الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
The Book of The Times of As-Salat (The Prayers) and Its Superiority
31. بَابُ لاَ يَتَحَرَّى الصَّلاَةَ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ:
31. باب: اس بارے میں کہ سورج چھپنے سے پہلے قصد کر کے نماز نہ پڑھے۔
(31) Chapter. One should not try to offer As-Salat (the prayer) just before sunset.
حدیث نمبر: 588
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا عبدة، عن عبيد الله، عن خبيب، عن حفص بن عاصم، عن ابي هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاتين بعد الفجر حتى تطلع الشمس، وبعد العصر حتى تغرب الشمس".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ خُبَيْبٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاتَيْنِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدہ نے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ سے خبر دی، انہوں نے خبیب سے، انہوں نے حفص بن عاصم سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا، نماز فجر کے بعد سورج نکلنے تک اور نماز عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle forbade the offering of two prayers: -1. after the morning prayer till the sunrises. -2. after the `Asr prayer till the sun sets.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 562

   صحيح البخاري588عبد الرحمن بن صخرصلاتين بعد الفجر حتى تطلع الشمس بعد العصر حتى تغرب الشمس
   صحيح البخاري5819عبد الرحمن بن صخرنهى النبي عن الملامسة والمنابذة وعن صلاتين بعد الفجر حتى ترتفع الشمس وبعد العصر حتى تغيب وأن يحتبي بالثوب الواحد ليس على فرجه منه شيء بينه وبين السماء وأن يشتمل الصماء
   صحيح مسلم1920عبد الرحمن بن صخرنهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس عن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس
   سنن النسائى الصغرى562عبد الرحمن بن صخرنهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس عن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس
   سنن ابن ماجه1248عبد الرحمن بن صخرنهى عن صلاتين عن الصلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس بعد العصر حتى تغرب الشمس
   سنن ابن ماجه1252عبد الرحمن بن صخرنعم إذا صليت الصبح فدع الصلاة حتى تطلع الشمس فإنها تطلع بقرني الشيطان ثم صل فالصلاة محضورة متقبلة حتى تستوي الشمس على رأسك كالرمح فإذا كانت على رأسك كالرمح فدع الصلاة فإن تلك الساعة تسجر فيها جهنم وتفتح فيها أبوابها حتى تزيغ الشمس عن حاجبك الأيمن فإذا زال
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم197عبد الرحمن بن صخرنهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس، وعن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 197  
´نماز عصر اور نماز فجر پڑھنے کے بعد مطلق نوافل ممنوع ہیں`
«. . . عن ابى هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس، وعن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد، سورج کے غروب ہونے تک (نفل) نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور صبح (کی نماز) کے بعد سورج کے طلوع ہونے تک (نفل) نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 197]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 845، من حديث ما لك به .]

تفقه:
➊ نماز عصر اور نماز فجر پڑھنے کے بعد مطلق نوافل ممنوع ہیں، تاہم ان اوقات میں فوت شدہ فرائض اورسبب والی نماز میں پڑھنا جائز ہے۔ مثلاً نماز جنازہ وغیرہ۔ اسی طرح عصر کے بعد کی دو رکعتیں بھی جائز ہیں جیسا کہ بعض احادیث و آثار سے معلوم ہوتا ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ یہ رکعتیں نہ پڑھی جائیں جیسا کہ دوسری احادیث و آثار سے ثابت ہوتا ہے۔
➋ صبح کی نماز کے بعد، اگریہ کی پہلی دو سنتیں رہ گئی ہوں تو فورا پڑھنا جائز ہے۔ جیسا کہ سیدنا قیس بن فہد رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ نیز دیکھئے: [صحيح ابن خزيمه 164/2ح1161، صحيح ابن حبان الاحسان84/4 ح 2462، والمستدرك 274/1، 275 ح 1017، وصححه الحاكم ووافقه الذهبي]
➌ مشہور حدیث ہے کہ جس نے سورج کے طلوع ہونے سے پہلے کی ایک رکعت پائی تو اس نے صبح کی نماز پالی اور جس نے سورج کے غروب ہونے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پائی تو اس نے عصر کی نماز پالی۔ دیکھئے: [الموطأ ح169، البخاري 579، ومسلم 608]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 96   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 562  
´فجر کے بعد نماز سے ممانعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے، اور فجر کے بعد (بھی) یہاں تک کہ سورج نکل آئے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 562]
562 ۔ اردو حاشیہ: نماز سے نفل نماز مراد ہے، فرائض اور فوت شدہ نماز کی قضا ان اوقات میں درست ہے۔ مزید دیکھیے: حدیث: 519 اور اس کا فائدہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 562   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1248  
´فجر اور عصر کے بعد نماز پڑھنے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو نمازوں سے منع فرمایا، ایک فجر کے بعد نماز پڑھنے سے سورج نکلنے تک، دوسرے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے سورج ڈوب جانے تک ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1248]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
فجر اور عصر سے مراد فجرکی فرض نماز اورعصر کی فرض نماز ہے۔
البتہ جو شخص فجر کی فرض نماز باجماعت میں شامل ہو جبکہ پہلے فجر کی سنتیں نہ پڑھی ہوں۔
تو وہ فرض نماز کے بعد چھوٹی ہوئی سنتیں پڑھ سکتا ہے۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 154، 155)

(2)
اگر بھولے سے کوئی نماز چھوٹ جائے اور وہ مکروں اوقات میں یاد آئے تو اسے اسی وقت پڑھا جا سکتا ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 696، 695)

(3)
بعض علماء نے سببی اور غیر سببی نماز کا فرق کیا ہے۔
کہ جس نماز کا سبب ان اوقات میں پیدا ہوا ہو وہ نماز مکروہ اوقات میں بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
مثلا تحیة المسجد، طواف کی دو رکعتیں، نماز جنازہ وغیرہ۔
دوسری نمازیں ان اوقات میں نہیں پڑھی جایئں گی۔
مثلا مطلق نوافل۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1248   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:588  
588. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے دو (وقت) نمازوں سے منع فرمایا ہے: فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:588]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ اس عنوان کے تحت حدیث ابو ہریرہ ؓ لا کر غالباً یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ حکم امتناعی کے اعتبار سے تحری اور عدم تحری میں کوئی فرق نہیں۔
چونکہ حدیث میں لفظ تحری آگیا تھا، اس لیے اس پرعنوان قائم کردیا، لہٰذا جن احادیث میں تحری کے الفاظ ہیں ان سے یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ اگر ممنوع اوقات کا قصد کرکے نماز پڑھی جائے تو مکروہ، بصورت دیگر جائز ہے۔
بہر حال امام بخاری ؒ کے نزدیک اوقات مکروہ میں مطلق طور پر نماز پڑھنا مکروہ ہے، خواہ تحری ہو یا نہ ہو۔
چونکہ حضرت قیس بن عمرو ؓ سے وہ حدیث جس میں ہے کہ انھوں نے فجر کی سنتیں نماز فجر کے بعد پڑھی تھیں۔
(سنن أبي داود، التطوع، حدیث: 1267)
حضرت امام بخاری ؒ کی شرط کے مطابق نہ تھی اور خود رسوال اللہ ﷺ سے بھی نماز فجر کے بعد کسی قسم کی نماز پڑھنا منقول نہیں ہے، اس لیے نماز فجر کے بعد نوافل پڑھنے کے جواز کو مرجوح خیال کرتے ہیں اور عصر کے بعد دورکعت پڑھنا ان کی شرط کے مطابق ہے، اس لیے ان کے متعلق وہ نرم گوشہ رکھتے ہیں لیکن دوٹوک فیصلہ اس لیے نہیں کرتے کہ حضرت عمر ؓ سے عصر کے بعد دو رکعت پڑھنے والوں پر تشدد کرنا بھی ثابت ہے۔
(2)
حدیث ابو ہریرہ ؓ سے یہ مطلب بھی لیا جاسکتا ہے کہ اس کے اطلاق کو تحری پر محمول کیا جائے، یعنی قصدا غروب آفتاب سے پہلے نوافل نہ پڑھے جائیں۔
والله أعلم.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 588   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.