صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
18. باب من قال: إن الإيمان هو العمل:
باب: اس شخص کے قول کی تصدیق میں جس نے کہا ہے کہ ایمان عمل (کا نام) ہے۔
حدیث نمبر: 26
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ".
ہم سے احمد بن یونس اور موسیٰ بن اسماعیل دونوں نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، وہ سعید بن المسیب سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا“ کہا گیا، اس کے بعد کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اللہ کی راہ میں جہاد کرنا“ کہا گیا، پھر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”حج مبرور۔“ [صحيح البخاري/كتاب الإيمان/حدیث: 26]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1519
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟، قَالَ: جِهَادٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟، قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ کون سا کام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ پوچھا گیا کہ پھر اس کے بعد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ پھر پوچھا گیا کہ پھر اس کے بعد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حج مبرور۔ [صحيح البخاري/كتاب الإيمان/حدیث: 1519]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2518
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ، قُلْتُ: فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: أَغْلَاهَا ثَمَنًا، وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: تُعِينُ ضَايِعًا أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ، قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بِهَا عَلَى نَفْسِكَ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابومرواح نے اور ان سے ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا عمل افضل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ میں نے پوچھا اور کس طرح کا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو سب سے زیادہ قیمتی ہو اور مالک کی نظر میں جو بہت زیادہ پسندیدہ ہو۔ میں نے عرض کیا کہ اگر مجھ سے یہ نہ ہو سکا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ پھر کسی مسلمان کاریگر کی مدد کر یا کسی بے ہنر کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ بھی نہ کر سکا؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ کر دے کہ یہ بھی ایک صدقہ ہے جسے تم خود اپنے اوپر کرو گے۔ [صحيح البخاري/كتاب الإيمان/حدیث: 2518]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2784
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِتُرَى الْجِهَادَ أَفْضَلَ الْعَمَلِ أَفَلَا نُجَاهِدُ، قَالَ: لَكِنَّ أَفْضَلَ الْجِهَادِ حَجٌّ مَبْرُورٌ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حبیب بن ابی عمرہ نے بیان کیا عائشہ بنت طلحہ سے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا (ام المؤمنین) نے کہ انہوں پوچھا یا رسول اللہ! ہم سمجھتے ہیں کہ جہاد افضل اعمال میں سے ہے پھر ہم (عورتیں) بھی کیوں نہ جہاد کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”لیکن سب سے افضل جہاد مقبول حج ہے جس میں گناہ نہ ہوں۔“ [صحيح البخاري/كتاب الإيمان/حدیث: 2784]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

