صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
31. باب اوقات الصلوات الخمس:
باب: پنجگانہ اوقات نماز کا بیان۔
ترقیم عبدالباقی: 612 ترقیم شاملہ: -- 1385
حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا صَلَّيْتُمُ الْفَجْرَ، فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَى أَنْ يَطْلُعَ قَرْنُ الشَّمْسِ الأَوَّلُ، ثُمَّ إِذَا صَلَّيْتُمُ الظُّهْرَ، فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَى أَنْ يَحْضُرَ الْعَصْرُ، فَإِذَا صَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ، فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَى أَنْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، فَإِذَا صَلَّيْتُمُ الْمَغْرِبَ، فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَى أَنْ يَسْقُطَ الشَّفَقُ، فَإِذَا صَلَّيْتُمُ الْعِشَاءَ، فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ ".
معاذ بن ہشام نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے ابوایوب سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم فجر کی نماز پڑھو تو سورج کا پہلا کنارہ نمودار ہونے تک اس کا وقت ہے، پھر جب تم ظہر پڑھو تو عصر ہونے تک اس کا وقت ہے اور جب تم عصر پڑھو تو سورج کے زرد ہونے تک اس کا وقت ہے اور جب تم مغرب پڑھو تو شفق (سرخی) کے ختم ہونے تک اس کا وقت ہے اور جب تم عشاء پڑھو تو آدھی رات ہونے تک اس کا وقت ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1385]
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن تم فجر کی نماز پڑھ لو تو اس کا وقت اس وقت تک باقی ہے جب سورج کا اوپر کا کنارہ نہ نکلے، پھر جب تم ظہر پڑھ لو تو اس کا وقت عصر تک باقی ہے جب تم عصر پڑھ لو تو اس کا وقت سورج کے زرد ہونے تک باقی ہے اور جب تم مغرب کی نماز پڑھو تو اس کا وقت شفق (سرخی) کے غروب ہونے تک باقی ہے اور جب تم عشاء پڑھ لو تو اس کا وقت آدھی رات ہونے تک باقی ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1385]
ترقیم فوادعبدالباقی: 612
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 612 ترقیم شاملہ: -- 1386
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ وَاسْمَهْ يَحْيَى بْنُ مَالِكٍ الأَزْدِيُّ ، وَيُقَالُ: الْمَرَاغِيُّ وَالْمَرَاغ: حَيٌّ مِنَ الأَزْدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَقْتُ الظُّهْرِ، مَا لَمْ يَحْضُرِ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ الْعَصْرِ، مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ، مَا لَمْ يَسْقُطْ ثَوْرُ الشَّفَقِ، وَوَقْتُ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَوَقْتُ الْفَجْرِ، مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ ".
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے، انہوں نے ابوایوب سے حدیث سنائی۔ ابوایوب کا نام یحییٰ بن مالک ازدی ہے۔ ان کو مراغی بھی کہا جاتا ہے اور مراغ قبیلہ ازد کی ایک شاخ ہے۔ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظہر کا وقت تب تک ہے جب تک عصر کا وقت شروع نہ ہو، اور عصر کا وقت ہے جب تک سورج زرد نہ ہو، اور مغرب کا وقت ہے جب تک شفق غروب نہ ہو، اور عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے اور فجر کا وقت ہے جب تک سورج طلوع نہ ہو۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1386]
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظہر کا وقت، عصر کا وقت شروع ہونے تک ہے اور عصر کا وقت، سورج کے زرد ہونے سے پہلے تک ہے اور مغرب کا وقت اس وقت تک ہے جب تک شفق غروب نہ ہو اور عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے اور فجر کا وقت، جب تک سورج طلوع نہ ہو۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1386]
ترقیم فوادعبدالباقی: 612
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 612 ترقیم شاملہ: -- 1387
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، ح. قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِهِمَا، قَالَ شُعْبَةُ: رَفَعَهُ مَرَّةً، وَلَمْ يَرْفَعْهُ مَرَّتَيْنِ.
ابوعامر عقدی اور یحییٰ بن ابی بکیر نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی۔ ان دونوں کی روایت میں، شعبہ نے کہا: انہوں (قتادہ) نے ایک بار اس حدیث کو مرفوع بیان کیا اور دوبار مرفوع بیان نہیں کیا۔ (مرفوع وہ ہے جس کی سند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچے۔) [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1387]
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1387]
ترقیم فوادعبدالباقی: 612
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 612 ترقیم شاملہ: -- 1388
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَقْتُ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَكَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ كَطُولِهِ، مَا لَمْ يَحْضُرِ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ الْعَصْرِ، مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، مَا لَمْ يَغِبْ الشَّفَقُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ الأَوْسَطِ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الصُّبْحِ، مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ، مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ ".
ہمام نے ہمیں حدیث بیان کی (کہا): ہمیں قتادہ نے ابوایوب سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظہر کا وقت (شروع ہوتا ہے) جب سورج ڈھل جائے اور آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر ہو (جانے تک)، جب تک عصر کا وقت نہیں ہو جاتا (رہتا ہے) اور عصر کا وقت (ہے) جب تک سورج زرد نہ ہو جائے اور مغرب کا وقت (ہے) جب تک شفق غائب نہ ہو جائے اور عشاء کی نماز کا وقت رات کے پہلے نصف تک ہے اور صبح کی نماز کا وقت طلوع فجر سے اس وقت تک (ہے) جب تک سورج طلوع نہیں ہوتا، جب سورج طلوع ہونے لگے تو نماز سے رک جاؤ کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1388]
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سورج ڈھل جائے تو ظہر کا وقت ہو جاتا ہے اور آدمی کے سایہ اس کے برابر ہونے تک رہتا ہے، جب تک عصر کا وقت نہ ہو جائے اور عصر کا وقت سورج کے زرد ہونے تک رہتا ہے اور مغرب کی نماز کا وقت سرخی غائب ہونے تک رہتا ہے اور عشاء کی نماز کا وقت درمیانی رات کے نصف تک رہتا ہے اور صبح کی نماز کا وقت طلوع فجر سے سورج نکلنے تک رہتا ہے، جب سورج نکلنے لگے تو نماز سے رک جاؤ، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے۔ قرنی الشیطان سے مراد، اس کے سر کے کنارے ہیں۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1388]
ترقیم فوادعبدالباقی: 612
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 612 ترقیم شاملہ: -- 1389
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَزِينٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ طَهْمَانَ ، عَنِ الْحَجَّاجِ وَهُوَ ابْنُ حَجَّاجٍ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ وَقْتِ الصَّلَوَاتِ، فَقَالَ: " وَقْتُ صَلَاةِ الْفَجْرِ، مَا لَمْ يَطْلُعْ قَرْنُ الشَّمْسِ الأَوَّلُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الظُّهْرِ، إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ عَنْ بَطْنِ السَّمَاءِ، مَا لَمْ يَحْضُرِ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعَصْرِ، مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَيَسْقُطْ قَرْنُهَا الأَوَّلُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ، مَا لَمْ يَسْقُطِ الشَّفَقُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ ".
حجاج نے، جو حجاج اسلمی کے بیٹے ہیں، قتادہ سے، انہوں نے ابوایوب سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”فجر کی نماز کا وقت اس وقت تک ہے جب تک سورج کا پہلا کنارہ نہ نکلے، اور ظہر کا وقت ہے جب سورج آسمان کے درمیان سے مغرب کی طرف ڈھل جائے یہاں تک کہ عصر کا وقت ہو جائے اور عصر کی نماز کا وقت ہے جب تک سورج زرد نہ ہو جائے اور اس کا (غروب ہونے والا) پہلا کنارہ ڈوبنے لگے، اور مغرب کی نماز کا وقت تب ہے جب سورج غروب ہو جائے جو شفق غائب ہونے تک رہتا ہے اور عشاء کی نماز کا وقت آدھی رات تک ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1389]
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں دریافت کیا گیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر کی نماز کا وقت اس وقت تک رہتا ہے جب تک سورج کا ابتدائی کنارہ نہ نکلے اور ظہر کا وقت اس وقت ہوتا ہے جب سورج آسمان کے درمیان سے مغرب کی طرف ڈھل جائے اور اس وقت تک رہتا ہے جب تک عصر کا وقت نہیں ہوتا اور عصر کی نماز کا وقت اس وقت تک ہے جب تک سورج زرد نہ پڑ جائے اور اس کا پہلا کنارہ ڈوبنے لگے اور مغرب کی نماز کا وقت اس وقت ہوتا ہے جب سورج غروب ہو جائے اور سرخی غائب ہونے تک رہتا ہے اور عشاء کی نماز کا وقت آدھی رات تک ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1389]
ترقیم فوادعبدالباقی: 612
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 612 ترقیم شاملہ: -- 1390
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: " لَا يُسْتَطَاعُ الْعِلْمُ بِرَاحَةِ الْجِسْمِ ".
عبداللہ بن یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا: میں نے اپنے والد کو یہ کہتے سنا: علم جسم کی راحت سے حاصل نہیں ہو سکتا۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1390]
امام یحیٰی بن ابی کثیر رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ علم راحت و آرام طلبی سے حاصل نہیں ہوسکتا۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1390]
ترقیم فوادعبدالباقی: 612
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

