الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
18. بَابُ رَحْمَةِ الْوَلَدِ وَتَقْبِيلِهِ وَمُعَانَقَتِهِ:
18. باب: بچے کے ساتھ رحم و شفقت کرنا، اسے بوسہ دینا اور گلے سے لگانا۔
(18) Chapter. To be merciful to one’s children kiss them and embrace them.
حدیث نمبر: 5999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا ابن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني زيد بن اسلم، عن ابيه، عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قدم على النبي صلى الله عليه وسلم سبي، فإذا امراة من السبي قد تحلب ثديها تسقي، إذا وجدت صبيا في السبي اخذته فالصقته ببطنها وارضعته، فقال لنا النبي صلى الله عليه وسلم:" اترون هذه طارحة ولدها في النار" قلنا: لا، وهي تقدر على ان لا تطرحه فقال:" لله ارحم بعباده من هذه بولدها".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ، فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْيِ قَدْ تَحْلُبُ ثَدْيَهَا تَسْقِي، إِذَا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْهُ فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ، فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُرَوْنَ هَذِهِ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ" قُلْنَا: لَا، وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لَا تَطْرَحَهُ فَقَالَ:" لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِهَا".
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے، کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کا پستان دودھ سے بھرا ہوا تھا اور وہ دوڑ رہی تھی، اتنے میں ایک بچہ اس کو قیدیوں میں ملا اس نے جھٹ اپنے پیٹ سے لگا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی۔ ہم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال سکتی ہے ہم نے عرض کیا کہ نہیں جب تک اس کو قدرت ہو گی یہ اپنے بچے کو آگ میں نہیں پھینک سکتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہو سکتی ہے۔

Narrated `Umar bin Al-Khattab: Some Sabi (i.e. war prisoners, children and woman only) were brought before the Prophet and behold, a woman amongst them was milking her breasts to feed and whenever she found a child amongst the captives, she took it over her chest and nursed it (she had lost her child but later she found him) the Prophet said to us, "Do you think that this lady can throw her son in the fire?" We replied, "No, if she has the power not to throw it (in the fire)." The Prophet then said, "Allah is more merciful to His slaves than this lady to her son."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 28

   صحيح البخاري5999عمر بن الخطابلله أرحم بعباده من هذه بولدها
   صحيح مسلم6978عمر بن الخطابلله أرحم بعباده من هذه بولدها
   المعجم الصغير للطبراني665عمر بن الخطابالله أرحم بعباده من هذه المرأة بولدها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5999  
5999. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے۔ قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کی چھاتی دودھ سے بھری ہوئی تھی اور وہ ادھر ادھر دوڑ رہی تھی۔ اس دوران قیدیوں میں اسے ایک بچہ نطر آیا۔ اس نے جھٹ سے اس بچے کو اپنی چھاتی سے لگا لیا اور اسے دودھ پلانے لگی۔ نبی ﷺ نے یہ منظر دیکھ کر ہم سے فرمایا: تم کیا خیال کرتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک دے گی؟ ہم نے کہا: نہیں جب تک اس کو قدرت ہوگی یہ اپنے بچے کو آگ میں نہیں پھینک سکتی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچے پر مہربان ہوسکتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5999]
حدیث حاشیہ:
غالباً یہ عورت کاگم شدہ بچہ تھا جو اسے مل گیا اور اس کو اس نے اس محبت کے ساتھ پیٹ سے چمٹالیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5999   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5999  
5999. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے۔ قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کی چھاتی دودھ سے بھری ہوئی تھی اور وہ ادھر ادھر دوڑ رہی تھی۔ اس دوران قیدیوں میں اسے ایک بچہ نطر آیا۔ اس نے جھٹ سے اس بچے کو اپنی چھاتی سے لگا لیا اور اسے دودھ پلانے لگی۔ نبی ﷺ نے یہ منظر دیکھ کر ہم سے فرمایا: تم کیا خیال کرتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک دے گی؟ ہم نے کہا: نہیں جب تک اس کو قدرت ہوگی یہ اپنے بچے کو آگ میں نہیں پھینک سکتی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچے پر مہربان ہوسکتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5999]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں وضاحت ہے کہ اس عورت کا بچہ گم ہوچکا تھا،اس لیے جب بھی کوئی بچہ دیکھتی اسے چھاتی سے لگا کر دودھ پلاتی،آخر اسے اپنا بچہ مل گیا تو اسے چھاتی سے لگا کر بہت خوش ہوئی۔
اس وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ دودھ جمع ہونے سے اس کی چھاتی بوجھل ہوچکی تھی،جب بھی کوئی بچہ دیکھتی تو اپنی چھاتی کو ہلکا کرنے کے لیے اسے دودھ پلانا شروع کردیتی۔
(مسند احمد: 3/104، وفتح الباري: 530/10) (2)
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم کرے گا اور انھیں جہنم میں نہیں ڈالے گا، البتہ جو لوگ برے کام کر کے جہنم کے مستحق ہوں گے، انھیں ضرور جہنم کے حوالے کیا جائے گا، گویا وہ خود اپنے آپ کو دوزخ کے حوالے کرتے ہیں۔
(3)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حدیث میں لفظ "عباد" اگرچہ عام ہے لیکن اس سے مراد اہل ایمان ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
میری رحمت ہر چیز سے وسیع ہے اور اسے میں نے ان لوگوں کے لیے مقدر کیا ہے جو تقویٰ شعار اور پرہیز گار ہیںَ" (الأعراف7: 156)
بہرحال انسان کو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول کے لیے ہر وقت کوشش کرتے رہنا چاہیے۔
(فتح الباري: 530/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5999   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.