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا أولئك لا خلاق لهم في الآخرة
   صحيح البخاري2667حلف على يمين وهو فيها فاجر ليقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان
   صحيح البخاري2670من حلف على يمين يستحق بها مالا وهو فيها فاجر لقي الله وهو عليه غضبان
   صحيح البخاري2677من حلف على يمين كاذبا ليقتطع مال رجل أو قال أخيه لقي الله وهو عليه غضبان
   صحيح البخاري2417من حلف على يمين وهو فيها فاجر ليقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان
   صحيح البخاري2357من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ مسلم هو عليها فاجر لقي الله وهو عليه غضبان أنزل الله إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا
   صحيح مسلم355من حلف على يمين صبر يقتطع بها مال امرئ مسلم هو فيها فاجر لقي الله وهو عليه غضبان
   جامع الترمذي1269من حلف على يمين وهو فيها فاجر ليقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2357  
´جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہڑپ لینا بہت بڑا گناہ ہے`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ عَلَيْهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کر لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہو گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الشُّرْبِ والْمُسَاقَاةِ: 2357]

فہم الحدیث:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہڑپ لینا بہت بڑا گناہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جس نے جھوٹی قسم کھا کر کسی کی پیلو کی ایک ٹہنی بھی ہڑپ لی اس پر آگ واجب ہو گئی۔ [مسلم: كتاب الايمان: مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 84   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4550  
4550. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے مال روک دینے والی قسم اٹھائی تاکہ اس کے ذریعے سے کسی مسلمان کا مال کاٹ لے تو اللہ کے ساتھ اس کی ملاقات بایں حالت ہو گی کہ اللہ تعالٰی اس پر انتہائی ناراض ہو گا۔ پھر اللہ تعالٰی نے اس کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی: "بےشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی سی قیمت کے عوض بیچ ڈالتے ہیں تو ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں" آخر تک۔ ابو وائل کہتے ہیں کہ اس دوران میں حضرت اشعث بن قیس ؓ تشریف لائے اور کہنے لگے: تمہیں ابو عبدالرحمٰن کیا سنا رہے تھے؟ ہم نے کہا: انہوں نے ایسا ایسا بیان کیا ہے۔ حضرت اشعث ؓ نے کہا: یہ آیت تو میرے متعلق نازل ہوئی تھی۔ میرے چچا کے بیٹے کی زمین میں میرا کنواں تھا (جس کا اس نے انکار کر دیا)۔ نبی ﷺ نے فرمایا: گواہ لاؤ یا پھر اس سے قسم لی جائے گی۔ میں نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4550]
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں یوں ہے کہ اشعث ؓ اور ایک یہودی میں زمین کی تکرارتھی۔
عبدا للہ بن ابی اوفیٰ ؓ نے کہا یہ آیت اس شخص کے بارے میں اتری، جس نے بازار میں ایک مال رکھ کر جھوٹی قسم کھا کر یہ بیان کیا کہ اس مال کا اس کو اتنا دام ملتا تھا لیکن اس نے نہیں دیا۔
آیت عام ہے، اب بھی اس کا حکم باقی ہے۔
کتنے لوگ جھوٹی قسمیں کھا کھا کر ناجائز پیسہ حاصل کرتے ہیں۔
کتنے لوگ جھوٹے مقدمات میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔
یہ سب اس آیت کے مصداق ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4550   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4550  
4550. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے مال روک دینے والی قسم اٹھائی تاکہ اس کے ذریعے سے کسی مسلمان کا مال کاٹ لے تو اللہ کے ساتھ اس کی ملاقات بایں حالت ہو گی کہ اللہ تعالٰی اس پر انتہائی ناراض ہو گا۔ پھر اللہ تعالٰی نے اس کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی: "بےشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی سی قیمت کے عوض بیچ ڈالتے ہیں تو ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں" آخر تک۔ ابو وائل کہتے ہیں کہ اس دوران میں حضرت اشعث بن قیس ؓ تشریف لائے اور کہنے لگے: تمہیں ابو عبدالرحمٰن کیا سنا رہے تھے؟ ہم نے کہا: انہوں نے ایسا ایسا بیان کیا ہے۔ حضرت اشعث ؓ نے کہا: یہ آیت تو میرے متعلق نازل ہوئی تھی۔ میرے چچا کے بیٹے کی زمین میں میرا کنواں تھا (جس کا اس نے انکار کر دیا)۔ نبی ﷺ نے فرمایا: گواہ لاؤ یا پھر اس سے قسم لی جائے گی۔ میں نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4550]
حدیث حاشیہ:
دین فروشی اور عہد شکنی قیامت کے دن محرومی کا باعث ہوگی۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جس آدمی نے جھوٹی قسم کے ذریعے سے کسی مسلمان کا حق دبایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے آگ واجب کردی اور اس پر جنت حرام کردی۔
" راوی نے عرض کی:
اللہ کے رسولﷺ!اگروہ چیز معمولی سی ہو؟ (تب بھی اس کے لیے آگ واجب ہوگی؟)
آپ نے فرمایا:
"ہاں! اگرچہ وہ درخت کی سبز ٹہنی ہی کیوں نہ ہو۔
" (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 353(137)
بہرحال آیت کریمہ میں عہد شکنی پر پانچ وعیدیں مذکور ہیں۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4550   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.