الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
23. بَابُ حِفْظِ اللِّسَانِ:
23. باب: زبان کی (غلط باتوں سے) حفاظت کرنا۔
(23) Chapter. To protect one’s tongue (from illegal talk, e.g., laying, abusing or backbiting, etc.).
حدیث نمبر: 6478
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عبد الله بن منير، سمع ابا النضر، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله يعني ابن دينار، عن ابيه، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن العبد ليتكلم بالكلمة من رضوان الله لا يلقي لها بالا، يرفعه الله بها درجات، وإن العبد ليتكلم بالكلمة من سخط الله لا يلقي لها بالا، يهوي بها في جهنم".حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْني ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ لَا يُلْقِي لَهَا بَالًا، يَرْفَعُهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَاتٍ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ لَا يُلْقِي لَهَا بَالًا، يَهْوِي بِهَا فِي جَهَنَّمَ".
مجھ سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے ابوالنضر سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ یعنی ابن دینار نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوصالح نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ اللہ کی رضا مندی کے لیے ایک بات زبان سے نکالتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا مگر اسی کی وجہ سے اللہ اس کے درجے بلند کر دیتا ہے اور ایک دوسرا بندہ ایک ایسا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جو اللہ کی ناراضگی کا باعث ہوتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم میں چلا جاتا ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet; said, "A slave (of Allah) may utter a word which pleases Allah without giving it much importance, and because of that Allah will raise him to degrees (of reward): a slave (of Allah) may utter a word (carelessly) which displeases Allah without thinking of its gravity and because of that he will be thrown into the Hell-Fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 485

   صحيح البخاري6477عبد الرحمن بن صخرالعبد ليتكلم بالكلمة ما يتبين فيها يزل بها في النار أبعد مما بين المشرق
   صحيح البخاري6478عبد الرحمن بن صخرالعبد ليتكلم بالكلمة من رضوان الله لا يلقي لها بالا يرفعه الله بها درجات العبد ليتكلم بالكلمة من سخط الله لا يلقي لها بالا يهوي بها في جهنم
   صحيح مسلم7482عبد الرحمن بن صخرالعبد ليتكلم بالكلمة ينزل بها في النار أبعد ما بين المشرق والمغرب
   صحيح مسلم7482عبد الرحمن بن صخرالعبد ليتكلم بالكلمة ما يتبين ما فيها يهوي بها في النار أبعد ما بين المشرق والمغرب
   جامع الترمذي2314عبد الرحمن بن صخرالرجل ليتكلم بالكلمة لا يرى بها بأسا يهوي بها سبعين خريفا في النار
   سنن ابن ماجه3970عبد الرحمن بن صخرالرجل ليتكلم بالكلمة من سخط الله لا يرى بها بأسا فيهوي بها في نار جهنم سبعين خريفا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2314  
´غیر شرعی طور پر ہنسنے ہنسانے کی بات کرنے والے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کبھی ایسی بات کہہ دیتا ہے جس میں وہ خود کوئی حرج نہیں سمجھتا حالانکہ اس کی وجہ سے وہ ستر برس تک جہنم کی آگ میں گرتا چلا جائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2314]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایک شخص دوسروں کو ہنسانے کے لیے اور ان کی دلچسپی کی خاطراپنی زبان سے اللہ کی ناراضگی کی بات کہتا ہے یا بناوٹی اور جھوٹی بات کہتا ہے،
اور کہنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ وہ باعث گناہ اور لا ئق سزا ہے حالانکہ وہ اپنی اس بات کے سبب جہنم کی سزاکا مستحق ہوتا ہے،
معلوم ہوا کہ دوسروں کو ہنسانے اورانہیں خوش کرنے کے لیے کوئی ایسی ہنسی کی بات نہیں کرنی چاہئے جو گناہ کی بات ہواور باعث عذاب ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2314   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6478  
6478. حضرت ابو ہریرہ ہی سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بے شک بندہ اللہ کی رضا جوئی کے لیے بات منہ سے نکالتا ہے، اسے وہ کچھ اہمیت بھی نہیں دیتا لیکن اس کی وجہ سے اللہ اس کے درجات بلند کر دیتا ہے۔ اسی طرح ایک دوسرا بندہ ایک ایسا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جو اللہ کی ناراضی کا باعث ہوتا ہے اس کے ہاں اس کی کوئی اہمیت بھی نہیں ہوتی لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم چلاجاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6478]
حدیث حاشیہ:
بعض اوقات انسان ایسی گفتگو کرتا ہے اور اس پر مرتب ہونے والے، نتائج پر غور نہیں کرتا تو اس کی پاداش میں وہ جہنم میں داخل ہو جاتا ہے، اس لیے شریعت میں زبان کے استعمال کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔
حدیث میں ہے:
جب آدمی صبح کرتا ہے تو اس کے تمام اعضاء زبان کی منت سماجت کرتے ہوئے کہتے ہیں:
ہمارے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا کیونکہ ہم تیرے ہی رحم و کرم پر ہیں اگر تو ٹھیک رہی تو ہم بھی ٹھیک رہیں گے اگر تو نے غلط روی اختیار کی تو ہم بھی بھٹک جائیں گے۔
(جامع الترمذي:
الزھد، حدیث: 2407)

ایک دوسری حدیث میں دل کی یہ خصوصیت بیان کی گئی ہے کہ انسانی اعضاء کے درست رہنے کا دارومدار اس کے دل پر موقوف ہے۔
ان دونوں میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ اصل حیثیت تو دل ہی کی ہے لیکن ظاہری اعضاء میں چونکہ زبان اس کی ترجمان ہے، اس لیے دونوں کی مذکورہ نوعیت بیان کی گئی ہے۔
اگر یہ دونوں ٹھیک ہیں تو خیریت بصورت دیگر انسان کی خیریت نہیں ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6478   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.