الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
48. بَابُ : الصَّرْفِ وَمَا لاَ يَجُوزُ مُتَفَاضِلاً يَدًا بِيَدٍ
48. باب: بیع صرف (سونے چاندی کو سونے چاندی کے بدلے نقد بیچنے) کا بیان اور نقداً کمی و بیشی کر کے نہ بیچی جانے والی چیزوں کا بیان۔
Chapter: Bartering And Excesses Not Permitted In Hand-To-Hand Exchange
حدیث نمبر: 2254
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا حميد بن مسعدة ، حدثنا يزيد بن زريع ، ح وحدثنا محمد بن خالد بن خداش ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، قالا: حدثنا سلمة بن علقمة التميمي ، حدثنا محمد بن سيرين ، ان مسلم بن يسار ، وعبد الله بن عبيد حدثاه، قالا: جمع المنزل بين عبادة بن الصامت ومعاوية إما في كنيسة وإما في بيعة، فحدثهم عبادة بن الصامت ، فقال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الورق بالورق، والذهب بالذهب، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر"، قال احدهما: والملح بالملح ولم يقله الآخر" وامرنا ان نبيع البر بالشعير والشعير بالبر يدا بيد كيف شئنا".
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، أَنَّ مُسْلِمَ بْنَ يَسَارٍ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدٍ حَدَّثَاهُ، قَالَا: جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَمُعَاوِيَةَ إِمَّا فِي كَنِيسَةٍ وَإِمَّا فِي بِيعَةٍ، فَحَدَّثَهُمْ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، فقَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالْوَرِقِ، وَالذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ"، قَالَ أَحَدُهُمَا: وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ وَلَمْ يَقُلْهُ الْآخَرُ" وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الْبُرَّ بِالشَّعِيرِ وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ كَيْفَ شِئْنَا".
مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید سے روایت ہے کہ عبادہ بن صامت اور معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں کسی کلیسا یا گرجا میں اکٹھا ہوئے، تو عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کو چاندی سے، اور سونے کو سونے سے، اور گیہوں کو گیہوں سے، اور جو کو جو سے، اور کھجور کو کھجور سے بیچنے سے منع کیا ہے۔ (مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید ان دونوں میں سے ایک نے کہا ہے: اور نمک کو نمک سے اور دوسرے نے اس کا ذکر نہیں کیا ہے) اور ہم کو حکم دیا ہے کہ ہم گیہوں کو جو سے اور جو کو گیہوں سے نقدا نقد (برابر یا کم و بیش) جس طرح چاہیں بیچیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 41 (4564)، 42 (4566)، (تحفة الأشراف: 5113)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/320)، سنن الدارمی/البیوع 41 (2621) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا يحيى بن حمزة ، حدثني برد بن سنان ، عن إسحاق بن قبيصة ، عن ابيه ، ان عبادة بن الصامت الانصاري النقيب صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، غزا مع معاوية ارض الروم، فنظر إلى الناس وهم يتبايعون كسر الذهب بالدنانير، وكسر الفضة بالدراهم، فقال: يا ايها الناس إنكم تاكلون الربا، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تبتاعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل لا زيادة بينهما ولا نظرة" فقال له معاوية: يا ابا الوليد لا ارى الربا في هذا إلا ما كان من نظرة، فقال عبادة: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتحدثني عن رايك، لئن اخرجني الله لا اساكنك بارض لك علي فيها إمرة، فلما قفل لحق بالمدينة، فقال له عمر بن الخطاب: ما اقدمك يا ابا الوليد؟ فقص عليه القصة، وما قال من مساكنته، فقال: ارجع يا ابا الوليد إلى ارضك، فقبح الله ارضا لست فيها، وامثالك وكتب إلى معاوية: لا إمرة لك عليه، واحمل الناس على ما قال فإنه هو الامر.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ قَبِيصَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ الْأَنْصَارِيَّ النَّقِيبَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَزَا مَعَ مُعَاوِيَةَ أَرْضَ الرُّومِ، فَنَظَرَ إِلَى النَّاسِ وَهُمْ يَتَبَايَعُونَ كِسَرَ الذَّهَبِ بِالدَّنَانِيرِ، وَكِسَرَ الْفِضَّةِ بِالدَّرَاهِمِ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ تَأْكُلُونَ الرِّبَا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَبْتَاعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ لَا زِيَادَةَ بَيْنَهُمَا وَلَا نَظِرَةَ" فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ: يَا أَبَا الْوَلِيدِ لَا أَرَى الرِّبَا فِي هَذَا إِلَّا مَا كَانَ مِنْ نَظِرَةٍ، فَقَالَ عُبَادَةُ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُحَدِّثُنِي عَنْ رَأْيِكَ، لَئِنْ أَخْرَجَنِي اللَّهُ لَا أُسَاكِنُكَ بِأَرْضٍ لَكَ عَلَيَّ فِيهَا إِمْرَةٌ، فَلَمَّا قَفَلَ لَحِقَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَا أَقْدَمَكَ يَا أَبَا الْوَلِيدِ؟ فَقَصَّ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ، وَمَا قَالَ مِنْ مُسَاكَنَتِهِ، فَقَالَ: ارْجِعْ يَا أَبَا الْوَلِيدِ إِلَى أَرْضِكَ، فَقَبَحَ اللَّهُ أَرْضًا لَسْتَ فِيهَا، وَأَمْثَالُكَ وَكَتَبَ إِلَى مُعَاوِيَةَ: لَا إِمْرَةَ لَكَ عَلَيْهِ، وَاحْمِلِ النَّاسَ عَلَى مَا قَالَ فَإِنَّهُ هُوَ الْأَمْرُ.
قبیصہ سے روایت ہے کہ عبادہ بن صامت انصاری رضی اللہ عنہ نے (جو کہ عقبہ کی رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والے صحابی ہیں) معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم میں جہاد کیا، وہاں لوگوں کو دیکھا کہ وہ سونے کے ٹکڑوں کو دینار (اشرفی) کے بدلے اور چاندی کے ٹکڑوں کو درہم کے بدلے بیچتے ہیں، تو کہا: لوگو! تم سود کھاتے ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: تم سونے کو سونے سے نہ بیچو مگر برابر برابر، نہ تو اس میں زیادتی ہو اور نہ ادھار ۱؎، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ابوالولید! میری رائے میں تو یہ سود نہیں ہے، یعنی نقدا نقد میں تفاضل (کمی بیشی) جائز ہے، ہاں اگر ادھار ہے تو وہ سود ہے، عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ سے حدیث رسول بیان کر رہا ہوں اور آپ اپنی رائے بیان کر رہے ہیں، اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے یہاں سے صحیح سالم نکال دیا تو میں کسی ایسی سر زمین میں نہیں رہ سکتا جہاں میرے اوپر آپ کی حکمرانی چلے، پھر جب وہ واپس لوٹے تو مدینہ چلے گئے، تو ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ابوالولید! مدینہ آنے کا سبب کیا ہے؟ تو انہوں نے ان سے پورا واقعہ بیان کیا، اور معاویہ رضی اللہ عنہ سے ان کے زیر انتظام علاقہ میں نہ رہنے کی جو بات کہی تھی اسے بھی بیان کیا، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوالولید! آپ اپنی سر زمین کی طرف واپس لوٹ جائیں، اللہ اس سر زمین میں کوئی بھلائی نہ رکھے جس میں آپ اور آپ جیسے لوگ نہ ہوں، اور معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ عبادہ پر آپ کا حکم نہیں چلے گا، آپ لوگوں کو ترغیب دیں کہ وہ عبادہ کی بات پر چلیں کیونکہ شرعی حکم دراصل وہی ہے جو انہوں نے بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5106، ومصباح الزجاجة: 6)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساقاة 15 (1587)، سنن ابی داود/البیوع 12 (3349)، سنن الترمذی/البیوع 23 (1240)، سنن النسائی/البیوع 42 (4567)، مسند احمد (5/314)، سنن الدارمی/البیوع 41 (2554)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 2254) (صحیح)» ‏‏‏‏ (بوصیری کہتے ہیں کہ اس حدیث کی اصل صحیحین میں عبادہ رضی اللہ عنہ سے قصہ مذکورہ کے بغیرمروی ہے، اور اس کی صورت مرسل ومنقطع کی ہے کہ قبیصہ کو قصہ نہیں ملا، امام مزی کہتے ہیں: قبیصہ کی ملاقات عبادہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہوئی)

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک ہاتھ لو اور دوسرے ہاتھ دو۔ عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوالولید ہے۔

It was narrated from Ishaq bin Qabisah from his father that : Ubadah bin Samit Al-Ansari, head of the army unit, the Companion of the Messenger of Allah (ﷺ), went on a military campaign with Mu'awiyah in the land of the Byzantines. He saw people trading pieces of gold for Dinar and pieces of silver for Dirham. He said: "O people, you are consuming Riba (usury)! For I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: 'Do not sell gold for gold unless it is like for like; there should be no increase and no delay (between the two transactions).'" Mu'awiyah said to him: "O Abu Walid, I do not think there is any Riba involved in this , except in cases where there is a delay." 'Ubadah said to him: "I tell you a Hadith from the Messenger of Allah (ﷺ) and you tell me your opinion! If Allah brings me back safely I will never live in a land in which you have authority over me." When he returned, he stayed in Al-Madinah, and 'Umar bin Khattab said to him: "What brought you here, O Abu Walid?" So he told him the story, and what he had said about not living in the same land as Mu'awiyah. 'Umar said: "Go back to your land, O Abu Walid, for what a bad land is the land from where you and people like you are absent." Then he wrote to Mu'awiyah and said: "You have no authority over him; make the people follow what he says , for he is right."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.