صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
1. باب وقوله: {لا تحرك به لسانك لتعجل به} :
باب: آیت کی تفسیر ”آپ اس کو (یعنی قرآن کو) جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان نہ ہلایا جلایا کریں“۔
حدیث نمبر: 4927
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ حَرَّكَ بِهِ لِسَانَهُ"، وَوَصَفَ سُفْيَانُ يُرِيدُ أَنْ يَحْفَظَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ سورة القيامة آية 16.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا اور موسیٰ ثقہ تھے، انہوں نے سعید بن جبیر سے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اپنی زبان ہلایا کرتے تھے۔ سفیان نے کہا کہ اس ہلانے سے آپ کا مقصد وحی کو یاد کرنا ہوتا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «لا تحرك به لسانك لتعجل به» ”آپ جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان نہ ہلایا کریں، اس کا جمع کر دینا اور اس کا پڑھوا دینا، یہ ہر دو کام تو ہمارے ذمہ ہیں۔“ [صحيح البخاري/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 4927]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى:" لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ [سورة القيامة آية 16]، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً، وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكُمْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا، وَقَالَ سَعِيدٌ: أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا، فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ [16] إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ [17] [سورة القيامة آية 16-17]، قَالَ: جَمْعُهُ لَهُ فِي صَدْرِكَ وَتَقْرَأَهُ، فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْءَانَهُ [سورة القيامة آية 18]، قَالَ: فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ [سورة القيامة آية 19]، ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ، فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا قَرَأَهُ".
موسیٰ بن اسماعیل نے ہم سے حدیث بیان کی، ان کو ابوعوانہ نے خبر دی، ان سے موسیٰ ابن ابی عائشہ نے بیان کی، ان سے سعید بن جبیر نے انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کلام الٰہی «لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ» الخ [سورة القيامة آية ۱۶] کی تفسیر کے سلسلہ میں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نزول قرآن کے وقت بہت سختی محسوس فرمایا کرتے تھے اور اس کی (علامتوں) میں سے ایک یہ تھی کہ یاد کرنے کے لیے آپ اپنے ہونٹوں کو ہلاتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا میں اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں جس طرح آپ ہلاتے تھے۔ سعید کہتے ہیں میں بھی اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما کو میں نے ہلاتے دیکھا۔ پھر انہوں نے اپنے ہونٹ ہلائے۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا) پھر یہ آیت اتری «لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ [۱۶] إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ [۱۷] » [سورة القيامة آية ۱۶ - ۱۷] کہ ”اے محمد! قرآن کو جلد جلد یاد کرنے کے لیے اپنی زبان نہ ہلاؤ۔ اس کا جمع کر دینا اور پڑھا دینا ہمارا ذمہ ہے۔“ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں یعنی قرآن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں جما دینا اور پڑھا دینا ہمارے ذمہ ہے۔ پھر جب ہم پڑھ چکیں تو اس پڑھے ہوئے کی اتباع کرو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں (اس کا مطلب یہ ہے) کہ آپ اس کو خاموشی کے ساتھ سنتے رہو۔ اس کے بعد مطلب سمجھا دینا ہمارے ذمہ ہے۔ پھر یقیناً یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ آپ اس کو پڑھو (یعنی اس کو محفوظ کر سکو) چنانچہ اس کے بعد جب آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام (وحی لے کر) آتے تو آپ (توجہ سے) سنتے۔ جب وہ چلے جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس (وحی) کو اسی طرح پڑھتے جس طرح جبرائیل علیہ السلام نے اسے پڑھا تھا۔ [صحيح البخاري/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 5]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4929
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ سورة القيامة آية 16، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ جِبْرِيلُ بِالْوَحْيِ وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ، فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ وَكَانَ يُعْرَفُ مِنْهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ الْآيَةَ الَّتِي فِي لا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ سورة القيامة آية 1 لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ سورة القيامة آية 16 إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 17، قَالَ: عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ وَقُرْآنَهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 18، فَإِذَا أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ سورة القيامة آية 19 عَلَيْنَا أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِكَ، قَالَ: فَكَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ كَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْلَى لَكَ فَأَوْلَى تَوَعُّدٌ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «لا تحرك به لسانك لتعجل به» الایۃ یعنی ”آپ اس کو جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان نہ ہلایا کریں“ کے متعلق بتلایا کہ جب جبرائیل آپ پر وحی نازل کرتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹ ہلایا کرتے تھے اور آپ پر یہ بہت سخت گزرتا، یہ آپ کے چہرے سے بھی ظاہر ہوتا تھا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے وہ آیت نازل کی جو سورۃ «لا أقسم بيوم القيامة» میں ہے یعنی «لا تحرك به لسانك» الایۃ یعنی ”آپ اس کو جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان نہ ہلایا کریں۔ یہ تو ہمارے ذمہ ہے اس کا جمع کر دینا اور اس کا پڑھوانا، پھر جب ہم اسے پڑھنے لگیں تو آپ اس کے پیچھے یاد کرتے جایا کریں۔ یعنی جب ہم وحی نازل کریں تو آپ غور سے سنیں۔ پھر اس کا بیان کرا دینا بھی ہمارے ذمہ ہے۔“ یعنی یہ بھی ہمارے ذمہ ہے کہ ہم اسے آپ کی زبانی لوگوں کے سامنے بیان کرا دیں۔ بیان کیا کہ چنانچہ اس کے بعد جب جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر آتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو جاتے اور جب چلے جاتے تو پڑھتے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے وعدہ کیا تھا۔ آیت «أولى لك فأولى» میں «تهديد» یعنی ڈرانا دھمکانا مراد ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 4929]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5044
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فِي قَوْلِهِ:"لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ سورة القيامة آية 16، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ جِبْرِيلُ بِالْوَحْيِ وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ، وَكَانَ يُعْرَفُ مِنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ الْآيَةَ الَّتِي فِي لا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ سورة القيامة آية 1، لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ {16} إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ {17} فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْءَانَهُ {18} سورة القيامة آية 16-18 فَإِذَا أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ سورة القيامة آية 19، قَالَ: إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِكَ، قَالَ: وَكَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ، فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ كَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے فرمان «لا تحرك به لسانك لتعجل به» ”آپ قرآن کو جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان کو نہ ہلایا کریں۔“ بیان کیا کہ جب جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر نازل ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹ ہلایا کرتے تھے۔ اس کی وجہ سے آپ کے لیے وحی یاد کرنے میں بہت بار پڑتا تھا اور یہ آپ کے چہرے سے بھی ظاہر ہو جاتا تھا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت جو سورۃ «لا أقسم بيوم القيامة» میں ہے، نازل کی کہ آپ قرآن کو جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان کو نہ ہلایا کریں یہ تو ہمارے ذمہ ہے اس کا جمع کرنا اور اس کا پڑھوانا تو جب ہم اسے پڑھنے لگیں تو آپ اس کے پیچھے پیچھے پڑھا کریں پھر آپ کی زبان سے اس کی تفسیر بیان کرا دینا بھی ہمارے ذمہ ہے۔“ راوی نے بیان کیا کہ پھر جب جبرائیل علیہ السلام آتے تو آپ سر جھکا لیتے اور جب واپس جاتے تو پڑھتے جیسا کہ اللہ نے آپ سے یاد کروانے کا وعدہ کیا تھا کہ تیرے دل میں جما دینا اس کو پڑھا دینا ہمارا کام ہے پھر آپ اس کے موافق پڑھتے۔ [صحيح البخاري/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 5044]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7524
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ سورة القيامة آية 16، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ، فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا، فَقَالَ سَعِيدٌ: أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا، فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ {16} إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ {17} سورة القيامة آية 16-17، قَالَ: جَمْعُهُ فِي صَدْرِكَ، ثُمَّ تَقْرَؤُهُ: فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 18، قَالَ: فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ، ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ، قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام اسْتَمَعَ، فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَقْرَأَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے (سورۃ القیامہ میں) اللہ تعالیٰ کا ارشاد «لا تحرك به لسانك» کے متعلق کہ وحی نازل ہوتی ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا بہت بار پڑتا ہے اور آپ اپنے ہونٹ ہلاتے۔ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں تمہیں ہلا کے دکھاتا ہوں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہلاتے تھے۔ سعید نے کہا کہ جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما ہونٹ ہلا کر دکھاتے تھے، میں تمہارے سامنے اسی طرح ہلاتا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے اپنے ہونٹ ہلائے۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ) اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «لا تحرك به لسانك لتعجل به * إن علينا جمعه وقرآنه» یعنی ”تمہارے سینے میں قرآن کا جما دینا اور اس کو پڑھا دینا ہمارا کام ہے جب ہم (جبرائیل علیہ السلام کی زبان پر) اس کو پڑھ چکیں اس وقت تم اس کے پڑھنے کی پیروی کرو۔“ مطلب یہ ہے کہ جبرائیل علیہ السلام کے پڑھتے وقت کان لگا کر سنتے رہو اور خاموش رہو، یہ ہمارا ذمہ ہے کہ ہم تم سے ویسا ہی پڑھوا دیں گے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اس آیت کے اترنے کے بعد جب جبرائیل علیہ السلام آتے (قرآن سناتے) تو آپ کان لگا کر سنتے۔ جب جبرائیل علیہ السلام چلے جاتے تو آپ لوگوں کو اسی طرح پڑھ کر سنا دیتے جیسے جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو پڑھ کر سنایا تھا۔ [صحيح البخاري/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 7524]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

