الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
The Book of The Times of As-Salat (The Prayers) and Its Superiority
30. بَابُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ:
30. باب: اس بیان میں کہ صبح کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک نماز پڑھنے کے متعلق کیا حکم ہے؟
(30) Chapter. What is said regarding the offering of As-Salat (the prayers) between the Fajr prayer and sunrise.
حدیث نمبر: 584
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي هريرة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيعتين وعن لبستين وعن صلاتين نهى عن الصلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس، وبعد العصر حتى تغرب الشمس، وعن اشتمال الصماء، وعن الاحتباء في ثوب واحد يفضي بفرجه إلى السماء، وعن المنابذة والملامسة".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ وَعَنْ صَلَاتَيْنِ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَعَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَعَنِ الِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ يُفْضِي بِفَرْجِهِ إِلَى السَّمَاءِ، وَعَنِ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلَامَسَةِ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے ابی اسامہ کے واسطے سے بیان کیا۔ انہوں نے عبیداللہ بن عمر سے، انہوں نے خبیب بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے حفص بن عاصم سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی خرید و فروخت اور دو طرح کے لباس اور دو وقتوں کی نمازوں سے منع فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے بعد سورج نکلنے تک اور نماز عصر کے بعد غروب ہونے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا (اور کپڑوں میں) اشتمال صماء یعنی ایک کپڑا اپنے اوپر اس طرح لپیٹ لینا کہ شرمگاہ کھل جائے۔ اور (احتباء) یعنی ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ (اور خرید و فروخت میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منابذہ اور ملامسہ سے منع فرمایا۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle forbade two kinds of sales, two kinds of dresses, and two prayers. He forbade offering prayers after the Fajr prayer till the rising of the sun and after the `Asr prayer till its setting. He also forbade "Ishtimal-Assama [??] " and "al-Ihtiba" in one garment in such a way that one's private parts are exposed towards the sky. He also forbade the sales called "Munabadha" and "Mulamasa." (See Hadith No. 354 and 355 Vol. 3).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 558

   صحيح البخاري584عبد الرحمن بن صخرعن اشتمال الصماء الاحتباء في ثوب واحد يفضي بفرجه إلى السماء وعن المنابذة والملامسة
   صحيح البخاري5821عبد الرحمن بن صخريشتمل بالثوب الواحد ليس على أحد شقيه عن الملامسة والمنابذة
   صحيح البخاري368عبد الرحمن بن صخريشتمل الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد
   صحيح البخاري2145عبد الرحمن بن صخرلبستين أن يحتبي الرجل في الثوب الواحد ثم يرفعه على منكبه
   جامع الترمذي1758عبد الرحمن بن صخرنهى عن لبستين الصماء يحتبي الرجل بثوبه ليس على فرجه منه شيء
   سنن أبي داود4080عبد الرحمن بن صخرلبستين أن يحتبي الرجل مفضيا بفرجه إلى السماء يلبس ثوبه وأحد جانبيه خارج ويلقي ثوبه على عاتقه
   سنن ابن ماجه3560عبد الرحمن بن صخراشتمال الصماء عن الاحتباء في الثوب الواحد يفضي بفرجه إلى السماء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم489عبد الرحمن بن صخرنهى عن الملامسة والمنابذة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 584  
´صبح کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک نماز پڑھنے کے متعلق کیا حکم ہے؟`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ وَعَنْ صَلَاتَيْنِ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَعَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَعَنِ الِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ يُفْضِي بِفَرْجِهِ إِلَى السَّمَاءِ، وَعَنِ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلَامَسَةِ " . . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی خرید و فروخت اور دو طرح کے لباس اور دو وقتوں کی نمازوں سے منع فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے بعد سورج نکلنے تک اور نماز عصر کے بعد غروب ہونے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا (اور کپڑوں میں) اشتمال صماء یعنی ایک کپڑا اپنے اوپر اس طرح لپیٹ لینا کہ شرمگاہ کھل جائے۔ اور (احتباء) یعنی ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ (اور خرید و فروخت میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منابذہ اور ملامسہ سے منع فرمایا۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/بَابُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ:: 584]

تشریح:
دن اور رات میں کچھ وقت ایسے ہیں جن میں نماز ادا کرنا مکروہ ہے۔ سورج نکلتے وقت اور ٹھیک دوپہر میں اور عصر کی نماز کے بعد غروب شمس تک اور فجر کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک۔ ہاں اگر کوئی فرض نماز قضاء ہو گئی ہو اس کا پڑھ لینا جائز ہے۔ اور فجر کی سنتیں بھی اگر نماز سے پہلے نہ پڑھی جا سکی ہوں تو ان کو بھی بعد جماعت فرض پڑھا جا سکتا ہے۔ جو لوگ جماعت ہوتے ہوئے فجر کی سنت پڑھتے رہتے ہیں وہ حدیث کے خلاف کرتے ہیں۔

دو لباسوں سے مراد ایک «اشتمال صماء» ہے یعنی ایک کپڑے کا سارے بدن پر اس طرح لپیٹ لینا کہ ہاتھ وغیرہ کچھ باہر نہ نکل سکیں اور «احتباء» ایک کپڑے میں گوٹ مار کر اس طرح بیٹھنا کہ پاؤں پیٹ سے الگ ہوں اور شرمگاہ آسمان کی طرف کھلی رہے۔

دو خرید و فروخت میں اوّل بیع منابذہ یہ ہے کہ مشتری یا بائع جب اپنا کپڑا اس پر پھینک دے تو وہ بیع لازم ہو جائے اور بیع ملامسہ یہ کہ مشتری کا یا مشتری بائع کا کپڑا چھو لے تو بیع پوری ہو جائے۔ اسلام نے ان سب کو بند کر دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 584   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 489  
´تجارت دھوکا دہی کا نام نہیں ہے`
«. . . عن ابى هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الملامسة والمنابذة . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملامسہ اور منابذہ (دو قسم کے سودوں) سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 489]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5821، من حديث مالك به، ورواه مسلم 1511، من حديث ابي الزناد به مختصراً جداً]

تفقه: :
➊ ملامسہ اس سودے (بیع) کو کہتے ہیں کہ آدمی ایک کپڑا کو چھو کر خرید لے اور اسے کھول کر نہ دیکھے۔ اسی طرح اندھیرے میں اور دیکھے بغیر صرف ہاتھ لگا کر خریدے ہوئے سودے کو ملامسہ کہتے ہیں۔ چونکہ اس سودے میں ایک فریق کے نقصان کا اندیشہ ہے اس لئے یہ جائز نہیں ہے۔
➋ منابذہ اس سودے کو کہتے ہیں کہ دکاندار اپنا کپڑا (وغیرہ) گاہک کی طرف پھینک دے جسے وہ (گاہک) کھول کر نہ دیکھ سکے اور سودے کا پابند ہو جائے۔ ایسے سودے زمانہ جاہلیت میں رائج تھے جن میں ایک فریق کا نقصان ہو جاتا تھا لہٰذا اسلام نے ایسی دکانداری سے منع کر دیا ہے۔
➌ دین اسلام مکمل اور کامل دین ہے جس میں زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں ہدایات موجود ہیں۔
➍ تجارت دھوکا دہی کا نام نہیں ہے بلکہ صداقت و امانت سے عبارت ہے۔
➎ اپنی بیوی اور زر خرید لونڈیوں کے علاوہ تمام لوگوں سے شرمگاہ کا چھپانا فرض ہے۔
➏ اسلام شرم و حیا کا خاص خیال رکھتا ہے اور یہی دین فطرت ہے۔
➐ نماز میں کندھا ننگا کرنا جائز نہیں ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 359، وصحيح مسلم 516، دارالسلام: 1151]
➑ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ میں نے عمر بن الخطاب (رضی اللہ عنہ) کو دیکھا جب آپ امیر المؤمنین تھے، آپ کے کندھوں کے درمیان کُرتے پر اوپر نیچے تین پیوند لگے ہوئے تھے۔ [الموطأ النسخة الباكستانيه ص711، واللفظ له دوسرا نسخه 2/918 ح1771، وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 99   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3560  
´ممنوع لباس کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے سے منع فرمایا: «اشتمال صماء» سے اور ایک کپڑے میں «احتباء» سے، کہ شرمگاہ آسمان کی طرف کھلی رہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3560]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(اشتمال الصماء)
اور (احتباء)
کی وضاحت گزشتہ حدیث کے ترجمہ اور فوائد میں ہو چکی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3560   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1758  
´بدن کو پورے طور پر کپڑا سے لپیٹ لینا اور چوتڑ کے بل کپڑا لپیٹ کر بیٹھنا دونوں منع ہے​۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لباس سے منع فرمایا: ایک صماء، اور دوسرا یہ کہ کوئی شخص خود کو کپڑے میں اس طرح لپیٹ لے کہ اس کی شرمگاہ پر اس کپڑے کا کوئی حصہ نہ رہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1758]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اہل لغت کے نزدیک صماء یہ ہے کہ آدمی چادرسے جسم کو اس طرح لپیٹ لے کہ بوقت ضرورت ہاتھ بھی نہ نکال سکے،
فقہاء کے نزدیک صماء یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے جسم پر ایک ہی چادرلپیٹے اوراس کا ایک کنارہ اٹھا کراپنے کندھے پرڈال لے جس سے اس کی شرم گاہ کھل جائے،
اور احتباء یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے دونوں پاؤں کو کھڑا کرکے چوتڑ کے بل بیٹھ جائے اور اوپر سے کپڑا اس طرح لپیٹے کہ شرم گاہ پر کچھ نہ ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1758   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4080  
´جسم پر اس طرح کپڑا لپیٹنا کہ دونوں ہاتھ اندر ہوں منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے ایک یہ کہ آدمی اس طرح گوٹ مار کر بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ آسمان کی طرف کھلی ہو اس پر کوئی کپڑا نہ ہو، دوسرے یہ کہ اپنا کپڑا سارے بدن پر اس طرح لپیٹ لے کہ ایک طرف کا حصہ کھلا ہو، اور کپڑا اٹھا کر کندھے پر ڈال لیا ہو۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4080]
فوائد ومسائل:
ان صورتوں کے ناجائزاور حرام ہونےکی وجہ سے عریانی ہے، دوسری صورت کی ایک توجیہ ہوسکتی ہے کہ بعض اوقات متکبرقسم کے لوگ اپنی چادروں کے کنارے اپنے کندھوں پر ڈال کر اترتے ہوئے چلتے ہیں تو ان کی مشابہت سے منع کیا گیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4080   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:584  
584. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دو قسم کی خریدوفروخت، دو قسم کے لباس اور دو اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا: آپ نے فجر کے بعد تا طلوع آفتاب اورعصر کے بعد تا غروب آفتاب نماز پڑھنے، سخت بکل مارنے اور ایک ہی کپڑے میں گوٹھ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا جس سے اوپر کی طرف ستر کھلنے کا اندیشہ ہو، نیز کسی چیز کو محج چھونے یا کوئی چیز پھینک کر بیع پختہ کرنے سے بھی روکا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:584]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس باب میں امام بخاری ؒ نے کل چار احادیث پیش کی ہیں:
پہلی اور آخرت حدیث فعل سے متعلق ہے جبکہ دوسری اور تیسری حدیث کا تعلق وقت سے ہے۔
مقصود صرف اوقات مکروہ کا بیان ہے۔
(2)
اس آخری حدیث میں چند ایک دوسری چیزوں کے متعلق بھی حکم امتناعی بیان ہوا ہے۔
اشتمال الصماء:
اپنے بدن پر اس طرح کپڑا لپیٹ لیا جائے کہ ہاتھ وغیرہ اس میں بند ہوجائیں۔
الاحتباء:
گوٹھ مار کر اس طرح بیٹھنا کہ دونوں سرین زمین پر رکھ کر اپنی پنڈلیوں کو کھڑا کردیا جائے۔
ملامسه:
دن یا رات کے وقت کپڑے کو صاف ہاتھ لگا کر بیع پختہ کرنا جبکہ اسے کھول کر نہ دیکھا گیا ہو۔
منابذه:
ایک دوسرے کی طرف کپڑا پھینک کر بیع پختہ کرلینا۔
واضح رہے کہ اشتمال اور احتباء سے متعلق پوری تفصیل کتاب اللباس اور ملامسہ اور منابذہ کے متعلق وضاحت کتاب البیوع میں آئے گی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 584   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.