الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
4. بَابُ قَوْلِهِ: {أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا} قَالَ مَوْثِقًا:
4. باب: آیت کی تفسیر ”کیا وہ غیب پر آگاہ ہوتا ہے یا اس نے خدائے رحمن سے کوئی عہد نامہ حاصل کر لیا ہے“۔
(4) Chapter. “Has he known the Unseen, or has he taken a convenant from the Most Gracious (Allah)?” (V.19:78)
حدیث نمبر: 4733
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن خباب، قال:" كنت قينا بمكة، فعملت للعاص بن وائل السهمي سيفا، فجئت اتقاضاه، فقال: لا اعطيك حتى تكفر بمحمد، قلت: لا اكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم حتى يميتك الله، ثم يحييك، قال: إذا اماتني الله، ثم بعثني ولي مال وولد، فانزل الله افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا {77} اطلع الغيب ام اتخذ عند الرحمن عهدا {78} سورة مريم آية 77-78"، قال: موثقا، لم يقل الاشجعي، عن سفيان سيفا، ولا موثقا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ:" كُنْتُ قَيْنًا بِمَكَّةَ، فَعَمِلْتُ لِلْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ السَّهْمِيِّ سَيْفًا، فَجِئْتُ أَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ: لَا أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، قُلْتُ: لَا أَكْفُرُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يُمِيتَكَ اللَّهُ، ثُمَّ يُحْيِيَكَ، قَالَ: إِذَا أَمَاتَنِي اللَّهُ، ثُمَّ بَعَثَنِي وَلِي مَالٌ وَوَلَدٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا {77} أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا {78} سورة مريم آية 77-78"، قَالَ: مَوْثِقًا، لَمْ يَقُلْ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ سَيْفًا، وَلَا مَوْثِقًا.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوالضحیٰ نے، انہیں مسروق نے اور ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مکہ میں لوہار تھا اور عاص بن وائل سہمی کے لیے میں نے ایک تلوار بنائی تھی۔ میری مزدوری باقی تھی اس لیے ایک دن میں اس کو مانگنے آیا تو کہنے لگا کہ اس وقت تک نہیں دوں گا جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر نہیں جاؤ گے۔ میں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہرگز نہیں پھروں گا یہاں تک کہ اللہ تجھے مار دے اور پھر زندہ کر دے اور وہ کہنے لگا کہ جب اللہ تعالیٰ مجھے مار کر دوبارہ زندہ کر دے گا تو میرے پاس اس وقت بھی مال و اولاد ہو گی۔ اور اسی وقت تم اپنی مزدوری مجھ سے لے لینا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا * أطلع الغيب أم اتخذ عند الرحمن عهدا‏» کہ بھلا تو نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری آیتوں کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے تو مال و اولاد مل کر ہی رہیں گے تو کیا یہ غیب پر مطلع ہو گیا ہے یا اس نے خدائے رحمن سے کوئی وعدہ لے لیا ہے۔ «عهد‏» کا معنی مضبوط اقرار۔ عبیداللہ اشجعی نے بھی اس حدیث کو سفیان ثوری سے روایت کیا ہے لیکن اس میں تلوار بنانے کا ذکر نہیں ہے نہ عہد کی تفسیر مذکور ہے۔

Narrated Khabbab: I was a blacksmith in Mecca Once I made a sword for Al-`Asi bin Wail As-Sahmi. When I went to demand its price, he said, "I will not give it to you till you disbelieve in Muhammad." I said, "I shall not disbelieve in Muhammad till Allah make you die and then bring you to life again." He said, "If Allah should make me die and then resurrect me and I would have wealth and children." So Allah revealed:-- 'Have you seen him who disbelieved in Our Signs, and (yet) says I shall certainly be given wealth and children? Has he known the unseen or has he taken a covenant from (Allah) the Beneficent?' (19.77- 78)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 257

   صحيح البخاري4732خباب بن الأرتجئت العاص بن وائل السهمي أتقاضاه حقا لي عنده فقال لا أعطيك حتى تكفر بمحمد فقلت لا حتى تموت ثم تبعث قال وإني لميت ثم مبعوث قلت نعم قال إن لي هناك مالا وولدا فأقضيكه فنزلت هذه الآية أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا
   صحيح البخاري4733خباب بن الأرتعملت للعاص بن وائل السهمي سيفا فجئت أتقاضاه فقال لا أعطيك حتى تكفر بمحمد قلت لا أكفر بمحمد حتى يميتك الله ثم يحييك قال إذا أماتني الله ثم بعثني ولي مال وولد فأنزل الله أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا
   صحيح البخاري4734خباب بن الأرتلا أعطيك حتى تكفر بمحمد فقال والله لا أكفر حتى يميتك الله ثم يبعثك قال فذرني حتى أموت ثم أبعث فسوف أوتى مالا وولدا فأقضيك فنزلت هذه الآية أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا
   صحيح البخاري4735خباب بن الأرتلي على العاص بن وائل دين فأتيته أتقاضاه فقال لي لا أقضيك حتى تكفر بمحمد قال قلت لن أكفر به حتى تموت ثم تبعث قال وإني لمبعوث من بعد الموت فسوف أقضيك إذا رجعت إلى مال وولد قال فنزلت أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا
   صحيح مسلم7062خباب بن الأرتلي على العاص بن وائل دين فأتيته أتقاضاه فقال لي لن أقضيك حتى تكفر بمحمد قال فقلت له إني لن أكفر بمحمد حتى تموت ثم تبعث قال وإني لمبعوث من بعد الموت فسوف أقضيك إذا رجعت إلى مال وولد قال وكيع كذا قال الأعمش قال فنزلت هذه الآية أفرأيت الذي كفر بآياتنا
   جامع الترمذي3162خباب بن الأرتجئت العاصي بن وائل السهمي أتقاضاه حقا لي عنده فقال لا أعطيك حتى تكفر بمحمد فقلت لا حتى تموت ثم تبعث قال وإني لميت ثم مبعوث فقلت نعم فقال إن لي هناك مالا وولدا فأقضيك فنزلت أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3162  
´سورۃ مریم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے خباب بن ارت رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں عاص بن وائل سہمی (کافر) کے پاس اس سے اپنا ایک حق لینے کے لیے گیا، اس نے کہا: جب تک تم محمد (صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت) کا انکار نہیں کر دیتے میں تمہیں دے نہیں سکتا۔ میں نے کہا: نہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کا انکار نہیں کر سکتا۔ چاہے تم یہ کہتے کہتے مر جاؤ۔ پھر زندہ ہو پھر یہی کہو۔ اس نے پوچھا کیا: میں مروں گا؟ پھر زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا؟ میں نے کہا: ہاں، اس نے کہا: وہاں بھی میرے پاس مال ہو گا، اولاد ہو گی، اس وقت میں تمہارا حق ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3162]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیا آپ نے دیکھا اس شخص کو جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا میں مال واولاد سے بھی نوازا جاؤں گا۔
(مریم: 77)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3162   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4733  
4733. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں مکہ مکرمہ میں آہن گری (لوہار) کا پیشہ کرتا تھا۔ میں نے عاص بن وائل سہمی کی ایک تلوار بنائی۔ میں اس کی اجرت کا تقاضا کرنے کے لیے اس کے پاس آیا تو وہ کہنے لگا: میں اس وقت تک اس کی اجرت نہیں دوں تا آنکہ تم محمد ﷺ کا انکار کر دو۔ میں نے کہا: میں تو حضرت محمد ﷺ (کی نبوت) کا انکار نہیں کروں گا یہاں تک اللہ تعالٰی تجھے مار دے پھر زندہ کر دے۔ وہ کہنے لگا: جب اللہ مجھے مار کر دوبارہ زندہ کرے تو میرے پاس اس وقت مال و اولاد ہو گی، یعنی اس وقت اجرت ادا کروں گا۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: بھلا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے آخرت میں مال و اولاد ملے گی۔ کیا یہ غیب پر مطلع ہو گیا ہے یا اس نے اللہ تعالٰی سے کوئی وعدہ لے رکھا ہے؟ عَهْدًا کے معنی ہیں:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4733]
حدیث حاشیہ:

اللہ تعالیٰ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ عاص بن وائل جو دعوی کر رہا ہے کہ اس کے پاس مال و دولت ہو گی کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہاں بھی اس کے ہاں روپے پیسے کی ریل پیل ہو گی؟ یا اللہ تعالیٰ سے اس کا کوئی عہد و پیمان ہو چکا ہے ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ یہ صرف غرور کا اظہار اور آیات الٰہی کا مذاق اڑایا جا رہا ہے یہ جس مال واولاد کی بات کررہا ہے اس کے وارث تو ہم ہیں۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ عاص بن وائل پچاسی سال کی عمر پا کر مکہ میں واصل جہنم ہوا یہ اپنے گدھے پر سوار ہو کر طائف جا رہا تھا کہ گدھے نے اسے کانٹوں پر گرا دیا۔
اس کے پاؤں میں کانٹے چبھے تو پاؤں میں ورم آگیا جو اس کی موت کا باعث بنا۔
(فتح الباري: 546/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4733   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.