الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
The Book of Tricks
15. بَابُ احْتِيَالِ الْعَامِلِ لِيُهْدَى لَهُ:
15. باب: عامل کا تحفہ لینے کے لیے حیلہ کرنا۔
(15) Chapter. The playing tricks by an official person in order to obtain presents.
حدیث نمبر: 6979
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة عن هشام، عن ابيه، عن ابي حميد الساعدي، قال: استعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا على صدقات بني سليم يدعى ابن اللتبية، فلما جاء حاسبه، قال: هذا مالكم وهذا هدية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فهلا جلست في بيت ابيك وامك حتى تاتيك هديتك إن كنت صادقا، ثم خطبنا، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: اما بعد، فإني استعمل الرجل منكم على العمل مما ولاني الله، فياتي فيقول: هذا مالكم وهذا هدية اهديت لي، افلا جلس في بيت ابيه وامه حتى تاتيه هديته، والله لا ياخذ احد منكم شيئا بغير حقه إلا لقي الله يحمله يوم القيامة، فلاعرفن احدا منكم لقي الله يحمل بعيرا له رغاء، او بقرة لها خوار، او شاة تيعر، ثم رفع يده حتى رئي بياض إبطه، يقول: اللهم هل بلغت بصر عيني وسمع اذني".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ يُدْعَى ابْنَ الْلَّتَبِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ، قَالَ: هَذَا مَالُكُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَهَلَّا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا، ثُمَّ خَطَبَنَا، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرَّجُلَ مِنْكُمْ عَلَى الْعَمَلِ مِمَّا وَلَّانِي اللَّهُ، فَيَأْتِي فَيَقُولُ: هَذَا مَالُكُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي، أَفَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ، وَاللَّهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْكُمْ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَلَأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَهُ حَتَّى رُئِيَ بَيَاضُ إِبْطِهِ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ بَصْرَ عَيْنِي وَسَمْعَ أُذُنِي".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے ‘ ان سے ان کے والد عروہ نے اور ان سے ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بنی سلیم کے صدقات کی وصولی کے لیے عامل بنایا ان کا نام ابن اللتیبہ تھا پھر جب یہ عامل واپس آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا حساب لیا ‘ اس نے سرکاری مال علیحدہ کیا اور کچھ مال کی نسبت کہنے لگا کہ یہ (مجھے) تحفہ میں ملا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ پھر کیوں نہ تم اپنے ماں باپ کے گھر بیٹھے رہے اگر تم سچے ہو تو وہیں یہ تحفہ تمہارے پاس آ جاتا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا، امابعد! میں تم میں سے کسی ایک کو اس کام پر عامل بناتا ہوں جس کا اللہ نے مجھے والی بنایا ہے پھر وہ شخص آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تمہارا مال اور یہ تحفہ ہے جو مجھے دیا گیا تھا۔ اسے اپنے ماں باپ کے گھر بیٹھا رہنا چاہئیے تھا تاکہ اس کا تحفہ وہیں پہنچ جاتا۔ اللہ کی قسم! تم میں سے جو بھی حق کے سوا کوئی چیز لے گا وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس چیز کو اٹھائے ہوئے ہو گا بلکہ میں تم میں ہر اس شخص کو پہچان لوں گا جو اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اونٹ اٹھائے ہو گا جو بلبلا رہا ہو گا یا گائے اٹھائے ہو گا جو اپنی آواز نکال رہی ہو گی یا بکری اٹھائے ہو گا جو اپنی آواز نکال رہی ہو گی۔ پھر آپ نے اپنا ہاتھ اٹھایا یہاں تک کہ آپ کے بغل کی سفیدی دکھائی دینے لگی اور فرمایا، اے اللہ کیا میں نے پہنچا دیا۔ یہ فرماتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میری آنکھوں نے دیکھا اور کانوں سے سنا۔

Narrated Abu Humaid As-Sa`idi: Allah's Apostle appointed a man called Ibn Al-Lutabiyya to collect the Zakat from Bani Sulaim's tribe. When he returned, the Prophet called him to account. He said (to the Prophet, 'This is your money, and this has been given to me as a gift." On that, Allah's Apostle said, "Why didn't you stay in your father's and mother's house to see whether you will be given gifts or not if you are telling the truth?" Then the Prophet addressed us, and after praising and glorifying Allah, he said: "Amma Ba'du", I employ a man from among you to manage some affair of what Allah has put under my custody, and then he comes to me and says, 'This is your money and this has been given to me as a gift. Why didn't he stay in his father's and mother's home to see whether he will be given gifts or not? By Allah, not anyone of you takes a thing unlawfully but he will meet Allah on the Day of Resurrection, carrying that thing. I do not want to see any of you carrying a grunting camel or a mooing cow or a bleating sheep on meeting Allah." Then the Prophet raised both his hands till the whiteness of his armpits became visible, and he said, "O Allah! Haven't I have conveyed (Your Message)?" The narrator added: My eyes witnessed and my ears heard (that Hadith).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 108

   صحيح البخاري7174منذر بن سعدما بال العامل نبعثه فيأتي يقول هذا لك وهذا لي فهلا جلس في بيت أبيه وأمه فينظر أيهدى له أم لا والذي نفسي بيده لا يأتي بشيء إلا جاء به يوم القيامة يحمله على رقبته إن كان بعيرا له رغاء أو بقرة لها خوار أو شاة تيعر ثم رفع يديه حتى رأينا عفرتي إبطيه ألا هل بلغ
   صحيح البخاري7197منذر بن سعدهلا جلس في بيت أبيه وبيت أمه حتى تأتيه هديته إن كان صادقا فوالله لا يأخذ أحدكم منها شيئا قال هشام بغير حقه إلا جاء الله يحمله يوم القيامة ألا فلأعرفن ما جاء الله رجل ب
   صحيح البخاري6636منذر بن سعدما بال العامل نستعمله فيأتينا فيقول هذا من عملكم وهذا أهدي لي أفلا قعد في بيت أبيه وأمه فنظر هل يهدى له أم لا فوالذي نفس محمد بيده لا يغل أحدكم منها شيئا إلا جاء به يوم القيامة يحمله على عنقه إن كان بعيرا جاء به له رغاء وإن كانت بقرة جاء بها لها خوار وإن
   صحيح البخاري6979منذر بن سعدهلا جلست في بيت أبيك وأمك حتى تأتيك هديتك إن كنت صادقا ثم خطبنا فحمد الله وأثنى عليه ثم قال أما بعد فإني أستعمل الرجل منكم على العمل مما ولاني الله فيأتي فيقول هذا مالكم وهذا هدية أهديت لي أفلا جلس في بيت أبيه وأمه حتى تأتيه هديته والله لا يأخذ أحد منكم ش
   صحيح البخاري2597منذر بن سعدهلا جلس في بيت أبيه أو بيت أمه فينظر يهدى له أم لا والذي نفسي بيده لا يأخذ أحد منه شيئا إلا جاء به يوم القيامة يحمله على رقبته إن كان بعيرا له رغاء أو بقرة لها خوار أو شاة تيعر ثم رفع بيده حتى رأينا عفرة إبطيه اللهم هل بلغت اللهم هل بلغت ثلاثا
   صحيح البخاري1500منذر بن سعداستعمل رسول الله رجلا من الأسد على صدقات بني سليم يدعى ابن اللتبية فلما جاء حاسبه
   صحيح مسلم4740منذر بن سعدهلا جلست في بيت أبيك وأمك حتى تأتيك هديتك إن كنت صادقا ثم خطبنا فحمد الله وأثنى عليه ثم قال أما بعد فإني أستعمل الرجل منكم على العمل مما ولاني الله فيأتي فيقول هذا مالكم وهذا هدية أهديت لي أفلا جلس في بيت أبيه وأمه حتى تأتيه هديته إن كان صادقا والله لا يأ
   صحيح مسلم4738منذر بن سعدما بال عامل أبعثه فيقول هذا لكم وهذا أهدي لي أفلا قعد في بيت أبيه أو في بيت أمه حتى ينظر أيهدى إليه أم لا والذي نفس محمد بيده لا ينال أحد منكم منها شيئا إلا جاء به يوم القيامة يحمله على عنقه بعير له رغاء أو بقرة لها خوار أو شاة تيعر ثم رفع يديه حتى رأينا
   سنن أبي داود2946منذر بن سعدما بال العامل نبعثه فيجيء فيقول هذا لكم وهذا أهدي لي ألا جلس في بيت أمه أو أبيه فينظر أيهدى له أم لا لا يأتي أحد منكم بشيء من ذلك إلا جاء به يوم القيامة إن كان بعيرا فله رغاء أو بقرة فلها خوار أو شاة تيعر ثم رفع يديه حتى رأينا عفرة إبطيه ثم قال اللهم هل ب
   المعجم الصغير للطبراني414منذر بن سعدهلا جلس في بيت أبيه وأمه فينظر ما يهدى إليه من عمل منكم عملا فليأتنا بقليله وكثيره وليحذر أحدكم أن يأتي يوم القيامة ببعير يحمله على رقبته له رغاء أو بقرة لها خوار أو شاة تي
   مسندالحميدي863منذر بن سعد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2946  
´ملازمین کو ہدیہ لینا کیسا ہے؟`
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ ازد کے ایک شخص کو جسے ابن لتبیہ کہا جاتا تھا زکاۃ کی وصولی کے لیے عامل مقرر کیا (ابن سرح کی روایت میں ابن اتبیہ ہے) جب وہ (وصول کر کے) آیا تو کہنے لگا: یہ مال تو تمہارے لیے ہے (یعنی مسلمانوں کا) اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: عامل کا کیا معاملہ ہے؟ کہ ہم اسے (وصولی کے لیے) بھیجیں اور وہ (زکاۃ کا مال لے کر) آئے اور پھر یہ کہے: یہ مال تمہارے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے، کیوں نہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2946]
فوائد ومسائل:
حکومت کا منصب دار ہوتے ہوئے متعینہ حق سے زیادہ لینا خواہ لوگ اپنی مرضی سے کیوں نہ دیں۔
اور اسے ہدیہ بتایئں تو وہ بیت المال کا حق ہے۔
اور قومی امانت ہے۔
اسے اپنے ذاتی تصرف میں لانا جائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2946   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6979  
6979. حضرت ابو حمید ساعدی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو بنو سلیم کے صدقات وصول کرنے پر عامل بنایا جسے ابن قبیہ کہا جاتا تھا۔ وہ صدقات لے کر واپس آیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے حساب کتاب لیا۔ اس نے کہا: یہ تمہارا مال ہے اور یہ (میرا) ہدیہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر تو سچا ہے تو اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا، وہیں یہ تحائف تیرے پاس آ جاتے۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا، اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: اما بعد! میں تم میں سے کسی کو اس کام پر عامل بناتا ہوں جو اللہ تعالٰی نے میرے سپرد کیا ہے، پھر وہ شخص میرے پاس آ کر کہتا ہے: یہ تمہارا مال ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ وہ اپنے والدین کے گھر کیوں نہیں بیٹھا رہا تاکہ وہیں اسے ہدایا پہنچ جائیں؟ اللہ کی قسم! تم میں سے جو بھی حق کے بغیر کوئی چیز لے گا وہ اللہ تعالٰی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6979]
حدیث حاشیہ:
عاملین کے لیے جو اسلامی حکومت کی طرف سے سرکاری اموال کی تحصیل کے لیے مقرر ہوتے ہیں کوئی حیلہ ایسا نہیں کہ وہ لوگوں سے تحفہ تحائف بھی وصول کر سکیں وہ جو کچھ بھی لیں گے وہ سب حکومت اسلامی کے بیت المال ہی کا حق ہوگا سفرائے مدارس کو بھی جو مشاہرہ پر کام کرتے ہیں یہ حدیث ذہن نشین رکھنی چاہیے۔
وباللہ التوفیق۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6979   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6979  
6979. حضرت ابو حمید ساعدی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو بنو سلیم کے صدقات وصول کرنے پر عامل بنایا جسے ابن قبیہ کہا جاتا تھا۔ وہ صدقات لے کر واپس آیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے حساب کتاب لیا۔ اس نے کہا: یہ تمہارا مال ہے اور یہ (میرا) ہدیہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر تو سچا ہے تو اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا، وہیں یہ تحائف تیرے پاس آ جاتے۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا، اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: اما بعد! میں تم میں سے کسی کو اس کام پر عامل بناتا ہوں جو اللہ تعالٰی نے میرے سپرد کیا ہے، پھر وہ شخص میرے پاس آ کر کہتا ہے: یہ تمہارا مال ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ وہ اپنے والدین کے گھر کیوں نہیں بیٹھا رہا تاکہ وہیں اسے ہدایا پہنچ جائیں؟ اللہ کی قسم! تم میں سے جو بھی حق کے بغیر کوئی چیز لے گا وہ اللہ تعالٰی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6979]
حدیث حاشیہ:

صحیح البخاری کے کچھ عنوان مستقل ہیں اور کچھ ضمنی حیثیت رکھتے ہیں مذکورہ عنوان بھی مستقل نہیں بلکہ نتیجہ اور تکملہ ہے چونکہ تیسری صورت حق شفعہ ختم کرنے کے لیے خریدی ہوئی جائیداد چھوٹے بیٹے کو ہبہ کر دینے کی صورت میں تھی اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان اورپیش کردہ حدیث سے ہدیے کی حدود و قیود بیان کی ہیں ہدایا کا سبب اس کی ذاتی صلاحیت ہونی چاہیے۔
اگر اس کے علاوہ کسی وجہ سے تحائف ملتے ہیں تو وہ تحائف نہیں ہوں گے جیسا کہ عامل کو سفارت کی وجہ سے تحفے ملے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر تنبیہ فرمائی کہ سر کاری عہدے کو تحائف و ہدایا وصول کرنے کے لیے بطور حیلہ استعمال نہ کیا جائے۔

چونکہ سابقہ صورت میں چھوٹے بیٹے کو مکان ہبہ کرنے کا جو حیلہ بتایا گیا تھا وہ بھی اسی نوعیت کا تھا اس لیے اس قسم کا ہدیہ حق شفعہ کے لیے رکاوٹ کا باعث نہیں ہوگا۔
شارحین میں سے کسی نے اس امر کی طرف اشارہ تک نہیں کیا۔
هذا مما فتح الله علي بمنه وكرمه والحمد لله أولا و آخرا وهو خير الفاتحين
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6979   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.