الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
8M. بَابُ: {وَلَوْلاَ إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُمْ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَذَا سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ} :
8M. باب: آیت کی تفسیر ”اور تم نے جب اسے سنا تھا تو کیوں نہ کہہ دیا کہ ہم کیسے ایسی بات منہ سے نکالیں (پاک ہے تو یا اللہ!) یہ تو سخت بہتان ہے“۔
(8b) Chapter. “And why did you not, when you heard it, say: It is not right for us to speak of this...” (V.24:16)
حدیث نمبر: 4753
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن عمر بن سعيد بن ابي حسين، قال: حدثني ابن ابي مليكة، قال: استاذن ابن عباس قبل موتها على عائشة وهي مغلوبة، قالت:" اخشى ان يثني علي"، فقيل ابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ومن وجوه المسلمين، قالت: ائذنوا له، فقال: كيف تجدينك؟ قالت: بخير إن اتقيت، قال: فانت بخير إن شاء الله زوجة رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم ينكح بكرا غيرك، ونزل عذرك من السماء، ودخل ابن الزبير خلافه، فقالت: دخل ابن عباس فاثنى علي، ووددت اني كنت نسيا منسيا".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَبْلَ مَوْتِهَا عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ مَغْلُوبَةٌ، قَالَتْ:" أَخْشَى أَنْ يُثْنِيَ عَلَيَّ"، فَقِيلَ ابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَمِنْ وُجُوهِ الْمُسْلِمِينَ، قَالَتْ: ائْذَنُوا لَهُ، فَقَالَ: كَيْفَ تَجِدِينَكِ؟ قَالَتْ: بِخَيْرٍ إِنِ اتَّقَيْتُ، قَالَ: فَأَنْتِ بِخَيْرٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ زَوْجَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَنْكِحْ بِكْرًا غَيْرَكِ، وَنَزَلَ عُذْرُكِ مِنَ السَّمَاءِ، وَدَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ خِلَافَهُ، فَقَالَتْ: دَخَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَثْنَى عَلَيَّ، وَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ نِسْيًا مَنْسِيًّا".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، ان سے عمر بن سعید بن ابی حسین نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے، کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات سے تھوڑی دیر پہلے، جبکہ وہ نزع کی حالت میں تھیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کے پاس آنے کی اجازت چاہی، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ میری تعریف نہ کرنے لگیں۔ کسی نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں اور خود بھی عزت دار ہیں (اس لیے آپ کو اجازت دے دینی چاہئے) اس پر انہوں نے کہا کہ پھر انہیں اندر بلا لو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا کہ آپ کس حال میں ہیں؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ اگر میں اللہ کے نزدیک اچھی ہوں تو سب اچھا ہی اچھا ہے۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ان شاءاللہ آپ اچھی ہی رہیں گی۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں اور آپ کے سوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں فرمایا اور آپ کی برات (قرآن مجید میں) آسمان سے نازل ہوئی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے تشریف لے جانے کے بعد آپ کی خدمت میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما حاضر ہوئے۔ محترمہ نے ان سے فرمایا کہ ابھی ابن عباس آئے تھے اور میری تعریف کی، میں تو چاہتی ہوں کہ کاش میں ایک بھولی بسری گمنام ہوتی۔

Narrated Ibn Abu Mulaika: Ibn `Abbas asked permission to visit Aisha before her death, and at that time she was in a state of agony. She then said. "I am afraid that he will praise me too much." And then it was said to her, "He is the cousin of Allah's Messenger and one of the prominent Muslims." Then she said, "Allow him to enter." (When he entered) he said, "How are you?" She replied, "I am Alright if I fear (Allah)." Ibn `Abbas said, "Allah willing, you are Alright as you are the wife of Allah's Messenger and he did not marry any virgin except you and proof of your innocence was revealed from the Heaven." Later on Ibn Az-Zubair entered after him and `Aisha said to him, "Ibn `Abbas came to me and praised me greatly, but I wish that I was a thing forgotten and out of sight."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 277

   صحيح البخاري4753عبد الله بن عباسكيف تجدينك قالت بخير إن اتقيت قال فأنت بخير إن شاء الله زوجة رسول الله ولم ينكح بكرا غيرك ونزل عذرك من السماء ودخل ابن الزبير خلافه فقالت دخل ابن عباس فأثنى علي ووددت أني كنت نسيا منسيا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4753  
4753. حضرت ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ی وفات سے تھوڑی دیر پہلے جبکہ وہ نزع کی حالت میں تھیں، حضرت ابن عباس ؓ نے ان کے پاس آنے کی اجازت طلب کی۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ مبادا میری تعریف کرنے لگیں۔ کسی نے عرض کی: وہ رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد اور عزت دار انسان ہیں! انہوں نے اندر آنے کی اجازت دے دی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے ان سے پوچھا: آپ کس حال میں ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اگر میں اللہ کے ہاں اچھی ہوں تو سب اچھا ہی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: إن شاءاللہ آپ اچھی ہی رہیں گی۔ آپ رسول اللہ ﷺ کی زوجہ مطہرہ ہیں۔ آپ کے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں کیا۔ آپ کی براءت آسمان سے نازل ہوئی۔ حضرت ابن عباس ؓ کے بعد آپ کی خدمت میں حضرت ابن زبیر ؓ حاضر ہوئے تو محترمہ صدیقہ کائنات‬ ؓ ن‬ے ان سے فرمایا: ابھی حضرت ابن عباس ؓ آئے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4753]
حدیث حاشیہ:
یعنی کوئی میرا ذکر ہی نہ کرتا۔
اولیاءاللہ اور بزرگوں کا ہمیشہ یہی طریق رہا ہے۔
انہوں نے شہرت اور ناموری کو بھی پسند نہیں فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4753   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.