صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
11. بَابُ قَوْلِهِ: {الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ} :
11. باب: آیت «الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين» کی تفسیر۔
(11) Chapter. The Statement of Allah: “Those who defame such of the believers who give charity (in Allah’s Cause) voluntarily..." (V.9:79)
حدیث نمبر: 4668
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني بشر بن خالد ابو محمد، اخبرنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن سليمان، عن ابي وائل، عن ابي مسعود، قال:" لما امرنا بالصدقة كنا نتحامل فجاء ابو عقيل بنصف صاع، وجاء إنسان باكثر منه، فقال المنافقون: إن الله لغني عن صدقة هذا، وما فعل هذا الآخر، إلا رئاء، فنزلت الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم سورة التوبة آية 79، الآية".(موقوف) حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ:" لَمَّا أُمِرْنَا بِالصَّدَقَةِ كُنَّا نَتَحَامَلُ فَجَاءَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ، وَجَاءَ إِنْسَانٌ بِأَكْثَرَ مِنْهُ، فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ: إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا، وَمَا فَعَلَ هَذَا الْآخَرُ، إِلَّا رِئَاءً، فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لا يَجِدُونَ إِلا جُهْدَهُمْ سورة التوبة آية 79، الْآيَةَ".
مجھ سے ابو محمد بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں سلیمان اعمش نے، انہیں ابووائل نے اور ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہمیں خیرات کرنے کا حکم ہوا تو ہم مزدوری پر بوجھ اٹھاتے (اور اس کی مزدوری صدقہ میں دے دیتے) چنانچہ ابوعقیل اسی مزدوری سے آدھا صاع خیرات لے کر آئے اور ایک دوسرے صحابی عبدالرحمٰن بن عوف اس سے زیادہ لائے۔ اس پر منافقوں نے کہا کہ اللہ کو اس (یعنی عقیل) کے صدقہ کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور اس دوسرے (عبدالرحمٰن بن عوف) نے تو محض دکھاوے کے لیے اتنا بہت سا صدقہ دیا ہے۔ چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی «الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم‏» کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو صدقات کے بارے میں نفل صدقہ دینے والے مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں اور خصوصاً ان لوگوں پر جنہیں بجز ان کی محنت مزدوری کے کچھ نہیں ملتا۔ آخر آیت تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musud: When we were ordered to give alms, we began to work as porters (to earn something we could give in charity). Abu Uqail came with one half of a Sa (special measure for food grains) and another person brought more than he did. So the hypocrites said, "Allah is not in need of the alms of this (i.e. 'Uqail); and this other person did not give alms but for showing off." Then Allah revealed:-- 'Those who criticize such of the Believers who give charity voluntarily and those who could not find to give in charity except what is available to them.' (9.79)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 190

حدیث نمبر: 1415
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبيد الله بن سعيد، حدثنا ابو النعمان الحكم هو ابن عبد الله البصري، حدثنا شعبة، عن سليمان، عن ابي وائل، عن ابي مسعود رضي الله عنه , قال:" لما نزلت آية الصدقة كنا نحامل، فجاء رجل فتصدق بشيء كثير، فقالوا: مرائي، وجاء رجل فتصدق بصاع، فقالوا: إن الله لغني عن صاع هذا , فنزلت: الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم سورة التوبة آية 79".(موقوف) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ آيَةُ الصَّدَقَةِ كُنَّا نُحَامِلُ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِشَيْءٍ كَثِيرٍ، فَقَالُوا: مُرَائِي، وَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِصَاعٍ، فَقَالُوا: إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَاعِ هَذَا , فَنَزَلَتِ: الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لا يَجِدُونَ إِلا جُهْدَهُمْ سورة التوبة آية 79".
ہم سے ابوقدامہ عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالنعمان حکم بن عبداللہ بصریٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان اعمش نے ‘ ان سے ابووائل نے اور ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب آیت صدقہ نازل ہوئی تو ہم بوجھ ڈھونے کا کام کیا کرتے تھے (تاکہ اس طرح جو مزدوری ملے اسے صدقہ کر دیا جائے) اسی زمانہ میں ایک شخص (عبدالرحمٰن بن عوف) آیا اور اس نے صدقہ کے طور پر کافی چیزیں پیش کیں۔ اس پر لوگوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ یہ آدمی ریاکار ہے۔ پھر ایک اور شخص (ابوعقیل نامی) آیا اور اس نے صرف ایک صاع کا صدقہ کیا۔ اس کے بارے میں لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ اللہ تعالیٰ کو ایک صاع صدقہ کی کیا حاجت ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم» وہ لوگ جو ان مومنوں پر عیب لگاتے ہیں جو صدقہ زیادہ دیتے ہیں اور ان پر بھی جو محنت سے کما کر لاتے ہیں۔ (اور کم صدقہ کرتے ہیں) آخر تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Mas`ud: When the verses of charity were revealed, we used to work as porters. A man came and distributed objects of charity in abundance. And they (the people) said, "He is showing off." And another man came and gave a Sa (a small measure of food grains); they said, "Allah is not in need of this small amount of charity." And then the Divine Inspiration came: "Those who criticize such of the believers who give in charity voluntarily and those who could not find to give in charity except what is available to them." (9.79).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 496


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.