(مرفوع) حدثني احمد بن المقدام، حدثنا الفضيل بن سليمان، حدثنا ابو حازم، حدثنا سهل بن سعد الساعدي، كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخندق وهو يحفر، ونحن ننقل التراب ويمر بنا، فقال:" اللهم لا عيش إلا عيش الآخره، فاغفر للانصار، والمهاجره"، تابعه سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ، كُنَّا مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَنْدَقِ وَهُوَ يَحْفِرُ، وَنَحْنُ نَنْقُلُ التُّرَابَ وَيَمُرُّ بِنَا، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ، فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ، وَالْمُهَاجِرَهْ"، تَابَعَهُ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خندق کے موقع پر موجود تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی خندق کھودتے جاتے تھے اور ہم مٹی کو اٹھاتے جاتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے قریب سے گزرتے ہوئے فرماتے «اللهم لا عيش إلا عيش الآخره، فاغفر للأنصار والمهاجره»”اے اللہ! زندگی تو بس آخرت ہی کی زندگی ہے، پس تو انصار و مہاجرین کی مغفرت کر۔“ اس روایت کی متابعت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔
Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi: We were in the company of Allah's Apostle in (the battle of) Al-Khandaq, and he was digging the trench while we were carrying the earth away. He looked at us and said, "O Allah! There is no life worth living except the life of the Hereafter, so (please) forgive the Ansar and the Emigrants."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 423
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس، قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، فنزل اعلى المدينة في حي يقال لهم بنو عمرو بن عوف، فاقام النبي صلى الله عليه وسلم فيهم اربع عشرة ليلة، ثم ارسل إلى بني النجار فجاءوا متقلدي السيوف كاني انظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم على راحلته، وابو بكر ردفه وملا بني النجار حوله حتى القى بفناء ابي ايوب، وكان يحب ان يصلي حيث ادركته الصلاة، ويصلي في مرابض الغنم، وانه امر ببناء المسجد، فارسل إلى ملإ من بني النجار، فقال:" يا بني النجار، ثامنوني بحائطكم هذا، قالوا: لا، والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله، فقال انس: فكان فيه ما اقول لكم قبور المشركين وفيه خرب وفيه نخل، فامر النبي صلى الله عليه وسلم بقبور المشركين فنبشت، ثم بالخرب فسويت، وبالنخل فقطع، فصفوا النخل قبلة المسجد وجعلوا عضادتيه الحجارة وجعلوا ينقلون الصخر وهم يرتجزون والنبي صلى الله عليه وسلم معهم، وهو يقول:" اللهم لا خير إلا خير الآخره، فاغفر للانصار والمهاجره".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلَ أَعْلَى الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَأَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ، وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ، وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَأَنَّهُ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ، فَقَالَ:" يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا، قَالُوا: لَا، وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ، فَقَالَ أَنَسٌ: فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَفِيهِ خَرِبٌ وَفِيهِ نَخْلٌ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، ثُمَّ بِالْخَرِبِ فَسُوِّيَتْ، وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ، فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ الْحِجَارَةَ وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ، وَهُوَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ، فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے ابوالتیاح کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہاں کے بلند حصہ میں بنی عمرو بن عوف کے یہاں آپ اترے اور یہاں چوبیس راتیں قیام فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونجار کو بلا بھیجا، تو وہ لوگ تلواریں لٹکائے ہوئے آئے۔ انس نے کہا، گویا میری نظروں کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تشریف فرما ہیں، جبکہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف ہیں۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوایوب کے گھر کے سامنے اترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند کرتے تھے کہ جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے فوراً نماز ادا کر لیں۔ آپ بکریوں کے باڑوں میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے، پھر آپ نے یہاں مسجد بنانے کے لیے حکم فرمایا۔ چنانچہ بنو نجار کے لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلوا کر فرمایا کہ اے بنو نجار! تم اپنے اس باغ کی قیمت مجھ سے لے لو۔ انہوں نے جواب دیا نہیں یا رسول اللہ! اس کی قیمت ہم صرف اللہ سے مانگتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں جیسا کہ تمہیں بتا رہا تھا یہاں مشرکین کی قبریں تھیں، اس باغ میں ایک ویران جگہ تھی اور کچھ کھجور کے درخت بھی تھے پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبروں کو اکھڑوا دیا ویرانہ کو صاف اور برابر کرایا اور درختوں کو کٹوا کر ان کی لکڑیوں کو مسجد کے قبلہ کی جانب بچھا دیا اور پتھروں کے ذریعہ انہیں مضبوط بنا دیا۔ صحابہ پتھر اٹھاتے ہوئے رجز پڑھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ! آخرت کے فائدہ کے علاوہ اور کوئی فائدہ نہیں پس انصار و مہاجرین کی مغفرت فرمانا۔
Narrated Anas: When the Prophet arrived Medina he dismounted at `Awali-i-Medina amongst a tribe called Banu `Amr bin `Auf. He stayed there For fourteen nights. Then he sent for Bani An-Najjar and they came armed with their swords. As if I am looking (just now) as the Prophet was sitting over his Rahila (Mount) with Abu Bakr riding behind him and all Banu An-Najjar around him till he dismounted at the courtyard of Abu Aiyub's house. The Prophet loved to pray wherever the time for the prayer was due even at sheep-folds. Later on he ordered that a mosque should be built and sent for some people of Banu-An-Najjar and said, "O Banu An-Najjar! Suggest to me the price of this (walled) piece of land of yours." They replied, "No! By Allah! We do not demand its price except from Allah." Anas added: There were graves of pagans in it and some of it was unleveled and there were some date-palm trees in it. The Prophet ordered that the graves of the pagans be dug out and the unleveled land be level led and the date-palm trees be cut down . (So all that was done). They aligned these cut date-palm trees towards the Qibla of the mosque (as a wall) and they also built two stone side-walls (of the mosque). His companions brought the stones while reciting some poetic verses. The Prophet was with them and he kept on saying, "There is no goodness except that of the Hereafter, O Allah! So please forgive the Ansars and the emigrants. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 420
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا ابو إسحاق، عن حميد، قال: سمعت انسا رضي الله عنه، يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الخندق فإذا المهاجرون والانصار يحفرون في غداة باردة، فلم يكن لهم عبيد يعملون ذلك لهم، فلما راى ما بهم من النصب والجوع، قال:" اللهم إن العيش عيش الآخره فاغفر للانصار والمهاجره" فقالوا: مجيبين له نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما بقينا ابدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْخَنْدَقِ فَإِذَا الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ فِي غَدَاةٍ بَارِدَةٍ، فَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ عَبِيدٌ يَعْمَلُونَ ذَلِكَ لَهُمْ، فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ النَّصَبِ وَالْجُوعِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنَّ الْعَيْشَ عَيْشُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ" فَقَالُوا: مُجِيبِينَ لَهُ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدَا.
سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے حمید نے بیان کیا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میدان خندق کی طرف تشریف لے گئے (غزوہ خندق کے شروع ہونے سے کچھ پہلے جب خندق کی کھدائی ہو رہی تھی) ‘ آپ نے دیکھا کہ مہاجرین اور انصار رضوان اللہ علیہم اجمعین سردی کی سختی کے باوجود صبح ہی صبح خندق کھودنے میں مصروف ہیں ‘ ان کے پاس غلام بھی نہیں تھے جو ان کی اس کھدائی میں مدد کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تھکن اور بھوک کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ”اے اللہ! زندگی تو پس آخرت ہی کی زندگی ہے پس انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔“ یعنی درحقیقت جو مزہ ہے آخرت کا ہے مزہ۔۔۔ بخش دے انصار اور پردیسیوں کو اے اللہ۔۔۔ صحابہ نے اس کے جواب میں کہا ”ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اس وقت تک جہاد کرنے کا عہد کیا ہے جب تک ہماری جان میں جان ہے۔“ اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیعت ہم نے کی جب تلک ہے زندگی۔۔۔ لڑتے رہیں گے ہم سدا۔
Narrated Anas: Allah's Apostle went towards the Khandaq (i.e. Trench) and saw the Emigrants and the Ansar digging in a very cold morning as they did not have slaves to do that for them. When he noticed their fatigue and hunger he said, "O Allah! The real life is that of the Here-after, (so please) forgive the Ansar and the Emigrants." In its reply the Emigrants and the Ansar said, "We are those who have given a pledge of allegiance to Muhammad that we will carry on Jihad as long as we live."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 87
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا عبد العزيز، عن انس رضي الله عنه، قال: جعل المهاجرون والانصار يحفرون الخندق حول المدينة، وينقلون التراب على متونهم، ويقولون: نحن الذين بايعوا محمدا على الإسلام ما بقينا ابدا والنبي صلى الله عليه وسلم يجيبهم، ويقول:" اللهم إنه لا خير إلا خير الآخره فبارك في الانصار والمهاجره".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَعَلَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ يحَفْرِوُنَ الْخَنْدَقِ حول المدينة، وينقلون التراب على متونهم، ويقولون: نحن الذين بايعوا محمدا على الإسلام ما بقينا أبدا والنبي صلى الله عليه وسلم يجيبهم، ويقول:" اللهم إنه لا خير إلا خير الآخره فبارك في الأنصار والمهاجره".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ(جب تمام عرب کے مدینہ منورہ پر حملہ کا خطرہ ہوا تو) مدینہ کے اردگرد مہاجرین و انصار خندق کھودنے میں مشغول ہو گئے ‘ مٹی اپنی پشت پر لاد لاد کر اٹھاتے اور (یہ رجز) پڑھتے جاتے ”ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اس وقت تک جہاد کے لیے بیعت کی ہے جب تک ہماری جان میں جان ہے۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس رجز کے جواب میں یہ دعا فرماتے ”اے اللہ! آخرت کی خیر کے سوا اور کوئی خیر نہیں ‘ پس تو انصار اور مہاجرین کو برکت عطا فرما۔
Narrated Anas: The Emigrants and the Ansar started digging the trench around Medina carrying the earth on their backs and saying, "We are those who have given a pledge of allegiance to Muhammad that we will I carry on Jihad as long as we live." The Prophet kept on replying, "O Allah, there is no good except the good of the Hereafter; so confer Your Blessings on the Ansar and the Emigrants."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 88
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن حميد، قال: سمعت انسا رضي الله عنه، يقول: كانت الانصار يوم الخندق تقول: نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما حيينا ابدا فاجابهم النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اللهم لا عيش إلا عيش الآخره فاكرم الانصار والمهاجره".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: كَانَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ تَقُولُ: نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا حَيِينَا أَبَدَا فَأَجَابَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ فَأَكْرِمْ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا۔ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید نے بیان کیا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ بیان کرتے تھے کہ انصار خندق کھودتے ہوئے (غزوہ خندق کے موقع پر) کہتے تھے «نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما حيينا أبدا»”ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے جہاد پر بیعت کی ہے ہمیشہ کے لیے، جب تک ہمارے جسم میں جان ہے۔“
Narrated Anas: On the day (of the battle) of the Trench, the Ansar were saying, "We are those who have sworn allegiance to Muhammad for Jihaid (for ever) as long as we live." The Prophet replied to them, "O Allah! There is no life except the life of the Hereafter. So honor the Ansar and emigrants with Your Generosity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 208
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا ابو إياس معاوية بن قرة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عيش إلا عيش الآخرة فاصلح الانصار والمهاجرة". وعن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، وقال:" فاغفر للانصار".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِيَاسٍ مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَةِ فَأَصْلِحْ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَةَ". وَعَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، وَقَالَ:" فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوایاس نے بیان کیا ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خندق کھودتے وقت) فرمایا ”حقیقی زندگی تو صرف آخرت کی زندگی ہے، پس اے اللہ! انصار اور مہاجرین پر اپنا کرم فرما۔“ اور قتادہ سے روایت ہے ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح، اور انہوں نے بیان کیا اس میں یوں ہے ”پس انصار کی مغفرت فرما دے۔“
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "There is no life except the life of the Hereafter; so, O Allah! Improve the state of the Ansar and the Muhajirun." And Anas added that the Prophet also said, "O Allah! Forgive the Ansar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 139
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن حميد الطويل، سمعت انس بن مالك رضي الله عنه، قال: كانت الانصار يوم الخندق، تقول: نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما حيينا ابدا فاجابهم: اللهم لا عيش إلا عيش الآخره فاكرم الانصار والمهاجره.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، تَقُولُ: نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا حَيِينَا أَبَدَا فَأَجَابَهُمْ: اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ فَأَكْرِمْ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا آپ نے فرمایا کہ انصار غزوہ خندق کے موقعہ پر (خندق کھودتے ہوئے) یہ شعر پڑھتے تھے «نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما حيينا أبدا»”ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے جہاد پر بیعت کی ہے، جب تک ہماری جان میں جان ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جب یہ سنا تو) اس کے جواب میں یوں فرمایا «اللهم لا عيش إلا عيش الآخره فأكرم الأنصار والمهاجره»”اے اللہ! آخرت کی زندگی کے سوا اور کوئی زندگی حقیقی زندگی نہیں ہے، پس انصار اور مہاجرین پر اپنا فضل و کرم فرما۔“
Narrated Anas bin Malik: On the day of the battle of the Trench (i.e. Ghazwat-ul-Khandaq) the Ansar used to say, "We are those who have given the pledge of allegiance to Muhammad for Jihad (i.e. holy fighting) as long as we live." The Prophet , replied to them, "O Allah! There is no life except the life of the Hereafter; so please honor the Ansar and the Emigrants."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 140
(مرفوع) حدثني محمد بن عبيد الله، حدثنا ابن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل، قال: جاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نحفر الخندق وننقل التراب على اكتادنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم لا عيش إلا عيش الآخره فاغفر للمهاجرين والانصار".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ: جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَحْفِرُ الْخَنْدَقَ وَنَنْقُلُ التُّرَابَ عَلَى أَكْتَادِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ".
مجھ سے محمد بن عبیداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم خندق کھود رہے تھے اور اپنے کندھوں پر مٹی اٹھا رہے تھے۔ اس وقت آپ نے یہ دعا فرمائی «اللهم لا عيش إلا عيش الآخره فاغفر للمهاجرين والأنصار".»”اے اللہ! آخرت کی زندگی کے سوا اور کوئی زندگی حقیقی زندگی نہیں، پس انصار اور مہاجرین کی تو مغفرت فرما۔“
Narrated Sahl: Allah's Apostle came to us while we were digging the trench and carrying out the earth on our backs. Allah's Apostle then said, "O Allah ! There is no life except the life of the Hereafter, so please forgive the Emigrants and the Ansar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 141
(مرفوع) حدثني قتيبة , حدثنا عبد العزيز , عن ابي حازم , عن سهل بن سعد رضي الله عنه , قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخندق , وهم يحفرون ونحن ننقل التراب على اكتادنا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم لا عيش إلا عيش الآخره فاغفر للمهاجرين والانصار".(مرفوع) حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَنْدَقِ , وَهُمْ يَحْفِرُونَ وَنَحْنُ نَنْقُلُ التُّرَابَ عَلَى أَكْتَادِنَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خندق میں تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم خندق کھود رہے تھے اور مٹی ہم اپنے کاندھوں پر اٹھا اٹھا کر نکال رہے تھے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم لا عيش إلا عيش الآخره، فاغفر للمهاجرين والأنصار»”اے اللہ! آخرت کی زندگی ہی بس آرام کی زندگی ہے۔ پس تو انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔“
Narrated Sahl bin Sa`d: We were with Allah's Apostle in the Trench, and some were digging the trench while we were carrying the earth on our shoulders. Allah's Apostle said, 'O Allah! There is no life except the life of the Hereafter, so please forgive the Emigrants and the Ansar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 424
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد , حدثنا معاوية بن عمرو , حدثنا ابو إسحاق , عن حميد , سمعت انسا رضي الله عنه , يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الخندق فإذا المهاجرون , والانصار يحفرون في غداة باردة , فلم يكن لهم عبيد يعملون ذلك لهم , فلما راى ما بهم من النصب والجوع , قال:" اللهم إن العيش عيش الآخره فاغفر للانصار والمهاجره" , فقالوا مجيبين له: نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما بقينا ابدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ , عَنْ حُمَيْدٍ , سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْخَنْدَقِ فَإِذَا الْمُهَاجِرُونَ , وَالْأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ فِي غَدَاةٍ بَارِدَةٍ , فَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ عَبِيدٌ يَعْمَلُونَ ذَلِكَ لَهُمْ , فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ النَّصَبِ وَالْجُوعِ , قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنَّ الْعَيْشَ عَيْشُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ" , فَقَالُوا مُجِيبِينَ لَهُ: نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدَا.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق فزاری نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خندق کی طرف تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاحظہ فرمایا کہ مہاجرین اور انصار سردی میں صبح سویرے ہی خندق کھود رہے ہیں۔ ان کے پاس غلام نہیں تھے کہ ان کے بجائے وہ اس کام کو انجام دیتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اس مشقت اور بھوک کو دیکھا تو دعا کی «اللهم إن العيش عيش الآخرة. فاغفر للأنصار والمهاجره»”اے اللہ! زندگی تو بس آخرت ہی کی زندگی ہے۔ پس انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کے جواب میں کہا «نحن الذين بايعوا محمدا *** على الجهاد ما بقينا أبدا» ہم ہی ہیں جنہوں نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے جہاد کرنے کے لیے بیعت کی ہے۔ جب تک ہماری جان میں جان ہے۔
Narrated Anas: Allah's Apostle went out towards the Khandaq (i.e. Trench) and saw the Emigrants and the Ansar digging the trench in the cold morning. They had no slaves to do that (work) for them. When the Prophet saw their hardship and hunger, he said, 'O Allah! The real life is the life of the Hereafter, so please forgive Ansar and the Emigrants." They said in reply to him, "We are those who have given the Pledge of allegiances to Muhammad for to observe Jihad as long as we live."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 425
(مرفوع) حدثنا ابو معمر , حدثنا عبد الوارث , عن عبد العزيز , عن انس رضي الله عنه , قال: جعل المهاجرون والانصار يحفرون الخندق حول المدينة , وينقلون التراب على متونهم وهم يقولون: نحن الذين بايعوا محمدا على الإسلام ما بقينا ابدا قال: يقول النبي صلى الله عليه وسلم وهو يجيبهم:" اللهم إنه لا خير إلا خير الآخره فبارك في الانصار والمهاجره , قال: يؤتون بملء كفي من الشعير فيصنع لهم بإهالة سنخة توضع بين يدي القوم , والقوم جياع وهي بشعة في الحلق ولها ريح منتن.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: جَعَلَ المُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ يَحِفْرُونَ الَخْندَقَ حَوْلَ الَمَدِيِنَةِ , وَيَنْقلُونَ التُّرَابَ عَلى مُتونِهمْ وَهُمْ يَقُولونَ: نَحْنُ الًّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدًا عَلَى الإِسْلامِ مَا بَقِينَا أَبَدَا قَالَ: يَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُجِيبُهُمْ:" اللَّهُمَّ إِنَّهُ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ فَبَارِكْ فِي الْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ , قَالَ: يُؤْتَوْنَ بِمِلْءِ كَفِّي مِنَ الشَّعِيرِ فَيُصْنَعُ لَهُمْ بِإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ تُوضَعُ بَيْنَ يَدَيِ الْقَوْمِ , وَالْقَوْمُ جِيَاعٌ وَهِيَ بَشِعَةٌ فِي الْحَلْقِ وَلَهَا رِيحٌ مُنْتِنٌ.
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمر عقدی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مدینہ کے گرد مہاجرین و انصار خندق کھودنے میں مصروف ہو گئے اور مٹی اپنی پیٹھ پر اٹھانے لگے۔ اس وقت وہ یہ شعر پڑھ رہے تھے «نحن الذين بايعوا محمدا *** على الأسلام ما بقينا أبدا» ہم نے ہی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے اسلام پر بیعت کی ہے جب تک ہماری جان میں جان ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم إنه لا خير إلا خير الآخرة. فبارك في الأنصار والمهاجره»”اے اللہ! خیر تو صرف آخرت ہی کی خیر ہے۔ پس انصار اور مہاجرین کو تو برکت عطا فرما۔“ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک مٹھی جَو آتا اور ان صحابہ کے لیے ایسے روغن میں جس کا مزہ بھی بگڑ چکا ہوتا ملا کر پکا دیا جاتا۔ یہی کھانا ان صحابہ کے سامنے رکھ دیا جاتا۔ صحابہ بھوکے ہوتے۔ یہ ان کے حلق میں چپکتا اور اس میں بدبو ہوتی۔ گویا اس وقت ان کی خوراک کا بھی یہ حال تھا۔
Narrated Anas: Al-Muhajirun (i.e. the Emigrants) and the Ansar were digging the trench around Medina and were carrying the earth on their backs while saying, "We are those who have given the pledge of allegiance to Muhammad for Islam as long as we live." The Prophet said in reply to their saying, "O Allah! There is no goodness except the goodness of the Hereafter; so please grant Your Blessing to the Ansar and the Emigrants." The people used to bring a handful of barley, and a meal used to be prepared thereof by cooking it with a cooking material (i.e. oil, fat and butter having a change in color and smell) and it used to be presented to the people (i.e. workers) who were hungry, and it used to stick to their throats and had a nasty smell.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 426
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے معاویہ بن قرہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «اللهم لا عيش إلا عيش الآخره، فأصلح الأنصار والمهاجره»”اے اللہ! آخرت کی زندگی کے سوا اور کوئی زندگی نہیں۔ پس تو انصار و مہاجرین میں صلاح کو باقی رکھ۔“
Narrated Anas: The Prophet said, "O Allah! There is no life worth living except the life of the Hereafter, so (please) make righteous the Ansar and the Emigrants."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 422
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا حميد، عن انس رضي الله عنه،" خرج النبي صلى الله عليه وسلم في غداة باردة والمهاجرون، والانصار يحفرون الخندق، فقال:" اللهم إن الخير خير الآخره فاغفر للانصار والمهاجره، فاجابوا نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما بقينا ابدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَدَاةٍ بَارِدَةٍ وَالْمُهَاجِرُونَ، وَالْأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ الْخَنْدَقَ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ إِنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ، فَأَجَابُوا نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدَا.
ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سردی میں صبح کے وقت باہر نکلے اور مہاجرین اور انصار خندق کھود رہے تھے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! خیر تو آخرت ہی کی خیر ہے۔ پس انصار و مہاجرین کی مغفرت کر دے۔“ اس کا جواب لوگوں نے دیا کہ ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد پر بیعت کی ہے ہمیشہ کے لیے جب تک وہ زندہ ہیں۔
Narrated Anas: The Prophet went out on a cold morning while the Muhajirin (emigrants) and the Ansar were digging the trench. The Prophet then said, "O Allah! The real goodness is the goodness of the Here after, so please forgive the Ansar and the Muhajirin." They replied, "We are those who have given the Pledge of allegiance to Muhammad for to observe Jihad as long as we remain alive."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 308