الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7154
7154. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے اپنے خاندان کی ایک عورت سے کہا: کیا تو فلاں عورت کو جانتی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں،تو انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ ایک دفعہ اس کے پاس گزرے تو وہ ایک قبر کے پاس رو رہی تھی۔آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ سے ڈر اور صبر کر۔“ اس نے جواب دیا: آپ میرے پاس سے چلے جائیں۔آپ نے مجھ جیسی مصیبت نہیں پڑی،چنانچہ آپ ﷺ وہاں سے آگے بڑھے اور تشریف لے گئے اس دوران میں وہاں سے ایک آدمی گزرا تو اس نے پوچھا: رسول اللہ ﷺ نے تجھ سے کیا فرمایا تھا؟ اس نے کہا: میں نے آپ ﷺ کو نہیں پہچانا۔ اس شخص نے کہا: وہ تو رسول اللہ ﷺ تھے۔ پھر وہ عورت آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی دیکھا کہ وہاں کوئی دربان نہ تھا،اس نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم،میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔نبی ﷺ نے فرمایا: ”صبر تو صدمے کے آغاز میں ہوتا ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7154]
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کوئی دربان نہیں رکھا تھا جو لوگوں کی ضروریات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتا بلکہ لوگ براہ راست آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی حاجات پیش کرتے تھے لیکن جب خوارج کی طرف سے خفیہ حملوں کا آغاز ہوااور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے ہاتھوں شہید ہوئے اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر بھی قاتلانہ حملہ ہوا تو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کی آمدو رفت پر پابندی لگادی۔
اگرچہ انھوں نے یہ کام احتیاط کے پیش نظر کیا لیکن اس کے باوجود حضرت عمرو بن مرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنایا:
"جو حاکم وقت ضرورت مندوں اور کمزور بندوں کے سامنے اپنا دروازہ بند کرے گا۔
تو اللہ تعالیٰ اس کی حاجت و ضرورت اور اس کی مسکینی کے وقت آسمان کے دروازے بندے کردےگا۔
یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی کوئی مدد نہیں ہوگی۔
"یہ حدیث سن کر حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دروازے پر ایک خاص آدمی مقرر کر دیا جو لوگوں کی حاجات و ضروریات معلوم کرکے ان تک پہنچاتا تھا۔
(جامع الترمذی الاحکام حدیث: 1332)
2۔
بہر حال موجودہ حالات کے پیش نظر کسی بااخلاق سمجھ دار اور تجربہ کار شخص کو دربان رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ اعلم۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر (الأمم السابقة)
2. فضل التقوى (الأخلاق والآداب)
3. الأمر بالصبر (الأخلاق والآداب)
4. الصبر عند الموت (العبادات)
5. حكم النياحة (العبادات)
6. آداب زيارة القبور (العبادات)
7. زيارة النساء للقبور (العبادات)
8. مسئولية الأمير أو الراعي (الأقضية والأحكام)
9. فتح الباب في وجه ذوي الحاجة (الأقضية والأحكام)
10. الصبر على فراق الأحبة (الأخلاق والآداب)
11. التواضع خلق النبي (الإيمان)
12. الحلف بالله (العبادات)
موضوعات 1. نیکی کاحکم دینا اور برائی سے منع کرنا (اقوام سابقہ)
2. تقویٰ کی فضیلت (اخلاق و آداب)
3. صبر کاحکم (اخلاق و آداب)
4. موت کے وقت صبرکرنا (عبادات)
5. نوحہ کی ممانعت (عبادات)
6. زیارت قبور کے آداب (عبادات)
7. عورتوں کا قبروں کی زیارت کرنا (عبادات)
8. امیر یا ذمہ دار کی مسؤولیت (عدالتی احکام و فیصلے)
9. حاجت مندوں کے لیے دروازہ کھلا رکھنا (عدالتی احکام و فیصلے)
10. پیاروں کی جدائی پر صبر کرنا (اخلاق و آداب)
11. تواضع،نبی اکرمﷺ کے اخلاق حسنہ میں سے ہے (ایمان)
12. اللہ کے نام کے ساتھ قسم اٹھانا (عبادات)
Topics 1. Encouraging Good And Discouraging Evil (Ancient Nations)
2. Virtue of Godfearingness (Ethics and Manners)
3. About Patience (Ethics and Manners)
4. Observing Patience at the time of death (Prayers/Ibadaat)
5. Prohibition of wailing (Prayers/Ibadaat)
6. Etiquettes for visiting graves (Prayers/Ibadaat)
7. Can Women visit graves? (Prayers/Ibadaat)
8. Leader will be questioned about his subjects (Legal Orders and Verdicts)
9. The door should remain open for destitutes and needy (Legal Orders and Verdicts)
10. Showing patience on the death of beloved ones (Ethics and Manners)
11. Hospitality is of the moral makeup of the Prophet PBUH (Faith)
12. Taking Oath by the Name of Allah (Prayers/Ibadaat)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7154 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے اپنے خاندان کی ایک عورت سے کہا:
کیا تو فلاں عورت کو جانتی ہے؟ اس نے کہا:
جی ہاں،تو انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ ایک دفعہ اس کے پاس گزرے تو وہ ایک قبر کے پاس رو رہی تھی۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
”اللہ سے ڈر اور صبر کر۔
“ اس نے جواب دیا:
آپ میرے پاس سے چلے جائیں۔
آپ نے مجھ جیسی مصیبت نہیں پڑی،چنانچہ آپ ﷺ وہاں سے آگے بڑھے اور تشریف لے گئے اس دوران میں وہاں سے ایک آدمی گزرا تو اس نے پوچھا:
رسول اللہ ﷺ نے تجھ سے کیا فرمایا تھا؟ اس نے کہا:
میں نے آپ ﷺ کو نہیں پہچانا۔
اس شخص نے کہا:
وہ تو رسول اللہ ﷺ تھے۔
پھر وہ عورت آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی دیکھا کہ وہاں کوئی دربان نہ تھا،اس نے کہا:
اللہ کے رسول! اللہ کی قسم،میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
”صبر تو صدمے کے آغاز میں ہوتا ہے۔
“ حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کوئی دربان نہیں رکھا تھا جو لوگوں کی ضروریات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتا بلکہ لوگ براہ راست آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی حاجات پیش کرتے تھے لیکن جب خوارج کی طرف سے خفیہ حملوں کا آغاز ہوااور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے ہاتھوں شہید ہوئے اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر بھی قاتلانہ حملہ ہوا تو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کی آمدو رفت پر پابندی لگادی۔
اگرچہ انھوں نے یہ کام احتیاط کے پیش نظر کیا لیکن اس کے باوجود حضرت عمرو بن مرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنایا:
"جو حاکم وقت ضرورت مندوں اور کمزور بندوں کے سامنے اپنا دروازہ بند کرے گا۔
تو اللہ تعالیٰ اس کی حاجت و ضرورت اور اس کی مسکینی کے وقت آسمان کے دروازے بندے کردےگا۔
یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی کوئی مدد نہیں ہوگی۔
"یہ حدیث سن کر حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دروازے پر ایک خاص آدمی مقرر کر دیا جو لوگوں کی حاجات و ضروریات معلوم کرکے ان تک پہنچاتا تھا۔
(جامع الترمذی الاحکام حدیث: 1332)
2۔
بہر حال موجودہ حالات کے پیش نظر کسی بااخلاق سمجھ دار اور تجربہ کار شخص کو دربان رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ اعلم۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالصمد نے خبردی، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے ثابت البنانی نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک ؓ نے کہ وہ اپنے گھر کی ایک عورت سے کہہ رہے تھے فلانی کو پہچانتی ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔
بتلایا کہ نبی کریم ﷺ اس کے پاس سے گزرے اور وہ ایک قبر کے پاس رورہی تھی۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ سے ڈر اور صبر کر۔
اس عورت نے جواب دیا۔
آپ میرے پاس سے چلے جاؤ، میری مصیبت آپ پر نہیں پڑی ہے۔
بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ وہاں سے ہٹ گئے اور چلے گئے۔
پھر ایک صاحب ادھر سے گزرے اور ان سے پوچھا کہ آنحضرت ﷺ نے تم سے کیا کہا تھا؟ اس عورت نے کہا کہ میں نے انہیں پہچانا نہیں۔
ان صاحب نے کہا کہ وہ رسول اللہ ﷺ تھے۔
پھر وہ عورت آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔
انہوں نے آپ کے یہاں کوئی دربان نہیں پایا پھر عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے آپ کو پہچانا نہیں۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ صبر تو صدمہ کے شروع میں ہی ہوتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
روایت میں آپ کے ہاں دربان نہ ہونا مذکور ہے یہی باب سے مطابقت ہے۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Thabit Al-
Bunani (RA)
:
Anas bin Malik (RA)
said to a woman of his family, "Do you know such-
and-
such a woman?" She replied, "Yes." He said, "The Prophet (ﷺ) passed by her while she was weeping over a grave, and he said to her, 'Be afraid of Allah and be patient.' The woman said (to the Prophet)
. 'Go away from me, for you do not know my calamity.'" Anas added, "The Prophet (ﷺ) left her and proceeded. A man passed by her and asked her, 'What has Allah's Apostle (ﷺ) said to you?' She replied, 'I did not recognize him.' The man said, 'He was Allah's Apostle."' Anas added, "So that woman came to the gate of the Prophet (ﷺ) and she did not find a gate-
keeper there, and she said, 'O Allah's Apostle (ﷺ)! By Allah. I did not recognize you!' The Prophet (ﷺ) said, 'No doubt, patience is at the first stroke of a calamity.'" حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
روایت میں آپ کے ہاں دربان نہ ہونا مذکور ہے یہی باب سے مطابقت ہے۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7220٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7154٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6621٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7154٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6735٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6891٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7154٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7154١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7154 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین کا یہ طریقہ تھا کہ انھوں نے لوگوں کے مسائل سننے کے لیے دروازے پر کوئی چوکیدار نہیں بٹھایا تھا بلکہ لوگ براہ راست ان سے ملتے اور اپنے مسائل پیش کرتےتھے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مقصد کے پیش نظر یہ عنوان قائم کیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7154