حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال:" لما نزلت: لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95 والمجاهدون في سبيل الله سورة النساء آية 95، قال النبي صلى الله عليه وسلم: ادع لي زيدا وليجئ باللوح والدواة والكتف او الكتف والدواة، ثم قال: اكتب لا يستوي القاعدون سورة النساء آية 95، وخلف ظهر النبي صلى الله عليه وسلم عمرو بن ام مكتوم الاعمى، قال: يا رسول الله، فما تامرني فإني رجل ضرير البصر، فنزلت مكانها: 0 لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله غير اولي الضرر 0".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ: لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة النساء آية 95، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ادْعُ لِي زَيْدًا وَلْيَجِئْ بِاللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ وَالْكَتِفِ أَوِ الْكَتِفِ وَالدَّوَاةِ، ثُمَّ قَالَ: اكْتُبْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ سورة النساء آية 95، وَخَلْفَ ظَهْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمْرُو بْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا تَأْمُرُنِي فَإِنِّي رَجُلٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ، فَنَزَلَتْ مَكَانَهَا: 0 لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ 0".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله» نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زید کو میرے پاس بلاؤ اور ان سے کہو کہ تختی، دوات اور مونڈھے کی ہڈی (لکھنے کا سامان) لے کر آئیں، یا راوی نے اس کی بجائے ہڈی اور دوات (کہا) پھر (جب وہ آ گئے تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لکھو «لا يستوي القاعدون"» الخ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے عمرو ابن ام مکتوم بیٹھے ہوئے تھے جو نابینا تھے، انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر آپ کا میرے بارے میں کیا حکم ہے۔ میں تو نابینا ہوں (جہاد میں نہیں جا سکتا اب مجھ کو بھی مجاہدین کا درجہ ملے گا یا نہیں) اس وقت یہ آیت یوں اتری «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» الخ نازل ہوئی۔
Narrated Al-Bara: There was revealed: 'Not equal are those believers who sit (at home) and those who strive and fight in the Cause of Allah.' (4.95) The Prophet said, "Call Zaid for me and let him bring the board, the inkpot and the scapula bone (or the scapula bone and the ink pot)."' Then he said, "Write: 'Not equal are those Believers who sit..", and at that time `Amr bin Um Maktum, the blind man was sitting behind the Prophet . He said, "O Allah's Apostle! What is your order For me (as regards the above Verse) as I am a blind man?" So, instead of the above Verse, the following Verse was revealed: 'Not equal are those believers who sit (at home) except those who are disabled (by injury or are blind or lame etc.) and those who strive and fight in the cause of Allah.' (4.95)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 512
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1670
´معذور لوگوں کے لیے جہاد نہ کرنے کی رخصت کا بیان۔` براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس «شانہ»(کی ہڈی) یا تختی لاؤ، پھر آپ نے لکھوایا ۱؎: «لا يستوي القاعدون من المؤمنين»”یعنی جہاد سے بیٹھے رہنے والے مومن (مجاہدین کے) برابر نہیں ہو سکتے ہیں نابینا صحابی“، عمرو ابن ام مکتوم رضی الله عنہ آپ کے پیچھے تھے، انہوں نے پوچھا: کیا میرے لیے اجازت ہے؟ چنانچہ (آیت کا) یہ ٹکڑا نازل ہوا: «غير أول الضرر»“، (معذورین کے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1670]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث سے معلوم ہواکہ تختیوں اور ذبح شدہ جانوروں کی ہڈیوں پرگرانی آیات وسور کا لکھنا جائز ہے اور مذبوح جانوروں کی ہڈیوں سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1670