الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
4. بَابُ : فَضْلِ الْحَجِّ
4. باب: حج کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The virtue of Hajj
حدیث نمبر: 2625
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر , عن الزهري، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة، قال: سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! اي الاعمال افضل؟ قال:" الإيمان بالله"، قال: ثم ماذا؟ قال:" الجهاد في سبيل الله" قال: ثم ماذا؟ قال:" ثم الحج المبرور
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" الْإِيمَانُ بِاللَّهِ"، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ الْحَجُّ الْمَبْرُورُ
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! اعمال میں سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان لانا، اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، اس نے پوچھا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: پھر حج مبرور (مقبول) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 36 (83)، (تحفة الأشراف: 13280)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الإیمان 18 (26)، والحج4 (1519)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد22 (1658)، مسند احمد (2/268)، ویأتی برقم: 3132 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حج مبرور وہ حج ہے جس میں کوئی گناہ سرزد نہ ہوا ہو بعض کہتے ہیں کہ حج مبرور وہ حج ہے جس میں حج کے جملہ شرائط و آداب کا التزام کیا گیا ہو اور ایک قول یہ ہے کہ حج مبرور سے مراد حج مقبول ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ حج کے بعد وہ انسان عبادت گزار بن جائے جب کہ اس سے پہلے وہ غافل تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب

تخریج الحدیث:

قال الشيخ الألباني:

قال الشيخ زبير على زئي:
حدیث نمبر: 3131
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، عن الليث، عن عبيد الله بن ابي جعفر، قال: اخبرني عروة، عن ابي مراوح، عن ابي ذر، انه سال نبي الله صلى الله عليه وسلم اي العمل خير؟ قال:" إيمان بالله، وجهاد في سبيل الله عز وجل".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّهُ سَأَلَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" إِيمَانٌ بِاللَّهِ، وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العتق 2 (2518)، صحیح مسلم/الإیمان 35 (84)، سنن ابن ماجہ/العتق 4 (2523)، (تحفة الأشراف: 12004)، مسند احمد (5/150، 163، 171، سنن الدارمی/الرقاق 28 (2780) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4988
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن احمد بن شعيب من لفظه، قال: انبانا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا إبراهيم بن سعد، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل: اي الاعمال افضل؟ قال:" الإيمان بالله ورسوله".
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ مِنْ لَفْظِهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: سب سے بہتر عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 18 (26)، الحج4(1519)، صحیح مسلم/الإیمان 36 (83)، (تحفة الأشراف: 13101)، مسند احمد (2/264، 287، 348، 388، 531)، سنن الدارمی/الجہاد 4 (2438) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایمان کے لغوی معنیٰ تصدیق کے ہیں اور شرع کی اصطلاح میں ایمان یہ ہے: زبان سے اقرار، دل سے تصدیق اور اعضاء و جوارح سے عمل کرنا، نیز ایمان کا طاعت و فرمانبرداری سے بڑھنا اور عصیان و نافرمانی سے گھٹنا سلف کا عقیدہ ہے۔ اور ایمان سب سے بہتر عمل اس لیے ہے کہ تمام اچھے اور نیک اعمال و افعال کا دارومدار ایمان ہی پر ہے، اگر ایمان نہیں ہے تو کوئی بھی نیک عمل مقبول نہیں ہو گا، بہت سی احادیث میں مختلف اعمال کو «أفضل عمل» سب سے اچھا کام) بتایا گیا ہے، تو (ایمان کے بعد) پوچھنے والے یا پوچھے جانے کے وقت کے خاص حالات اور پس منظر کے لحاظ سے جواب دیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.