الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
1. باب مَا جَاءَ فِي تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ
1. باب: چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دینا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2736
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " للمسلم على المسلم ست بالمعروف: يسلم عليه إذا لقيه، ويجيبه إذا دعاه، ويشمته إذا عطس، ويعوده إذا مرض، ويتبع جنازته إذا مات، ويحب له ما يحب لنفسه "، وفي الباب، عن ابي هريرة، وابي ايوب، والبراء، وابي مسعود، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روي من غير وجه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد تكلم بعضهم في الحارث الاعور.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ بِالْمَعْرُوفِ: يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ، وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ، وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ، وَيَتْبَعُ جَنَازَتَهُ إِذَا مَاتَ، وَيُحِبُّ لَهُ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَالْبَرَاءِ، وَأَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُهُمْ فِي الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حسن سلوک کے چھ عمومی حقوق ہیں، (۱) جب اس سے ملاقات ہو تو اسے سلام کرے، (۲) جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کرے، (۳) جب اسے چھینک آئے (اور وہ «الحمد لله» کہے) تو «يرحمك الله» کہہ کر اس کی چھینک کا جواب دے، (۴) جب وہ بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت کرے، (۵) جب وہ مر جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ (قبرستان) جائے، (۶) اور اس کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- یہ حدیث متعدد سندوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے،
۳- بعض محدثین نے حارث اعور سے متعلق کلام کیا ہے،
۴- اور اس باب میں ابوہریرہ، ابوایوب، براء اور ابن مسعود رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 1 (1433) (تحفة الأشراف: 10044)، و مسند احمد (1/89)، وسنن الدارمی/الاستئذان 5 (2675) (صحیح) (حارث بن عبداللہ أعور ضعیف راوی ہے، اور ابواسحاق سبیعی مدلس اور مختلط راوی ہیں، مؤلف نے حارث بن عبداللہ أعور کی تضعیف کا ذکر کیا ہے، اور شواہد کا بھی ذکر ہے، اور اسی لیے حدیث کی تحسین کی ہے، اور صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة 1832، اور دیکھئے اگلی حدیث)»

وضاحت:
۱؎: یہ حقوق ایسے ہیں کہ ان پر عمل کرنے سے باہمی اخوت و محبت کی رسی مضبوط ہوتی ہے، حدیث میں بیان کردہ حقوق بظاہر بڑے نہیں ہیں لیکن انجام اور نتیجے کے اعتبار سے بہت بڑے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1433) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (301)، المشكاة (4643)، الصحيحة (73) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2736) إسناده ضعيف / جه 1433
الحارث الأعور ضعيف (تقدم:282) و حديث مسلم (2162) يغني عنه
حدیث نمبر: 2737
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا محمد بن موسى المخزومي المدني، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " للمؤمن على المؤمن ست خصال: يعوده إذا مرض، ويشهده إذا مات، ويجيبه إذا دعاه، ويسلم عليه إذا لقيه، ويشمته إذا عطس، وينصح له إذا غاب او شهد "، قال: هذا حديث حسن صحيح، ومحمد بن موسى المخزومي المدني ثقة، روى عنه عبد العزيز بن محمد، وابن ابي فديك.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْمَخْزُومِيُّ الْمَدَنِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ سِتُّ خِصَالٍ: يَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ، وَيَشْهَدُهُ إِذَا مَاتَ، وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ، وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ، وَيَنْصَحُ لَهُ إِذَا غَابَ أَوْ شَهِدَ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْمَخْزُومِيُّ الْمَدَنِيُّ ثِقَةٌ، رَوَى عَنْهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے مومن پر چھ حقوق ہیں، (۱) جب بیمار ہو تو اس کی بیمار پرسی کرے، (۲) جب مرے تو اس کے جنازے میں شریک ہو، (۳) جب دعوت کرے تو قبول کرے، (۴) جب ملے تو اس سے سلام کرے، (۵) جب اسے چھینک آئے تو اس کی چھینک کا جواب دے، (۶) اس کے سامنے موجود رہے یا نہ رہے اس کا خیرخواہ ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- محمد بن موسیٰ مخزومی مدنی ثقہ ہیں ان سے عبدالعزیز ابن محمد اور ابن ابی فدیک نے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 3 (2163) (تحفة الأشراف: 13066)، و مسند احمد (2/321، 372، 412، 540) (صحیح) (و ورد عند صحیح البخاری/ (الجنائز 2/ح 1240)، وم (السلام 3/ح 2162) بلفظ ”خمس“)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (832)
حدیث نمبر: 2809
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، وعبد الرحمن بن مهدي، قالا: حدثنا شعبة، عن الاشعث بن سليم، عن معاوية بن سويد بن مقرن، عن البراء بن عازب، قال: " امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع، امرنا: باتباع الجنازة، وعيادة المريض، وتشميت العاطس، وإجابة الداعي، ونصر المظلوم، وإبرار القسم، ورد السلام، ونهانا عن سبع: عن خاتم الذهب، او حلقة الذهب، وآنية الفضة، ولبس الحرير، والديباج، والإستبرق، والقسي "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، واشعث بن سليم هو اشعث بن ابي الشعثاء، وابو الشعثاء اسمه سليم بن الاسود.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ الرّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، أَمَرَنَا: بِاتِّبَاعِ الْجَنَازَةِ، وَعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَرَدِّ السَّلَامِ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ: عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، أَوْ حَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَالْقَسِّيِّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ هُوَ أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ، وَأَبُو الشَّعْثَاءِ اسْمُهُ سُلَيْمُ بْنُ الْأَسْوَدِ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کے اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں کے کرنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جنازے کے ساتھ جائیں۔ مریض کی عیادت کریں، چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دیں۔ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کریں، مظلوم کی مدد کریں، اور قسم کھانے والے کی قسم پوری کرائیں، اور سلام کا جواب دیں کا، اور سات چیزوں سے آپ نے ہمیں منع فرمایا ہے سونے کی انگوٹھی پہننے، یا سونے کے چھلے استعمال کرنے سے، اور چاندی کے برتنوں سے اور حریر، دیباج، استبرق اور قسی کے پہننے سے (یہ سب ریشمی کپڑے ہیں)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اشعث بن سلیم: یہ اشعث بن ابوشعثاء ہیں، ابوشعثاء کا نام سلیم بن اسود ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1760 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى طرف منه (1760)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.