الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
33. بَابُ قَوْلِ الْمُقْرِئِ لِلْقَارِئِ حَسْبُكَ:
33. باب: قرآن مجید سننے والے کا پڑھنے والے سے کہنا کہ بس کر بس کر۔
(33) Chapter. The saying of the listener (to the recitation of the Quran) to the reciter: “Enough!”
حدیث نمبر: 5050
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم:" اقرا علي، قلت: يا رسول الله، ااقرا عليك وعليك انزل، قال: نعم. فقرات سورة النساء حتى اتيت إلى هذه الآية: فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا سورة النساء آية 41، قال: حسبك الآن، فالتفت إليه فإذا عيناه تذرفان".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ عَلَيَّ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَأَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ، قَالَ: نَعَمْ. فَقَرَأْتُ سُورَةَ النِّسَاءِ حَتَّى أَتَيْتُ إِلَى هَذِهِ الْآيَةِ: فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41، قَالَ: حَسْبُكَ الْآنَ، فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ کو پڑھ کر سناؤں، آپ پر تو قرآن مجید نازل ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سناؤ۔ چنانچہ میں نے سورۃ نساء پڑھی جب میں آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا‏» پر پہنچا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب بس کرو۔ میں نے آپ کی طرف دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: The Prophet said to me, "Recite (the Qur'an) to me." I said, "O Allah's Apostle Shall I recite (the Qur'an) to you while it has been revealed to you?" He said, "Yes." So I recited Surat-An-Nisa' (The Women), but when I recited the Verse: 'How (will it be) then when We bring from each nation a witness and We bring you (O Muhammad) as a witness against these people.' (4.41) He said, "Enough for the present," I looked at him and behold! His eyes were overflowing with tears
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 570

   صحيح البخاري5049عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري
   صحيح البخاري5050عبد الله بن مسعوداقرأ علي قلت يا رسول الله أأقرأ عليك وعليك أنزل قال نعم فقرأت
   صحيح البخاري4582عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري فقرأت عليه
   صحيح البخاري5055عبد الله بن مسعودأشتهي أن أسمعه من غيري قال فقرأت النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا
   صحيح البخاري5056عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري
   صحيح مسلم1867عبد الله بن مسعودأشتهي أن أسمعه من غيري فقرأت النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا
   صحيح مسلم1869عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري قال فقرأ عليه من أول
   جامع الترمذي3025عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري فقرأت
   جامع الترمذي3024عبد الله بن مسعودأمرني رسول الله أن أقرأ عليه وهو على المنبر فقرأت عليه من سورة النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا غمزني رسول الله يده فنظرت إليه وعيناه تدمعان
   سنن أبي داود3668عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري قال فقرأت عليه حتى إذا انتهيت إلى قوله فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد
   سنن ابن ماجه4194عبد الله بن مسعوداقرأ علي فقرأت عليه بسورة النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا
   المعجم الصغير للطبراني1100عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري فافتتحت فقرأت
   مسندالحميدي101عبد الله بن مسعوداقرأ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4194  
´غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو، تو میں نے آپ کے سامنے سورۃ نساء کی تلاوت کی یہاں تک کہ جب میں اس آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» تو اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور پھر ہم تم کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (سورة النساء: 41) پر پہنچا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4194]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
جس طرح قرآن کی تلاوت بڑی نیکی ہے اس طرح قرآن سننا بھی ضروری ہے۔

(2)
قرآن کی تلاوت کا دل پر ایک خاص روحانی اثر ہوتا ہے۔

(3)
قرآن کا ترجمہ سیکھنا اور سمجھنا ضروری ہے تاکہ تلاوت کا دل پر صحیح اثر ہوسکے۔

(4)
قرآن مجید کی تلاوت یا سننے کا اصل مقصد اس کے مطابق اپنی زندگی بنانے کی کوشش ہے۔

(5)
حدیث میں مذکور آیت میں قیامت کا ایک منظر پیش کی گیا ہے۔
اور قیامت خود ایک عبرت انگیز موضوع ہے۔
ضروری ہے کہ وعظ و نصیحت میں اس موضوع کو اہمیت دی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4194   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3024  
´سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے، آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کو قرآن پڑھ کر سناؤں، چنانچہ میں نے آپ کے سامنے سورۃ نساء میں سے تلاوت کی، جب میں آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» ۱؎ پر پہنچا تو رسول اللہ نے مجھے ہاتھ سے اشارہ کیا (کہ بس کرو، آگے نہ پڑھو) میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو آپ کی دونوں آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3024]
اردو حاشہ:
وضاحت:
 
1؎:
پس کیا حال ہوگا اس وقت کہ جب ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (النساء: 41)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3024   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3668  
´وعظ و نصیحت اور قصہ گوئی کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مجھ پر سورۃ نساء پڑھو میں نے عرض کیا: کیا میں آپ کو پڑھ کے سناؤں؟ جب کہ وہ آپ پر اتاری گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ میں اوروں سے سنوں پھر میں نے آپ کو «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد» اس وقت کیا ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے (سورة النساء: ۴۱) تک پڑھ کر سنایا، اور اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3668]
فوائد ومسائل:

قرآن مجید سننا سنانا سب سے عمدہ وعظ ہے۔
بشرط یہ کہ انسان اس کے فہم سے آشنا ہو۔


رسول اللہ ﷺ رونا غالبا اس بنا پر تھا۔
کہ آپﷺ امت پر گواہ ہوں گے۔
جب کہ لوگ نا معلوم کیسے عمل کر کے آئیں گے۔
آیت کریمہ کا ترجمہ یہ ہے۔
پھر ان کا کیا حال ہوگا۔
جس وقت ہم ہر امت میں سے گواہ لایئں گے۔
اور آپ کو اس امت پر گواہ بنایئں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3668   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5050  
5050. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: اے عبداللہ! مجھے قرآن سناؤ۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کو قرآن سناؤں، حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل کیا گیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ہاں (تم مجھے قرآن سناؤ)، میں نے سورہ نساء پڑھنا شروع کی حتیٰ کہ میں اس آیت ہر پہنچا: پھر اس وقت کیا کیفیت ہو گی جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے۔ اور آپ کو (اے رسول!) ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔ اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا: بس کرو، اب یہ کافی ہے۔ میں نے اپ کی طرف غور سے دیکھا تو آپ کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5050]
حدیث حاشیہ:
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ۔
میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں آپ کو پڑھ کر سناؤں، آپ پر تو قرآن مجید نازل ہوتا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سناؤ۔
چنانچہ میں نے سورۃ نساء پڑھی جب میں آیت فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید وجئنا بک علیٰ ھٰولاءشھیدا پر پہنچا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب بس کرو۔
میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5050   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5050  
5050. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: اے عبداللہ! مجھے قرآن سناؤ۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کو قرآن سناؤں، حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل کیا گیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ہاں (تم مجھے قرآن سناؤ)، میں نے سورہ نساء پڑھنا شروع کی حتیٰ کہ میں اس آیت ہر پہنچا: پھر اس وقت کیا کیفیت ہو گی جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے۔ اور آپ کو (اے رسول!) ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔ اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا: بس کرو، اب یہ کافی ہے۔ میں نے اپ کی طرف غور سے دیکھا تو آپ کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5050]
حدیث حاشیہ:

اگر سننے والا قاری سے کہتا ہے کہ اب بس کرواس میں قرآن کریم کے متعلق کوئی توہین کا پہلو نہیں نکلتا بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت ہے۔
آپ نے اس مقام پر غور و فکر کرنے اور دوسروں کو توجہ دلانے کے لیے یہ اقدام کیا۔

اس میں قیامت کی ہولنا کیوں کا بیان ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے مناظر کو سامنے رکھتے ہوئے رودیے۔
یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ اس مقام پر خوب غور وفکر کیا جائے۔
کیونکہ یہ معاملہ انتہائی خوفناک ہو گا۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5050   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.