الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
16. بَابُ: {لاَ يَحْسِبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا} :
16. باب: آیت کی تفسیر ”جو لوگ اپنے کرتوتوں پر خوش ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو نیک کام انہوں نے نہیں کئے خواہ مخواہ ان پر بھی ان کی تعریف کی جائے، سو ایسے لوگوں کے لیے ہرگز خیال نہ کرو کہ وہ عذاب سے بچ سکیں گے“۔
(16) CHAPTER “Think not that those who rejoice in what they have done (or brought about)...” (V.3:188)
حدیث نمبر: 4567
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر، قال: حدثني زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه:" رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الغزو، تخلفوا عنه، وفرحوا بمقعدهم خلاف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتذروا إليه، وحلفوا، واحبوا ان يحمدوا بما لم يفعلوا، فنزلت لا تحسبن الذين يفرحون بما اتوا ويحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا سورة آل عمران آية 188 الآية".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْغَزْوِ، تَخَلَّفُوا عَنْهُ، وَفَرِحُوا بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَذَرُوا إِلَيْهِ، وَحَلَفُوا، وَأَحَبُّوا أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا، فَنَزَلَتْ لا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا سورة آل عمران آية 188 الْآيَةَ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چند منافقین ایسے تھے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کے لیے تشریف لے جاتے تو یہ مدینہ میں پیچھے رہ جاتے اور پیچھے رہ جانے پر بہت خوش ہوا کرتے تھے لیکن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آتے تو عذر بیان کرتے اور قسمیں کھا لیتے بلکہ ان کو ایسے کام پر تعریف ہونا پسند آتا جس کو انہوں نے نہ کیا ہوتا اور بعد میں چکنی چیڑی باتوں سے اپنی بات بنانا چاہتے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی پر یہ آیت «لا يحسبن الذين يفرحون‏» آخر آیت تک اتاری۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: During the lifetime of Allah's Messenger , some men among the hypocrites used to remain behind him (i.e. did not accompany him) when he went out for a Ghazwa and they would be pleased to stay at home behind Allah's Messenger When Allah's Messenger returned (from the battle) they would put forward (false) excuses and take oaths, wishing to be praised for what they had not done. So there was revealed:-- "Think not that those who rejoice in what they have done, and love to be praised for what they have not done.." (3.188)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 90

   صحيح البخاري4567سعد بن مالككان إذا خرج رسول الله إلى الغزو تخلفوا عنه وفرحوا بمقعدهم خلاف رسول الله فإذا قدم رسول الله اعتذروا إليه وحلفوا وأحبوا أن يحمدوا بما لم يفعلوا فنزلت لا تحسبن الذين يفرحون بما أتوا ويحبون أن يحمدوا ب
   صحيح مسلم7033سعد بن مالكأن رجالا من المنافقين في عهد رسول الله كانوا إذا خرج النبي إلى الغزو تخلفوا عنه وفرحوا بمقعدهم خلاف رسول الله فإذا قدم النبي اعتذروا إليه وحلفوا وأحبوا أن يحمدوا بما لم يفعلوا فنز

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4567  
4567. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں کئی منافق ایسے تھے کہ جب رسول اللہ ﷺ جہاد کے لیے تشریف لے جاتے تو وہ آپ ﷺ سے پیچھے (مدینہ ہی میں) رہ جاتے اور رسول اللہ ﷺ سے پیچھے رہنے پر بغلیں بجاتے۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ جہاد سے واپس (مدینہ) آتے تو وہ (منافق) عذر پیش کر کے حلف اٹھا لیتے اور اس بات کو پسند کرتے کہ جو کام انہوں نے نہیں کیا، اس میں بھی ان کی تعریف کی جائے۔ تب یہ آیت نازل ہوئی: جو لوگ اپنے ناپسندیدہ کاموں سے خوش ہوتے ہیں اور اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ جو کام انہوں نے نہیں کیا، اس پر بھی ان کی تعریف کی جائے (آپ انہیں عذاب سے نجات یافتہ خیال نہ کریں)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4567]
حدیث حاشیہ:
یہ چند منافقین تھے جو جہاد سے جی چرا تے، ان کے مکر وفریب کا جال بکھیر دیا۔
ایسے کتنے لوگ آج بھی موجود ہیں کتنے بے نمازی ہیں جو اپنی حرکت پر شرمندہ ہونے کی بجائے الٹے نمازیوں سے اپنے کو بہتر ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
کتنے بدعتی مشرک ہیں جو اہل توحید پر اپنی برتری کے دعویدار ہیں۔
یہ سب لوگ اس آیت کے مصداق ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4567   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4567  
4567. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں کئی منافق ایسے تھے کہ جب رسول اللہ ﷺ جہاد کے لیے تشریف لے جاتے تو وہ آپ ﷺ سے پیچھے (مدینہ ہی میں) رہ جاتے اور رسول اللہ ﷺ سے پیچھے رہنے پر بغلیں بجاتے۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ جہاد سے واپس (مدینہ) آتے تو وہ (منافق) عذر پیش کر کے حلف اٹھا لیتے اور اس بات کو پسند کرتے کہ جو کام انہوں نے نہیں کیا، اس میں بھی ان کی تعریف کی جائے۔ تب یہ آیت نازل ہوئی: جو لوگ اپنے ناپسندیدہ کاموں سے خوش ہوتے ہیں اور اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ جو کام انہوں نے نہیں کیا، اس پر بھی ان کی تعریف کی جائے (آپ انہیں عذاب سے نجات یافتہ خیال نہ کریں)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4567]
حدیث حاشیہ:

پہلی حدیث جو حضرت ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے۔
اس کے تقاضے کے مطابق یہ آیت منافقین کے متعلق نازل ہوئی جبکہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت کی شان نزول یہود مدینہ کا کردار ہے اگرچہ ربط مضمون کے لحاظ سے حضرت ابن عباس ؓ کی روایت راجح معلوم ہوتی ہے کیونکہ اس آیت سے پہلے بھی یہود کے کرتوتوں کا ذکر چل رہا ہے تاہم اس مضمون میں منافقین تو کیا خود مسلمانوں کو شامل کیا جا سکتا ہے، یعنی جو شخص بھی ایسی شہرت پسند کرتا ہو کہ وہ بڑا مخلص، دیانتدار، ایثار، پیشہ خادم خلق اورعالم دین ہے یا ان میں سے کسی بھی صفت کی شہرت چاہتا ہو جبکہ حقیقت میں معاملہ ایسا نہ ہو یا کسی نے اچھے کام میں محنت تو تھوڑی سی کی مگر شہرت و ناموری اس سے بہت زیادہ چاہتا ہو تو اس کا وہی حشر ہو گا جو آیت میں مذکورہ ہے۔

بہر حال آیت کریمہ اگرچہ نزول کے اعتبار سے خاص ہے لیکن لفظ کی عمومیت ہر اس شخص کو شامل ہے جو اچھا کام کرے پھر اس پر فخر و غرور کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کرے اور یہ بھی پسند کرے کہ اس کے ناکردہ کاموں پر بھی لوگ اس کی تعریف کریں، لیکن حضرت ابن عباس ؓ کا یہ کہنا ہے کہ یہ آیت صرف اہل کتاب کے ساتھ خاص ہے، اسے ان کا مسلک ہی قرار دیا جا سکتا ہے جو جمہور کے موقف کے خلاف ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4567   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.