English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن نسائي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن نسائی میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5761)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
32. باب : الوتر بعد الأذان
باب: وتر اذان کے بعد پڑھنے کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1686
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عِديٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَسْجِدِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَجَعَلُوا يَنْتَظِرُونَهُ , فَجَاءَ فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أُوتِرُ , قَالَ: وَسُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ الْأَذَانِ وِتْرٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَبَعْدَ الْإِقَامَةِ , وَحَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ:" نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى".
محمد بن منتشر کہتے ہیں کہ وہ عمرو بن شرحبیل کی مسجد میں تھے، کہ اتنے میں اقامت ہو گئی، تو لوگ ان کا انتظار کرنے لگے، وہ آئے اور کہا: میں وتر پڑھ رہا تھا، اور کہا: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے پوچھا گیا: کیا اذان کے بعد وتر ہے، تو کہا: ہاں، اور اقامت کے بعد بھی ہے، اور انہوں نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے سوئے رہ گئے یہاں تک کہ سورج نکل آیا، پھر آپ نے (اٹھ کر) نماز پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1686]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 613 (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: حسن

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 613
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، وَعَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَسْجِدِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاة فَجُعِلُوا يُنْتَظَرُونَهُ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أُوتِرُ، قَال: وَسُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ: هَلْ بَعْدَ الْأَذَانِ وِتْرٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَبَعْدَ الْإِقَامَةِ، وَحَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى". وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى.
محمد بن منتشر سے روایت ہے کہ وہ عمرو بن شرحبیل کی مسجد میں تھے کہ نماز کی اقامت کہی گئی، تو لوگ ان کا انتظار کرنے لگے (جب وہ آئے تو) انہوں نے کہا: میں وتر پڑھنے لگا تھا، (اس لیے تاخیر ہوئی) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے پوچھا: کیا (فجر کی) اذان کے بعد وتر ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، اور اقامت کے بعد بھی، اور انہوں نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ سورج نکل آیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ۱؎ اس حدیث کے الفاظ یحییٰ بن حکیم کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 613]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9481)، وأعادہ برقم: 1686 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ تھا کہ وقت گزر جانے سے نماز ساقط نہیں ہوتی بلکہ اس کی قضاء کرنی پڑتی ہے، جو لوگ کہتے ہیں کہ قضاء فرائض کے ساتھ خاص ہے وہ اس حدیث سے وتر کے واجب ہونے پر دلیل پکڑتے ہیں، لیکن اس روایت میں فرائض کے ساتھ قضاء کی تخصیص کی کوئی دلیل نہیں، سنتوں کی قضاء بھی ثابت ہے جیسا کہ صحیحین میں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد إن كان محمد بن المنتشر سمع ابن مسعود وقصة النوم صحيحة
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 624
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: عَرَّسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَأْخُذْ كُلُّ رَجُلٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِهِ، فَإِنَّ هَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا فِيهِ الشَّيْطَانُ"، قَالَ: فَفَعَلْنَا، فَدَعَا بِالْمَاءِ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْغَدَاةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کے آخری حصہ میں سونے کے لیے پڑاؤ ڈالا، تو ہم (سوتے رہے) جاگ نہیں سکے یہاں تک کہ سورج نکل آیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص کو چاہیئے کہ اپنی سواری کا سر تھام لے (یعنی سوار ہو کر یہاں سے نکل جائے) کیونکہ یہ ایسی جگہ ہے جس میں شیطان ہمارے ساتھ رہا، ہم نے ایسا ہی کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی مانگا اور وضو کیا، پھر دو رکعت نماز پڑھی، پھر اقامت کہی گئی تو آپ نے فجر پڑھائی۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 624]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المساجد 55 (680)، (تحفة الأشراف: 13444)، مسند احمد 2/428، 429 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 625
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي سَفَرٍ لَهُ:" مَنْ يَكْلَؤُنَا اللَّيْلَةَ لَا نَرْقُدَ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ؟" قَالَ بِلَالٌ: أَنَا، فَاسْتَقْبَلَ مَطْلَعَ الشَّمْسِ فَضُرِبَ عَلَى آذَانِهِمْ حَتَّى أَيْقَظَهُمْ حَرُّ الشَّمْسِ، فَقَامُوا، فَقَالَ:" تَوَضَّئُوا، ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّوْا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ".
جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک سفر میں فرمایا: آج رات کون ہماری نگرانی کرے گا تاکہ ہم فجر میں سوئے نہ رہ جائیں؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، پھر انہوں نے سورج نکلنے کی جانب رخ کیا، تو ان پر ایسی نیند طاری کر دی گئی کہ کوئی آواز ان کے کان تک پہنچ ہی نہیں سکی یہاں تک کہ سورج کی گرمی نے انہیں بیدار کیا، تو وہ اٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ وضو کرو، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت فجر کی سنت پڑھی، اور لوگوں نے بھی فجر کی دو رکعت سنت پڑھی، پھر لوگوں نے فجر پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 625]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3201)، مسند احمد 4/81 (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 847
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ وَاسْمُهُ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا، عَنِ الصَّلَاةِ، قَالَ بِلَالٌ: أَنَا أَحْفَظُكُمْ فَاضْطَجَعُوا فَنَامُوا وَأَسْنَدَ بِلَالٌ ظَهْرَهُ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَالَ:" يَا بِلَالُ أَيْنَ مَا قُلْتَ" قَالَ: مَا أُلْقِيَتْ عَلَيَّ نَوْمَةٌ مِثْلُهَا قَطُّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَاءَ فَرَدَّهَا حِينَ شَاءَ قُمْ يَا بِلَالُ فَآذِنِ النَّاسَ بِالصَّلَاةِ" فَقَامَ بِلَالٌ فَأَذَّنَ فَتَوَضَّئُوا يَعْنِي حِينَ ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بِهِمْ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم (سفر میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! کاش آپ آرام کے لیے پڑاؤ ڈالتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ تم کہیں نماز سے سو نہ جاؤ، اس پر بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ سب کی نگرانی کروں گا، چنانچہ سب لوگ لیٹے، اور سب سو گئے، بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی پیٹھ اپنی سواری سے ٹیک لی، (اور وہ بھی سو گئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو سورج نکل چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بلال! کہاں گئی وہ بات جو تم نے کہی تھی؟ بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: مجھ پر ایسی نیند جیسی اس بار ہوئی کبھی طاری نہیں ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے، اور جب چاہتا ہے اسے لوٹا دیتا ہے، بلال اٹھو! اور لوگوں میں نماز کا اعلان کرو ؛ چنانچہ بلال کھڑے ہوئے، اور انہوں نے اذان دی، پھر لوگوں نے وضو کیا، اس وقت سورج بلند ہو چکا تھا، تو آپ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 847]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المواقیت 35 (595)، التوحید 31 (7471) (مختصراً علي قولہ: إن اللہ إذا الخ)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 11 (439، 440)، (تحفة الأشراف: 12096)، مسند احمد 5/307 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں