الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ قَوْلِهِ: {وَذَلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنْتُمْ بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ} :
2. باب: آیت کی تفسیر ”اور یہ تمہارا گمان ہے“ آخر آیت تک۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “And that thought of yours which you thought about your Lord, has brought you to destruction, and you have become (this Day) of those utterly lost!” (V.41:23)
حدیث نمبر: 4817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا منصور، عن مجاهد، عن ابي معمر، عن عبد الله رضي الله عنه، قال:" اجتمع عند البيت قرشيان وثقفي او ثقفيان وقرشي كثيرة شحم بطونهم قليلة فقه قلوبهم، فقال احدهم: اترون ان الله يسمع ما نقول، قال الآخر: يسمع إن جهرنا، ولا يسمع إن اخفينا، وقال الآخر: إن كان يسمع إذا جهرنا، فإنه يسمع إذا اخفينا، فانزل الله عز وجل: وما كنتم تستترون ان يشهد عليكم سمعكم ولا ابصاركم ولا جلودكم سورة فصلت آية 22 الآية"، وكان سفيان يحدثنا بهذا، فيقول: حدثنا منصور، او ابن ابي نجيح، او حميد احدهم، او اثنان منهم، ثم ثبت على منصور، وترك ذلك مرارا غير مرة واحدة،حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" اجْتَمَعَ عِنْدَ الْبَيْتِ قُرَشِيَّانِ وَثَقَفِيٌّ أَوْ ثَقَفِيَّانِ وَقُرَشِيٌّ كَثِيرَةٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ قَلِيلَةٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: أَتُرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ، قَالَ الْآخَرُ: يَسْمَعُ إِنْ جَهَرْنَا، وَلَا يَسْمَعُ إِنْ أَخْفَيْنَا، وَقَالَ الْآخَرُ: إِنْ كَانَ يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا، فَإِنَّهُ يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ وَلا جُلُودُكُمْ سورة فصلت آية 22 الْآيَةَ"، وَكَانَ سُفْيَانُ يُحَدِّثُنَا بِهَذَا، فَيَقُولُ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، أَوْ ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، أَوْ حُمَيْدٌ أَحَدُهُمْ، أَوِ اثْنَانِ مِنْهُمْ، ثُمَّ ثَبَتَ عَلَى مَنْصُورٍ، وَتَرَكَ ذَلِكَ مِرَارًا غَيْرَ مَرَّةٍ وَاحِدَةٍ،
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے مجاہد نے بیان کیا، ان سے ابومعمر نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ خانہ کعبہ کے پاس دو قریشی اور ایک ثقفی یا ایک قریشی اور دو ثقفی مرد بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کے پیٹ بہت موٹے تھے لیکن عقل سے کورے۔ ایک نے ان میں سے کہا، تمہارا کیا خیال ہے کیا اللہ ہماری باتوں کو سن رہا ہے؟ دوسرے نے کہا اگر ہم زور سے بولیں تو سنتا ہے لیکن آہستہ بولیں تو نہیں سنتا۔ تیسرے نے کہا اگر اللہ زور سے بولنے پر سن سکتا ہے تو آہستہ بولنے پہ بھی ضرور سنتا ہو گا۔ اس پر یہ آیت اتری «وما كنتم تستترون أن يشهد عليكم سمعكم ولا أبصاركم ولا جلودكم‏» کہ اور تم اس بات سے اپنے کو چھپا ہی نہیں سکتے کہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے چمڑے گواہی دیں گے۔ آخر آیت تک۔ سفیان ہم سے یہ حدیث بیان کرتے تھے اور کہا کہ ہم سے منصور نے یا ابن نجیح نے یا حمید نے ان میں سے کسی ایک نے یا کسی دو نے یہ حدیث بیان کی، پھر آپ منصور ہی کا ذکر کرتے تھے اور دوسروں کا ذکر ایک سے زیادہ مرتبہ نہیں کیا۔

Narrated `Abdullah: There gathered near the House (i.e. the Ka`ba) two Quraishi persons and a person from Thaqif (or two persons from Thaqif and one from Quraish), and all of them with very fat bellies but very little intelligence. One of them said, "Do you think that Allah hears what we say?" Another said, "He hears us when we talk in a loud voice, but He doesn't hear us when we talk in a low tone." The third said, "If He can hear when we talk in a loud tone, then He can also hear when we speak in a low tone." Then Allah, the Honorable, the Majestic revealed: 'And you have not been screening against yourself lest your ears, and eyes and your skins should testify against you....' (41.22-23)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 341


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4817  
4817. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دفعہ حرم کعبہ میں بیت اللہ کے پاس تین آدمی اکٹھے ہوئے۔ ان تینوں میں سے دو تو قریشی تھے اور ایک ثقفی تھا یا ایک قریشی اور دو ثقفی تھے۔ یہ تینوں خوب موٹے تازے اور ان کی توندیں نکلی ہوئی تھیں مگر عقل کے سب ہی پورے تھے۔ ان میں سے ایک نے دوسرے سے پوچھا: تمہارا کیا خیال ہے کہ اللہ ہماری باتیں سن رہا ہے؟ دوسرے نے کہا: اگر ہم زور سے بولیں تو سنتا ہے لیکن آہستہ بولیں تو نہیں سنتا۔ تیسرے نے کہا: اگر اللہ زور سے بولنے پر سن سکتا ہے تو آہستہ بولنے پر بھی ضرور سنتا ہو گا۔ اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: ﴿وَمَا كُنتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَن يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَآ أَبْصَـٰرُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ﴾ سفیان نے ہم سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے کہا: ہم سے منصور نے، یا ابن ابی نجیح نے یا حمید نے، ان میں سے کسی ایک نے یا کسی دو نے یہ حدیث بیان کی۔ پھر آپ منصور ہی کا ذکر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4817]
حدیث حاشیہ:

حرم کعبہ میں اکٹھے ہونے والے یہ تینوں کم عقل تھے لیکن ان میں سے تیسرے نے کچھ عقل مندی کا ثبوت دیا اور کہا کہ اگراونچی آواز کو سن سکتا ہے تو آہستہ آواز والی بات بھی سن سکتا ہے۔

اللہ کے ہاں تمام مسموعات برابر ہیں، اس کے لیے اونچی یا آہستہ آواز میں فرق کرنا سینہ زوری ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
تم اپنی باتوں کو چھپاؤ یا ظاہر کرو وہ تو سینے کی باتوں کو بھی جانتاہے۔
(الملک: 13)

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ موٹاپا عقل کا دشمن ہے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن حسن کے علاوہ کسی موٹے شخص کو عقل مند نہیں پایا۔
(فتح الباري: 715/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4817   

حدیث نمبر: 4817M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى، حدثنا سفيان الثوري، قال: حدثني منصور، عن مجاهد، عن ابي معمر، عن عبد الله بنحوه.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بِنَحْوِهِ.
‏‏‏‏ ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے منصور نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے، ان سے ابومعمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے پہلی حدیث کی طرح بیان کیا۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: (As above, Hadith No. 341).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6 , Book 60 , Number 342



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.