الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان
10. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بدھ کی رات کو قبر مبارک میں اتارا گیا
حدیث نمبر: 395
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن ابي عمر، قال: حدثنا سفيان بن عيينة، عن جعفر بن محمد، عن ابيه قال: «قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاثنين فمكث ذلك اليوم وليلة الثلاثاء، ودفن من الليل» وقال سفيان:" وقال غيره: يسمع صوت المساحي من آخر الليل"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: «قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ فَمَكَثَ ذَلِكَ الْيَوْمَ وَلَيْلَةَ الثُّلَاثَاءِ، وَدُفِنَ مِنَ اللَّيْلِ» وَقَالَ سُفْيَانُ:" وَقَالَ غَيْرُهُ: يُسْمَعُ صَوْتُ الْمَسَاحِي مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ"
جعفر بن محمد اپنے والد (محمد الباقر) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوموار کے دن فوت ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسد مبارک سوموار اور منگل کی رات تک (لوگوں کے درمیان) رہا اور پھر رات کو تدفین عمل میں آئی۔ راوی سفیان بن عینیہ اور دیگر فرماتے ہیں: ہم نے رات کے آخری حصہ میں پھاؤڑوں کی آواز سنی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ مرسل یعنی منقطع ہے۔ امام محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب الباقر رحمہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت پیدا ہی نہیں ہوئے تھے، لہٰذا یہ روایت انھیں کس نے بتائی؟ یہ معلوم نہیں ہے۔
➋ سفیان بن عیینہ مدلس تھے اور یہ روایت معنعن ہے، نیز دوسرے متن والا روای ”غیرہ“ مجہول ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.