الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
32. باب مِنْهُ
32. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2468
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن داود بن ابي هند، عن عزرة، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري، عن سعد بن هشام، عن عائشة، قالت: كان لنا قرام ستر فيه تماثيل على بابي، فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " انزعيه فإنه يذكرني الدنيا "، قالت: وكان لنا سمل قطيفة تقول علمها من حرير كنا نلبسها , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ لَنَا قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ عَلَى بَابِي، فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " انْزَعِيهِ فَإِنَّهُ يُذَكِّرُنِي الدُّنْيَا "، قَالَتْ: وَكَانَ لَنَا سَمَلُ قَطِيفَةٍ تَقُولُ عَلَمُهَا مِنْ حَرِيرٍ كُنَّا نَلْبَسُهَا , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہمارے پاس ایک باریک پردہ تھا جس پر تصویریں بنی تھیں، پردہ میرے دروازے پر لٹک رہا تھا، جب اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو فرمایا: اس کو یہاں سے دور کر دو اس لیے کہ یہ مجھے دینا کی یاد دلاتا ہے، عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: ہمارے پاس ایک روئیں دار پرانی چادر تھی جس پر ریشم کے نشانات بنے ہوئے تھے اور اسے ہم اوڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 26 (2107/88)، سنن النسائی/الزینة 111 (5355)، انظر أیضا: صحیح البخاری/المظالم 32 (2479)، واللباس 91 (5954)، والأدب 75 (6109)، وسنن النسائی/القبلة 12 (762) (تحفة الأشراف: 16101)، و مسند احمد (6/49، 241) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (136)
حدیث نمبر: 1750
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن ابي النضر، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، " انه دخل على ابي طلحة الانصاري يعوده، قال: فوجدت عنده سهل بن حنيف، قال: فدعا ابو طلحة إنسانا ينزع نمطا تحته، فقال له سهل: لم تنزعه؟ فقال: لان فيه تصاوير، وقد قال فيه النبي صلى الله عليه وسلم ما قد علمت، قال سهل: اولم يقل: إلا ما كان رقما في ثوب؟ فقال: بلى، ولكنه اطيب لنفسي "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، " أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ يَعُودُهُ، قَالَ: فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ، قَالَ: فَدَعَا أَبُو طَلْحَةَ إِنْسَانًا يَنْزِعُ نَمَطًا تَحْتَهُ، فَقَالَ لَهُ سَهْلٌ: لِمَ تَنْزِعُهُ؟ فَقَالَ: لِأَنَّ فِيهِ تَصَاوِيرَ، وَقَدْ قَالَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدْ عَلِمْتَ، قَالَ سَهْلٌ: أَوَلَمْ يَقُلْ: إِلَّا مَا كَانَ رَقْمًا فِي ثَوْبٍ؟ فَقَالَ: بَلَى، وَلَكِنَّهُ أَطْيَبُ لِنَفْسِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ وہ ابوطلحہ انصاری رضی الله عنہ کی عیادت کرنے ان کے گھر گئے، تو میں نے ان کے پاس سہل بن حنیف رضی الله عنہ کو پایا، ابوطلحہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی کو وہ چادر نکالنے کے لیے بلایا جو ان کے نیچے تھی، سہل رضی الله عنہ نے ان سے کہا: کیوں نکال رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس لیے کہ اس میں تصویریں ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں جو کچھ فرمایا ہے اسے آپ جانتے ہیں، سہل رضی الله عنہ نے کہا: آپ نے تو یہ بھی فرمایا ہے: سوائے اس کپڑے کے جس میں نقش ہو ابوطلحہ نے کہا: آپ نے تو یہ فرمایا ہے لیکن یہ میرے لیے زیادہ اچھا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 111 (5351)، وانظر أیضا: صحیح البخاری/بدء الخلق 7 (3226)، واللباس 92 (5958)، صحیح مسلم/اللباس 26 (2106/85)، سنن ابی داود/ اللباس 48 (4155)، سنن النسائی/الزینة 111 (5252)، (تحفة الأشراف: 3782 و 4663)، و مسند احمد (4/28) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی رخصت کے بجائے عزیمت پر عمل کرنا میرے نزدیک زیادہ اچھا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (134)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.