الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں
The Book of Provision (Outlay)
10. بَابُ حِفْظِ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا فِي ذَاتِ يَدِهِ وَالنَّفَقَةِ:
10. باب: عورت کا اپنے شوہر کے مال کی اور جو وہ خرچ کے لیے دے اس کی حفاظت کرنا۔
(10) Chapter. A woman should take care of the wealth of her husband, and also of what he gives her for expenditures.
حدیث نمبر: 5365
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ابن طاوس، عن ابيه، وابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" خير نساء ركبن الإبل نساء قريش، وقال الآخر: صالح نساء قريش احناه على ولد في صغره وارعاه على زوج في ذات يده". ويذكر عن معاوية وابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ نِسَاءُ قُرَيْشٍ، وَقَالَ الْآخَرُ: صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ". وَيُذْكَرُ عَنْ مُعَاوِيَةَ وابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد (طاؤس) اور ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں (یعنی عرب کی عورتوں میں) بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں۔ دوسرے راوی (ابن طاؤس) نے بیان کیا کہ قریش کی صالح، نیک عورتیں (صرف لفظ قریشی عورتوں کے بجائے) بچے پر بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والیاں ہوتی ہیں۔ معاویہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی روایت کی ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The best women among the camel riders, are the women of Quraish." (Another narrator said) The Prophet said, "The righteous among the women of Quraish are those who are kind to their young ones and who look after their husband's property . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 64, Number 278

   صحيح البخاري5082عبد الرحمن بن صخرخير نساء ركبن الإبل صالح نساء قريش أحناه على ولد في صغره وأرعاه على زوج في ذات يده
   صحيح البخاري5365عبد الرحمن بن صخرخير نساء ركبن الإبل نساء قريش وقال الآخر صالح نساء قريش أحناه على ولد في صغره وأرعاه على زوج في ذات يده
   صحيح مسلم6460عبد الرحمن بن صخرنساء قريش خير نساء ركبن الإبل أحناه على طفل وأرعاه على زوج في ذات يده
   صحيح مسلم6460عبد الرحمن بن صخرخير نساء ركبن الإبل صالح نساء قريش أحناه على ولد في صغره وأرعاه على زوج في ذات يده
   صحيح مسلم6458عبد الرحمن بن صخرخير نساء ركبن الإبل
   صحيفة همام بن منبه130عبد الرحمن بن صخرخير نساء ركبن الإبل صالح نساء قريش أحناه على ولد في صغره وأرعاه على زوج في ذات يده
   مسندالحميدي1077عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1078عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5365  
5365. سیدہ ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ قریش کی نیک اور بھلی عورتیں بچے پر اس کے بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔ سیدنا معاویہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی نبی ﷺ کی حدیث بیان کی جاتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5365]
حدیث حاشیہ:
معاویہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو امام احمد اور طبرانی نے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کو امام احمد نے وصل کیا ہے۔
قریشی عورتیں فطرتاً ان خوبیوں کی مالک ہوتی ہیں۔
اس لیے ان کا خصوصی ذکر ہوا۔
ان کے بعد جن عورتوں میں یہ خوبیاں ہوں وہ کسی بھی خاندان سے متعلق ہوں اس تعریف کی حقدار ہیں۔
اس حدیث کے ذیل حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مرحوم فرماتے ہیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرما دیا کہ قریش کی عورتیں اس وجہ سے بہتر ہوتی ہیں کہ وہ اپنی اولاد پر ان کے بچپن میں بڑی مشفق و مہربان ہوا کرتی ہیں اور شوہر کے مال و غلام کی سب سے زیادہ محافظت کرتی ہیں اور ظاہر ہے کہ یہی دو مقصد ہیں جو نکاح کے مقاصد میں سب سے زیادہ اہم اور عظیم الشان ہیں اور ان ہی سے تدبیر منزل اور نظام خانہ داری وابستہ ہے۔
پس یہ امر مستحب ہے کہ ایسے قبیلہ اور خاندان والی عورت سے نکاح کیا جائے جن کے عادات و اخلاق و اطوار اچھے ہوں اور ان میں قریش جیسی عورتوں کے اوصاف بھی پائے جائیں۔
(حجة اللہ البالغة)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5365   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5365  
5365. سیدہ ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ قریش کی نیک اور بھلی عورتیں بچے پر اس کے بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔ سیدنا معاویہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی نبی ﷺ کی حدیث بیان کی جاتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5365]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں قریشی عورتوں کی دو صفتیں بیان ہوئی ہیں:
ایک تو وہ بچے کے لیے بچپن میں بہت مہربان ہوتی ہیں۔
دوسرے وہ اپنے شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہیں۔
مقاصد نکاح میں سب سے زیادہ اہم یہی دو مقصد ہیں۔
انہی سے تدبیر منزل اور نظام خانہ داری وابستہ ہے، لہذا مستحب ہے کہ نکاح کے لیے ایسی عورت کا انتخاب کیا جائے جس میں یہ دونوں صفتیں پائی جاتی ہوں۔
(2)
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کی ایک عورت کو پیغام نکاح بھیجا جس کا خاوند فوت ہو چکا تھا اور اس کے پہلے شوہر سے پانچ چھ بچے تھے اور اسے "سودہ" کہا جاتا تھا۔
اس نے عرض کی:
اللہ کے رسول! آپ سے زیادہ مکرم کوئی شخص نہیں لیکن میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو آپ کے آرام میں مخل ہوں گے۔
اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریشی عورتوں کی مذکورہ دو صفتیں بیان کیں۔
(مسند أحمد: 318/1، 319، و فتح الباري: 634/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5365   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.