(مرفوع) حدثني بشر بن خالد , اخبرنا محمد بن جعفر , عن شعبة , عن سليمان , عن ابي الضحى , عن مسروق , قال:" دخلنا على عائشة رضي الله عنها وعندها حسان بن ثابت ينشدها شعرا يشبب بابيات له وقال: حصان رزان ما تزن بريبة وتصبح غرثى من لحوم الغوافل فقالت له عائشة: لكنك لست كذلك , قال مسروق: فقلت لها: لم تاذنين له ان يدخل عليك وقد قال الله تعالى: والذي تولى كبره منهم له عذاب عظيم سورة النور آية 11 فقالت: واي عذاب اشد من العمى , قالت له: إنه كان ينافح او يهاجي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَبِي الضُّحَى , عَنْ مَسْرُوقٍ , قَالَ:" دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَعِنْدَهَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يُنْشِدُهَا شِعْرًا يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ وَقَالَ: حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: لَكِنَّكَ لَسْتَ كَذَلِكَ , قَالَ مَسْرُوقٌ: فَقُلْتُ لَهَا: لِمَ تَأْذَنِينَ لَهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْكِ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ سورة النور آية 11 فَقَالَتْ: وَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنَ الْعَمَى , قَالَتْ لَهُ: إِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ أَوْ يُهَاجِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے بشر بن خالد نے بیان کیا ‘ ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے ‘ انہیں سلیمان نے ‘ انہیں ابوالضحیٰ نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ ہم عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان کے یہاں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ موجود تھے اور ام المؤمنین رضی اللہ عنہا کو اپنے اشعار سنا رہے تھے۔ ایک شعر تھا جس کا ترجمہ یہ ہے۔ وہ سنجیدہ اور پاک دامن ہیں جس پر کبھی تہمت نہیں لگائی گئی ‘ وہ ہر صبح بھوکی ہو کر نادان بہنوں کا گوشت نہیں کھاتی۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا لیکن تم تو ایسے نہیں ثابت ہوئے۔ مسروق نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا ‘ آپ انہیں اپنے یہاں آنے کی اجازت کیوں دیتی ہیں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ ان کے متعلق فرما چکا ہے «والذي تولى كبره منهم له عذاب عظيم»”اور ان میں وہ شخص جو تہمت لگانے میں سب سے زیادہ ذمہ دار ہے اس کے لیے بڑا عذاب ہو گا۔“ اس پر ام المؤمنین نے فرمایا کہ نابینا ہو جانے سے سخت عذاب اور کیا ہو گا (حسان رضی اللہ عنہ کی بصارت آخر عمر میں چلی گئی تھی) عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا کہ حسان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت کیا کرتے تھے۔
Narrated Masruq: We went to `Aisha while Hassan bin Thabit was with her reciting poetry to her from some of his poetic verses, saying "A chaste wise lady about whom nobody can have suspicion. She gets up with an empty stomach because she never eats the flesh of indiscreet (ladies)." `Aisha said to him, "But you are not like that." I said to her, "Why do you grant him admittance, though Allah said:-- "and as for him among them, who had the greater share therein, his will be a severe torment." (24.11) On that, `Aisha said, "And what punishment is more than blinding?" She, added, "Hassan used to defend or say poetry on behalf of Allah's Apostle (against the infidels).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 467
(موقوف) 4385 4385 حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" جاء حسان بن ثابت يستاذن عليها، قلت: اتاذنين لهذا؟ قالت: اوليس قد اصابه عذاب عظيم، قال سفيان: تعني ذهاب بصره، فقال: حصان رزان ما تزن بريبة وتصبح غرثى من لحوم الغوافل قالت: لكن انت".(موقوف) 4385 4385 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" جَاءَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا، قُلْتُ: أَتَأْذَنِينَ لِهَذَا؟ قَالَتْ: أَوَلَيْسَ قَدْ أَصَابَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ، قَالَ سُفْيَانُ: تَعْنِي ذَهَابَ بَصَرِهِ، فَقَالَ: حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ قَالَتْ: لَكِنْ أَنْتَ".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کرنے کی حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی۔ میں نے عرض کیا کہ آپ انہیں بھی اجازت دیتی ہیں (حالانکہ انہوں نے بھی آپ پر تہمت لگانے والوں کا ساتھ دیا تھا) اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا۔ کیا انہیں اس کی ایک بڑی سزا نہیں ملی ہے۔ سفیان نے کہا کہ ان کا اشارہ ان کے نابینا ہو جانے کی طرف تھا۔ پھر حسان نے یہ شعر پڑھا۔ ”عفیفہ اور بڑی عقلمند ہیں کہ ان کے متعلق کسی کو کوئی شبہ بھی نہیں گزر سکتا۔ وہ غافل اور پاکدامن عورتوں کا گوشت کھانے سے اکمل پرہیز کرتی ہیں۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا، لیکن تو نے ایسا نہیں کیا۔
Narrated Masruq: `Aisha said that Hassan bin Thabit came and asked permission to visit her. I said, "How do you permit such a person?" She said, "Hasn't he received a severely penalty?" (Sufyan, the subnarrator, said: She meant the loss of his sight.) Thereupon Hassan said the following poetic verse: "A chaste pious woman who arouses no suspicion. She never talks about chaste heedless women behind their backs.' On that she said, "But you are not so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 279
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، انبانا شعبة، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، قال:" دخل حسان بن ثابت على عائشة، فشبب، وقال: حصان رزان ما تزن بريبة وتصبح غرثى من لحوم الغوافل، قالت: لست كذاك، قلت: تدعين مثل هذا يدخل عليك، وقد انزل الله: والذي تولى كبره منهم سورة النور آية 11، فقالت: واي عذاب اشد من العمى، وقالت: وقد كان يرد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ:" دَخَلَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ عَلَى عَائِشَةَ، فَشَبَّبَ، وَقَالَ: حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ، قَالَتْ: لَسْتَ كَذَاكَ، قُلْتُ: تَدَعِينَ مِثْلَ هَذَا يَدْخُلُ عَلَيْكِ، وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ: وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ سورة النور آية 11، فَقَالَتْ: وَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنَ الْعَمَى، وَقَالَتْ: وَقَدْ كَانَ يَرُدُّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوالضحیٰ نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا، کہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور یہ شعر پڑھا۔ عفیفہ اور بڑی عقلمند ہیں، ان کے متعلق کسی کو شبہ بھی نہیں گزر سکتا۔ آپ غافل اور پاک دامن عورتوں کا گوشت کھانے سے کامل پرہیز کرتی ہیں۔“ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ لیکن اے حسان! تو ایسا نہیں ہے۔ بعد میں، میں نے عرض کیا آپ ایسے شخص کو اپنے پاس آنے دیتی ہیں؟ اللہ تعالیٰ تو یہ آیت بھی نازل کر چکا ہے «والذي تولى كبره منهم» کہ ”اور جس نے ان میں سے سب سے بڑا حصہ لیا۔“ الخ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نابینا ہو جانے سے بڑھ کر اور کیا عذاب ہو گا، پھر انہوں نے کہا کہ حسان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کفار کی ہجو کا جواب دیا کرتے تھے (کیا یہ شرف ان کے لیے کم ہے)۔
Narrated Masruq: Hassan came to Aisha and said the following poetic Verse: 'A chaste pious woman who arouses no suspicion. She never talks against chaste heedless women behind their backs.' `Aisha said, "But you are not," I said (to `Aisha), "Why do you allow such a person to enter upon you after Allah has revealed: "...and as for him among them who had the greater share therein'?" (24.11) She said, "What punishment is worse than blindness?" She added, "And he used to defend Allah's Apostle against the pagans (in his poetry).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 280