صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
8. بَابُ الصَّيْدِ إِذَا غَابَ عَنْهُ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةً:
8. باب: جب شکار کیا ہوا جانور شکاری کو دو یا تین دن کے بعد ملے تو دہ کیا کرے؟
(8) Chapter. If the hunter hits a game but does not catch it till two or three days have passed.
حدیث نمبر: 5485
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال عبد الاعلى: عن داود، عن عامر، عن عدي، انه قال للنبي صلى الله عليه وسلم:" يرمي الصيد فيقتفر اثره اليومين والثلاثة ثم يجده ميتا وفيه سهمه، قال: ياكل إن شاء".(مرفوع) وَقَالَ عَبْدُ الْأَعْلَى: عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيٍّ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَقْتَفِرُ أَثَرَهُ الْيَوْمَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ ثُمَّ يَجِدُهُ مَيِّتًا وَفِيهِ سَهْمُهُ، قَالَ: يَأْكُلُ إِنْ شَاءَ".
اور عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے داؤد بن ابی یاسر نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ وہ شکار تیر سے مارتے ہیں پھر دو یا تین دن پر اسے تلاش کرتے ہیں، تب وہ مردہ حالت میں ملتا ہے اور اس کے اندر ان کا تیر گھسا ہوا ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو چاہے تو کھا سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

And it has also been narrated by `Adi bin Hatim that he asked the Prophet "If a hunter throws an arrow at the game and after tracing it for two or three days he finds it dead but still bearing his arrow, (can he eat of it)?" The Prophet replied, "He can eat if he wishes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 393

حدیث نمبر: 175
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، قال: حدثنا شعبة، عن ابن ابي السفر، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إذا ارسلت كلبك المعلم فقتل فكل، وإذا اكل فلا تاكل فإنما امسكه على نفسه، قلت: ارسل كلبي فاجد معه كلبا آخر، قال: فلا تاكل، فإنما سميت على كلبك ولم تسم على كلب آخر".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ابْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ فَقَتَلَ فَكُلْ، وَإِذَا أَكَلَ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ، قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ، قَالَ: فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى كَلْبٍ آخَرَ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ابن ابی السفر کے واسطے سے بیان کیا، وہ شعبی سے نقل فرماتے ہیں، وہ عدی بن حاتم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کتے کے شکار کے متعلق) دریافت کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو اپنے سدھائے ہوئے کتے کو چھوڑے اور وہ شکار کر لے تو، تو اس (شکار) کو کھا اور اگر وہ کتا اس شکار میں سے خود (کچھ) کھا لے تو، تو (اس کو) نہ کھائیو۔ کیونکہ اب اس نے شکار اپنے لیے پکڑا ہے۔ میں نے کہا کہ بعض دفعہ میں (شکار کے لیے) اپنے کتے چھوڑتا ہوں، پھر اس کے ساتھ دوسرے کتے کو بھی پاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر مت کھا۔ کیونکہ تم نے «بسم الله» اپنے کتے پر پڑھی تھی۔ دوسرے کتے پر نہیں پڑھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Adi bin Hatim: I asked the Prophet (about the hunting dogs) and he replied, "If you let loose (with Allah's name) your tamed dog after a game and it hunts it, you may eat it, but if the dog eats of (that game) then do not eat it because the dog has hunted it for itself." I further said, "Sometimes I send my dog for hunting and find another dog with it. He said, "Do not eat the game for you have mentioned Allah's name only on sending your dog and not the other dog."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 175

حدیث نمبر: 2054
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، قال: اخبرني عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم رضي الله عنه، قال:" سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن المعراض؟ فقال: إذا اصاب بحده فكل، وإذا اصاب بعرضه فقتل، فلا تاكل فإنه وقيذ"، قلت: يا رسول الله، ارسل كلبي واسمي، فاجد معه على الصيد كلبا آخر، لم اسم عليه ولا ادري ايهما اخذ، قال: لا تاكل، إنما سميت على كلبك، ولم تسم على الآخر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ؟ فَقَالَ: إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ، فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُرْسِلُ كَلْبِي وَأُسَمِّي، فَأَجِدُ مَعَهُ عَلَى الصَّيْدِ كَلْبًا آخَرَ، لَمْ أُسَمِّ عَلَيْهِ وَلَا أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَ، قَالَ: لَا تَأْكُلْ، إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى الْآخَرِ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ابی سفر نے خبر دی، انہیں شعبی نے، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (تیر کے شکار) کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس کے دھار کی طرف سے لگے تو کھا۔ اگر چوڑائی سے لگے تو مت کھا۔ کیونکہ وہ مردار ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں اپنا کتا (شکار کے لیے) چھوڑتا ہوں اور بسم اللہ پڑھ لیتا ہوں، پھر اس کے ساتھ مجھے ایک ایسا کتا اور ملتا ہے جس پر میں نے بسم اللہ نہیں پڑھی ہے۔ میں یہ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ دونوں میں کون سے کتے نے شکار پکڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایسے شکار کا گوشت نہ کھا۔ کیونکہ تو نے بسم اللہ تو اپنے کتے کے لیے پڑھی ہے۔ دوسرے کے لیے تو نہیں پڑھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Adi bin Hatim: I asked Allah's Apostle about Al Mirad (i.e. a sharp-edged piece of wood or a piece of wood provided with a piece of iron used for hunting). He replied, "If the game is hit by its sharp edge, eat it, and if it is hit by its broad side, do not eat it, for it has been beaten to death." I asked, "O Allah's Apostle! I release my dog by the name of Allah and find with it at the game, another dog on which I have not mentioned the name of Allah, and I do not know which one of them caught the game." Allah's Apostle said (to him), 'Don't eat it as you have mentioned the name of Allah on your dog and not on the other dog."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 270

حدیث نمبر: 5475
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زكرياء، عن عامر، عن عدي بن حاتم رضي الله عنه، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض؟ قال:" ما اصاب بحده فكله، وما اصاب بعرضه فهو وقيذ"، وسالته عن صيد الكلب؟ فقال:" ما امسك عليك فكل، فإن اخذ الكلب ذكاة، وإن وجدت مع كلبك او كلابك كلبا غيره فخشيت ان يكون اخذه معه وقد قتله، فلا تاكل، فإنما ذكرت اسم الله على كلبك ولم تذكره على غيره".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؟ قَالَ:" مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ"، وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ؟ فَقَالَ:" مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ، فَإِنَّ أَخْذَ الْكَلْبِ ذَكَاةٌ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ أَوْ كِلَابِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ وَقَدْ قَتَلَهُ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا بن ابی زائدہ نے بیان کیا، ان سے عامر شعبی نے، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پر کے تیر یا لکڑی یا گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر اس کی نوک شکار کو لگ جائے تو کھا لو لیکن اگر اس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے تو وہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ «موقوذة‏» ہے اور میں نے آپ سے کتے کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ جسے وہ تمہارے لیے رکھے (یعنی وہ خود نہ کھائے) اسے کھا لو کیونکہ کتے کا شکار کو پکڑ لینا یہ بھی ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے یا کتوں کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے نے شکار اس دوسرے کے ساتھ پکڑا ہو گا اور کتا شکار کو مار چکا ہو تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اللہ کا نام (بسم اللہ پڑھ کر) اپنے کتے پر لیا تھا دوسرے کتے پر نہیں لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Adi bin Hatim: I asked the Prophet about the game killed by a Mi'rad (i.e. a sharp-edged piece of wood or a piece of wood provided with a sharp piece of iron used for hunting). He said, "If the game is killed with its sharp edge, eat of it, but if it is killed with its shaft, with a hit by its broad side then the game is (unlawful to eat) for it has been beaten to death." I asked him about the game killed by a trained hound. He said, "If the hound catches the game for you, eat of it, for killing the game by the hound, is like its slaughtering. But if you see with your hound or hounds another dog, and you are afraid that it might have shared in hunting the game with your hound and killed it, then you should not eat of it, because you have mentioned Allah's name on (sending) your hound only, but you have not mentioned it on some other hound.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 384

حدیث نمبر: 5476
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، قال: سمعت عدي بن حاتم رضي الله عنه، قال:" سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المعراض؟ فقال: إذا اصبت بحده فكل فإذا اصاب بعرضه فقتل فإنه وقيذ، فلا تاكل، فقلت: ارسل كلبي، قال: إذا ارسلت كلبك وسميت فكل، قلت: فإن اكل؟ قال: فلا تاكل، فإنه لم يمسك عليك إنما امسك على نفسه، قلت: ارسل كلبي فاجد معه كلبا آخر، قال: لا تاكل، فإنك إنما سميت على كلبك ولم تسم على آخر".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ؟ فَقَالَ: إِذَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ فَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، فَلَا تَأْكُلْ، فَقُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي، قَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَكُلْ، قُلْتُ: فَإِنْ أَكَلَ؟ قَالَ: فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّهُ لَمْ يُمْسِكْ عَلَيْكَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ، قَالَ: لَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى آخَرَ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی السفر نے، ان سے شعبی نے کہا کہ میں نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پر کے تیر یا لکڑی گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اس کی نوک سے شکار کو مار لو تو اسے کھاؤ لیکن اگر اس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے اور اس سے وہ مر جائے تو وہ «موقوذة‏» (مردار) ہے اسے نہ کھاؤ۔ میں نے سوال کیا کہ میں اپنا کتا بھی (شکار کے لیے) دوڑاتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھ کر شکار کے پیچھے دوڑاؤ تو وہ شکار کھا سکتے ہو۔ میں نے پوچھا اور اگر وہ کتا شکار میں سے کھا لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر نہ کھاؤ کیونکہ وہ شکار اس نے تمہارے لیے نہیں پکڑا تھا، صرف اپنے لیے پکڑا تھا۔ میں نے پوچھا میں بعض وقت اپنا کتا چھوڑتا ہوں اور بعد میں اس کے ساتھ دوسرا کتا بھی پاتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر (اس کا شکار) نہ کھاؤ کیونکہ تم نے بسم اللہ صرف اپنے کتے پر پڑھی ہے، دوسرے پر نہیں پڑھی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Adi bin Hatim: I asked Allah's Apostle about the Mi'rad. He said, "If you hit the game with its sharp edge, eat it, but if the Mi'rad hits the game with its shaft with a hit by its broad side do not eat it, for it has been beaten to death with a piece of wood. (i.e. unlawful)." I asked, "If I let loose my trained hound after a game?" He said, "If you let loose your trained hound after game, and mention the name of Allah, then you can eat." I said, "If the hound eats of the game?" He said "Then you should not eat of it, for the hound has hunted the game for itself and not for you." I said, "Some times I send my hound and then I find some other hound with it?" He said "Don't eat the game, as you have mentioned the Name of Allah on your dog only and not on the other."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 385

حدیث نمبر: 5477
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام بن الحارث، عن عدي بن حاتم رضي الله عنه، قال:" قلت: يا رسول الله، إنا نرسل الكلاب المعلمة، قال: كل ما امسكن عليك، قلت: وإن قتلن؟ قال: وإن قتلن، قلت: وإنا نرمي بالمعراض، قال: كل ما خزق وما اصاب بعرضه فلا تاكل".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نُرْسِلُ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ، قَالَ: كُلْ مَا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ؟ قَالَ: وَإِنْ قَتَلْنَ، قُلْتُ: وَإِنَّا نَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ، قَالَ: كُلْ مَا خَزَقَ وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے ہمام بن حارث نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم سکھائے ہوئے کتے (شکار پر) چھوڑتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شکار وہ صرف تمہارے لیے رکھے اسے کھاؤ۔ میں نے عرض کیا اگرچہ کتے شکار کو مار ڈالیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (ہاں) اگرچہ مار ڈالیں! میں نے عرض کیا کہ ہم بے پر کے تیر یا لکڑی سے شکار کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ان کی دھار اس کو زخمی کر کے پھاڑ ڈالے تو کھاؤ لیکن اگر ان کے عرض سے شکار مارا جائے تو اسے نہ کھاؤ (وہ مردار ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Adi bin Hatim: I said, "O Allah's Apostle! We let loose our trained hounds after a game?" He said, "Eat what they hunt for you." I said, "Even if they killed (the game)?" He replied, 'Even if they killed (the game)." I said, 'We also hit (the game) with the Mi'rad?" He said, "Eat of the animal which the Mi'rad kills by piercing its body, but do not eat of the animal which is killed by the broad side of the Mi'rad.''
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 386

حدیث نمبر: 5483
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا محمد بن فضيل، عن بيان، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: إنا قوم نصيد بهذه الكلاب؟ فقال: إذا ارسلت كلابك المعلمة وذكرت اسم الله فكل مما امسكن عليكم، وإن قتلن، إلا ان ياكل الكلب فإني اخاف ان يكون إنما امسكه على نفسه وإن خالطها كلاب من غيرها فلا تاكل".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ؟ فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ، وَإِنْ قَتَلْنَ، إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ وَإِنْ خَالَطَهَا كِلَابٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے بیان بن بشر نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہم لوگ ان کتوں سے شکار کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم اپنے سکھائے ہوئے کتوں کو شکار کے لیے چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیتے ہو تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑ کر لائیں اسے کھاؤ خواہ وہ شکار کو مار ہی ڈالیں۔ البتہ اگر کتا شکار میں سے خود بھی کھا لے تو اس میں یہ اندیشہ ہے کہ اس نے یہ شکار خود اپنے لیے پکڑا تھا اور اگر دوسرے کتے بھی تمہارے کتوں کے سوا شکار میں شریک ہو جائیں تو نہ کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Adi bin Hatim: I asked Allah's Apostle. "We hunt with the help of these hounds." He said, "If you let loose your trained hounds after a game, and mention the name of Allah, then you can eat what the hounds catch for you, even if they killed the game. But you should not eat of it if the hound has eaten of it, for then it is likely that the hound has caught the game for itself. And if other hounds join your hound in hunting the game, then do not eat of it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 392

حدیث نمبر: 5486
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله إني ارسل كلبي واسمي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا ارسلت كلبك وسميت فاخذ فقتل فاكل فلا تاكل، فإنما امسك على نفسه"، قلت: إني ارسل كلبي اجد معه كلبا آخر لا ادري ايهما اخذه، فقال:" لا تاكل فإنما سميت على كلبك ولم تسم على غيره"، وسالته عن صيد المعراض؟ فقال:" إذا اصبت بحده فكل، وإذا اصبت بعرضه فقتل فإنه وقيذ فلا تاكل".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرْسِلُ كَلْبِي وَأُسَمِّي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَأَخَذَ فَقَتَلَ فَأَكَلَ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ"، قُلْتُ: إِنِّي أُرْسِلُ كَلْبِي أَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَهُ، فَقَالَ:" لَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ"، وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؟ فَقَالَ:" إِذَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلَا تَأْكُلْ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی السفر نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں (شکار کے لیے) اپنا کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھ لیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھ لیا ہو اور پھر وہ کتا شکار پکڑ کے مار ڈالے اور خود بھی کھا لے تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ یہ شکار اس نے خود اپنے لیے پکڑا ہے۔ میں نے کہا کہ میں کتا شکار پر چھوڑتا ہوں لیکن اس کے ساتھ دوسرا کتا بھی مجھے ملتا ہے اور مجھے یہ معلوم نہیں کہ کس نے شکار پکڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی ہے دوسرے کتے پر نہیں پڑھی اور میں نے آپ سے بے پر کے تیر یا لکڑی سے شکار کا حکم پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر شکار نوک کی دھار سے مرا ہو تو کھا لیکن اگر تو نے اس کی چوڑائی سے اسے مارا ہے تو ایسا شکار بوجھ سے مرا ہے پس اسے نہ کھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Adi bin Hatim: I said, "O Allah's Apostle! I let loose my hound after a game and mention Allah's Name on sending it." The Prophet said, "If you let loose your hound after a game and you mention Allah's Name on sending it and the hound catches and kills the game and eats of it, then you should not eat of it, for it has killed it for itself." I said, "Sometimes when I send my hound after a game, I find another hound along with it and I do not know which of them has caught the game." He said, "You must not eat of it because you have not mentioned, the Name of Allah except on sending your own hound, and you did not mention it on the other hound." Then I asked him about the game hunted with a Mi'rad (i.e. a sharp edged piece of wood or a piece of wood provided with a sharp piece of iron used for hunting). He said, "If the game is killed with its sharp edge, you can eat of it, but if it is killed by its broad side (shaft), you cannot eat of it, for then it is like an animal beaten to death with a piece of wood."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 394

حدیث نمبر: 5487
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد، اخبرني ابن فضيل، عن بيان، عن عامر، عن عدي بن حاتم رضي الله عنه، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إنا قوم نتصيد بهذه الكلاب؟ فقال:" إذا ارسلت كلابك المعلمة وذكرت اسم الله فكل مما امسكن عليك، إلا ان ياكل الكلب فلا تاكل فإني اخاف ان يكون إنما امسك على نفسه وإن خالطها كلب من غيرها فلا تاكل".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنِي ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَتَصَيَّدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ؟ فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ وَإِنْ خَالَطَهَا كَلْبٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ".
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد ابن فضل نے خبر دی، ان سے بیان بن بشر نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہم اس قوم میں سکونت رکھتے ہیں جو ان کتوں سے شکار کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اپنا سکھایا ہوا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو تو اگر وہ کتا تمہارے لیے شکار لایا ہو تو تم اسے کھا سکتے ہو لیکن اگر کتے نے خود بھی کھا لیا ہو تو وہ شکار نہ کھاؤ کیونکہ اندیشہ ہے کہ اس نے وہ شکار خود اپنے لیے پکڑا ہے اور اگر اس کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی شکار میں شریک ہو جائے تو پھر شکار نہ کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Adi Bin Hatim: I asked Allah's Apostle, "We hunt with these hounds." He said, "If you send your trained hounds after a game and mention Allah's Name on sending, you can eat of what they catch for you. But if the hound eats of the game, then you must not eat of it, for I am afraid that the hound caught it for itself, and if another hound joins your hounds (during the hunt), you should not eat of the game."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 395

حدیث نمبر: 7397
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا فضيل، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام، عن عدي بن حاتم، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، قلت: ارسل كلابي المعلمة؟، قال:" إذا ارسلت كلابك المعلمة وذكرت اسم الله فامسكن فكل، وإذا رميت بالمعراض فخزق فكل".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: أُرْسِلُ كِلَابِي الْمُعَلَّمَةَ؟، قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَأَمْسَكْنَ فَكُلْ، وَإِذَا رَمَيْتَ بِالْمِعْرَاضِ فَخَزَقَ فَكُلْ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے ہمام نے، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں اپنے سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لیے چھوڑتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم سدھائے ہوئے کتے چھوڑو اور ان کے ساتھ اللہ کا نام بھی لے لو، پھر وہ کوئی شکار پکڑیں اور اسے کھائیں نہیں تو تم اسے کھا سکتے ہو اور جب شکار پر بن پھال کے تیر یعنی لکڑی سے کوئی شکار مارے لیکن وہ نوک سے لگ کر جانور کا گوشت چیر دے تو ایسا شکار بھی کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Adi bin Hatim: I asked the Prophet, "I send off (for a game) my trained hunting dogs; (what is your verdict concerning the game they hunt?" He said, "If you send off your trained hunting dogs and mention the Name of Allah, then, if they catch some game, eat (thereof). And if you hit the game with a mi'rad (a hunting tool) and it wounds it, you can eat (it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 494


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.