الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
24. باب فِي الإِقْرَانِ
24. باب: حج قران کا بیان۔
Chapter: Regarding The Qiran Hajj.
حدیث نمبر: 1802
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا شعيب بن إسحاق، عن ابن جريج. ح حدثنا ابو بكر بن خلاد، حدثنا يحيى المعنى، عن ابن جريج،اخبرني الحسن بن مسلم، عن طاوس، عن ابن عباس، ان معاوية بن ابي سفيان اخبره، قال:" قصرت عن النبي صلى الله عليه وسلم بمشقص على المروة، او رايته يقصر عنه على المروة بمشقص". قال ابن خلاد: إن معاوية لم يذكر اخبره.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ. ح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنِ خَلَّادٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى الْمَعْنَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ،أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ، قَالَ:" قَصَّرْتُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ عَلَى الْمَرْوَةِ، أَوْ رَأَيْتُهُ يُقَصِّرُ عَنْهُ عَلَى الْمَرْوَةِ بِمِشْقَصٍ". قَالَ ابْنُ خَلَّادٍ: إِنَّ مُعَاوِيَةَ لَمْ يَذْكُرْ أَخْبَرَهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے مروہ پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تیر کی دھار سے کاٹے، (یا یوں ہے) میں نے آپ کو دیکھا کہ مروہ پر تیر کے پیکان سے آپ کے بال کترے جا رہے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 127 (1730) (إلی قولہ: ’’بمشقص‘‘)، صحیح مسلم/الحج 33 (1246)، سنن النسائی/الحج 50 (2738)، 183 (2990)، (تحفة الأشراف: 11423)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/96، 97، 98، 102) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: صحیح بخاری میں صرف اتنا ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تیر کی دھار سے کاٹے، اس جملے سے کوئی اشکال نہیں پیدا ہوتا، مگر صحیح مسلم و دیگر کے الفاظ مروہ پر سے یہ اشکال پیدا ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قارن تھے تو عمرہ کے بعد مروہ پر بال کاٹنے کا کیا مطلب؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ معاملہ عمرہ جعرانہ کا ہے نہ کہ حجۃ الوداع کا، جیسا کہ علماء نے تصریح کی ہے۔

Ibn Abbas said that Muawiyah reported to him I clipped some hair of the Prophet’s head with a broad iron arrowhead at Al Marwah; or (he said) I saw him that the hair of his head was clipped with a broad iron arrowhead at Al Marwah. The narrator Ibn Khallad said in his version “Muawiyah said” and not the word “reported”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1798


قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ قوله أو رأتيه وهو الأصح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1730) صحيح مسلم (1246)
حدیث نمبر: 1803
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن علي، ومخلد بن خالد، ومحمد بن يحيى المعنى، قالوا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، ان معاوية، قال له:" اما علمت اني قصرت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بمشقص اعرابي على المروة"، زاد الحسن في حديثه: لحجته.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَعْنَى، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ، قَالَ لَهُ:" أَمَا عَلِمْتَ أَنِّي قَصَّرْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصِ أَعْرَابِيٍّ عَلَى الْمَرْوَةِ"، زَادَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ: لِحَجَّتِهِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ میں نے مروہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ایک اعرابی کے تیر کی پیکان سے کترے۔ حسن کی روایت میں «لحجته» (آپ کے حج میں) ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11423) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «لحجته» کا لفظ صحیح نہیں بلکہ منکر ہے)

Ibn Abbas said that Muawiyah told him: do you not know that I clipped the hair of the head of the Messenger of Allah ﷺ with a broad iron arrowhead at al-Marwah? Al-Hasan added in his version: "during his hajj. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1799


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله أو لحجته فإنه شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أنظر الحديث السابق (1802)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.