الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
54. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي أَكْلِ الثَّمَرَةِ لِلْمَارِّ بِهَا
54. باب: راہی کے لیے راستہ کے درخت کا پھل کھانے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1289
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن الثمر المعلق، فقال: " من اصاب منه من ذي حاجة غير متخذ خبنة فلا شيء عليه ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ، فَقَالَ: " مَنْ أَصَابَ مِنْهُ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لٹکے ہوئے پھل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: جو ضرورت مند اس میں سے (ضرورت کے مطابق) لے لے اور کپڑے میں جمع کرنے والا نہ ہو تو اس پر کوئی مواخذہ نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللقطة ح رقم 10 (1710) و الحدود 12 (4390)، سنن النسائی/قطع السارق 11 (4961)، (تحفة الأشراف: 8798) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الإرواء (2413)
حدیث نمبر: 1287
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا يحيى بن سليم، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من دخل حائطا فلياكل، ولا يتخذ خبنة ". قال: وفي الباب، عن عبد الله بن عمرو، وعباد بن شرحبيل، ورافع بن عمرو، وعمير مولى آبي اللحم، وابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث غريب، لا نعرفه من هذا الوجه، إلا من حديث يحيى بن سليم، وقد رخص فيه بعض اهل العلم لابن السبيل في اكل الثمار، وكرهه بعضهم إلا بالثمن.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ دَخَلَ حَائِطًا فَلْيَأْكُلْ، وَلَا يَتَّخِذْ خُبْنَةً ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَبَّادِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، وَرَافِعِ بْنِ عَمْرٍو، وَعُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَلِيمِ، وَقَدْ رَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لِابْنِ السَّبِيلِ فِي أَكْلِ الثِّمَارِ، وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ إِلَّا بِالثَّمَنِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی باغ میں داخل ہو تو (پھل) کھائے، کپڑوں میں باندھ کر نہ لے جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث غریب ہے۔ ہم اسے اس طریق سے صرف یحییٰ بن سلیم ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، عباد بن شرحبیل، رافع بن عمرو، عمیر مولی آبی اللحم اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم نے راہ گیر کے لیے پھل کھانے کی رخصت دی ہے۔ اور بعض نے اسے ناجائز کہا ہے، الا یہ کہ قیمت ادا کر کے ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 67 (2301)، (تحفة الأشراف: 8222) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2301)، وانظر الذي بعده (1288)

قال الشيخ زبير على زئي: (1287) إسناده ضعيف / جه 2301
يحيي بن سليم الطائفي ضعيف عن عبيد الله، صحيح الحديث عن غيره وانظر تسھيل الحاجة (2301)
حدیث نمبر: 1290
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا زياد بن ايوب البغدادي، اخبرنا عباد بن العوام، قال: اخبرني سفيان بن حسين، عن يونس بن عبيد، عن عطاء، عن جابر، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المحاقلة، والمزابنة، والمخابرة، والثنيا إلا ان تعلم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه من حديث يونس بن عبيد، عن عطاء، عن جابر.حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَالثُّنْيَا إِلَّا أَنْ تُعْلَمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ ۱؎ مخابرہ ۲؎ اور بیع میں کچھ چیزوں کو مستثنیٰ کرنے سے منع فرمایا ۳؎ الا یہ کہ استثناء کی ہوئی چیز معلوم ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس طریق سے بروایت یونس بن عبید جسے یونس نے عطاء سے اور عطاء نے جابر سے روایت کی ہے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرب والمساقاة 17 (2381)، صحیح مسلم/البیوع 16 (1536)، سنن ابی داود/ البیوع 34 (3405)، سنن النسائی/الأیمان (والمزارعة)، 45 (3910)، والبیوع 74 (4647)، سنن ابن ماجہ/التجارات 54 (2266)، (تحفة الأشراف: 2495)، و مسند احمد (3/313، 356، 360، 364، 391، 392)، وانظر ما یأتي برقم 1313 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: محاقلہ اور مزابنہ کی تفسیر گزر چکی ہے دیکھئیے حدیث نمبر (۱۲۲۴)۔
۲؎: مخابرہ کے معنیٰ مزارعت کے ہیں یعنی ثلث یا ربع پیداوار پر زمین بٹائی پر لینا، یہ بیع مطلقاً ممنوع نہیں، بلکہ لوگ زمین کے کسی حصہ کی پیداوار مزارع کے لیے اور کسی حصہ کی مالک زمین کے لیے مخصوص کر لیتے تھے، ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ بسا اوقات مزارع والا حصہ محفوظ رہتا اور مالک والا تباہ ہو جاتا ہے، اور کبھی اس کے برعکس ہو جاتا ہے، اس طرح معاملہ باہمی نزاع اور جھگڑے تک پہنچ جاتا ہے، اس لیے ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
۳؎: اس کی صورت یہ ہے کہ مثلاً کوئی کہے کہ میں اپنا باغ بیچتا ہوں مگر اس کے کچھ درخت نہیں دوں گا اور ان درختوں کی تعیین نہ کرے تو یہ درست نہیں کیونکہ مستثنیٰ کئے ہوئے درخت مجہول ہیں۔ اور اگر تعیین کر دے تو جائز ہے جیسا کہ اوپر حدیث میں اس کی اجازت موجود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.