الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
7. بَابُ : إِذَا وَجَدَ مَعَ كَلْبِهِ كَلْبًا غَيْرَهُ
7. باب: جب اپنے کتے کے ساتھ کسی اور کتے کو پائے تو کیا کرے؟
Chapter: If He Finds Another Dog With His Dog
حدیث نمبر: 4277
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا سليمان بن عبيد الله بن عمرو الغيلاني البصري، قال: حدثنا بهز، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا عبد الله بن ابي السفر، عن عامر الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: ارسل كلبي؟، قال:" إذا ارسلت كلبك فسميت فكل، وإن اكل منه فلا تاكل، فإنما امسك على نفسه، وإذا ارسلت كلبك فوجدت معه غيره فلا تاكل، فإنك إنما سميت على كلبك، ولم تسم على غيره".
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الْغَيْلَانِيُّ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي؟، قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَسَمَّيْتَ فَكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَوَجَدْتَ مَعَهُ غَيْرَهُ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں اپنا کتا چھوڑتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: جب تم اپنا کتا چھوڑو اور اس پر «بسم اللہ» پڑھ لو تو اسے (شکار کو) کھاؤ اور اگر اس نے اس (شکار) میں سے کچھ کھایا ہو تو تم اسے نہ کھاؤ، اس لیے کہ اسے اس کتے نے اپنے لیے شکار کیا ہے، اور جب تم اپنے کتے کو چھوڑو پھر اس کے ساتھ اس کے علاوہ (کوئی کتا) پاؤ تو اس شکار کو مت کھاؤ، اس لیے کہ تم نے «بسم اللہ» صرف اپنے کتے پر پڑھی ہے، دوسرے پر نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 33 (175)، البیوع 3 (2054)، الصید 2 (5476)، (5486)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن ابی داود/الصید 2 (2854)، (تحفة الأشراف: 9863)، مسند احمد (4/380) سنن الدارمی/الصید 1 (2045)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4311) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4268
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
عن سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن عاصم، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصيد؟، فقال:" إذا ارسلت كلبك فاذكر اسم الله عليه، فإن ادركته لم يقتل فاذبح واذكر اسم الله عليه، وإن ادركته قد قتل ولم ياكل فكل فقد امسكه عليك، فإن وجدته قد اكل منه فلا تطعم منه شيئا، فإنما امسك على نفسه، وإن خالط كلبك كلابا، فقتلن: فلم ياكلن فلا تاكل منه شيئا، فإنك لا تدري ايها قتل".
عَنْ سُوَيْدِ بْنِ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَإِنْ أَدْرَكْتَهُ لَمْ يَقْتُلْ فَاذْبَحْ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَإِنْ أَدْرَكْتَهُ قَدْ قَتَلَ وَلَمْ يَأْكُلْ فَكُلْ فَقَدْ أَمْسَكَهُ عَلَيْكَ، فَإِنْ وَجَدْتَهُ قَدْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَطْعَمْ مِنْهُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَ كَلْبُكَ كِلَابًا، فَقَتَلْنَ: فَلَمْ يَأْكُلْنَ فَلَا تَأْكُلْ مِنْهُ شَيْئًا، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: جب تم اپنے کتے کو شکار کے لیے بھیجو تو اس پر بسم اللہ پڑھ لو، اب اگر تمہیں وہ شکار مل جائے اور مرا ہوا نہ ہو تو اسے ذبح کرو اور اس پر اللہ کا نام لو ۱؎ اور اگر تم اسے مردہ حالت میں پاؤ اور اس (کتے) نے اس میں سے کچھ نہ کھایا ہو تو اس کو کھاؤ، اس لیے کہ اس نے تمہارے لیے ہی اس کا شکار کیا ہے۔ البتہ اگر تم دیکھو کہ اس نے اس میں سے کچھ کھا لیا ہے تو تم اس میں سے نہ کھاؤ۔ اس لیے کہ اب اس نے اسے اپنے لیے شکار کیا ہے۔ اور اگر تمہارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے بھی مل گئے ہوں اور انہوں نے اس (شکار) کو قتل کر دیا ہو اور اسے کھایا نہ ہو تب بھی تم اس میں سے کچھ مت کھاؤ، اس لیے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے اسے کس نے قتل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 33 (175)، البیوع 3 (2054)، الصید 2 (5476)، 7(5483)، 8(5484)، 9(5486)، 10(5487)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن ابی داود/الصید 2 (2848، 2849)، سنن الترمذی/الصید 5 (1469)، سنن ابن ماجہ/الصید 6 (3213)، (تحفة الأشراف: 9862)، مسند احمد (4/256، 257، 258، 378، 379، 380)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 4273، 4279، 4303، 4304) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: اللہ کا نام لے کر ذبح کرو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4269
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن زكريا، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض؟، فقال:" ما اصبت بحده فكل، وما اصبت بعرضه، فهو وقيذ"، وسالته عن الكلب؟، فقال:" إذا ارسلت كلبك فاخذ ولم ياكل فكل، فإن اخذه ذكاته، وإن كان مع كلبك كلب آخر فخشيت ان يكون اخذ معه فقتل فلا تاكل، فإنك إنما سميت على كلبك، ولم تسم على غيره".
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؟، فَقَالَ:" مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ، فَهُوَ وَقِيذٌ"، وَسَأَلْتُهُ عَنِ الْكَلْبِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَأَخَذَ وَلَمْ يَأْكُلْ فَكُلْ، فَإِنَّ أَخْذَهُ ذَكَاتُهُ، وَإِنْ كَانَ مَعَ كَلْبِكَ كَلْبٌ آخَرُ فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَ مَعَهُ فَقَتَلَ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (بے پر کے تیر) کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اگر اسے نوک لگی ہو تو کھاؤ اور اگر اسے آڑی لگی ہو تو وہ «موقوذہ» ہے ۱؎ میں نے آپ سے کتے کے (شکار کے) بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب تم (شکار پر) کتا دوڑاؤ پھر وہ اسے پکڑے اور اس میں سے کھایا نہ ہو تو تم اسے کھاؤ اس لیے کہ اس کا پکڑ لینا ہی گویا شکار کو ذبح کرنا ہے۔ لیکن اگر تمہارے کتے کے ساتھ کوئی اور کتا ہو اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے نے بھی پکڑا ہو اور وہ شکار مر گیا ہو تو مت کھاؤ۔ اس لیے کہ تم نے بسم اللہ صرف اپنے کتے پر پڑھی تھی دوسرے کتے پہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 1 (5475)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن الترمذی/الصید 7 (1471)، سنن ابن ماجہ/الصید 6 (3214)، (تحفة الأشراف: 9860)، مسند احمد (4/256)، سنن الدارمی/الصید 1 (2045)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4274، 4279، 4313) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو شکار کسی بھاری چیز سے مارا گیا ہو جیسے لاٹھی یا پتھر وغیرہ سے، یا کوئی جانور چھت وغیرہ سے گر کر مر جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4270
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا ابو عبد الصمد عبد العزيز بن عبد الصمد، قال: حدثنا منصور، عن إبراهيم، عن همام بن الحارث، عن عدي بن حاتم، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ارسل الكلب المعلم فياخذ؟، فقال:" إذا ارسلت الكلب المعلم وذكرت اسم الله عليه فاخذ فكل"، قلت: وإن قتل، قال:" وإن قتل"، قلت: ارمي بالمعراض، قال:" إذا اصاب بحده فكل، وإذا اصاب بعرضه فلا تاكل".
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أُرْسِلُ الْكَلْبَ الْمُعَلَّمَ فَيَأْخُذُ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ الْكَلْبَ الْمُعَلَّمَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ فَأَخَذَ فَكُلْ"، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ، قَالَ:" وَإِنْ قَتَلَ"، قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ، قَالَ:" إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں (شکار پر) سدھایا ہوا کتا چھوڑتا ہوں اور وہ جانور پکڑ لیتا ہے؟ آپ نے فرمایا: جب تم سدھایا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو پھر وہ شکار پکڑے تو تم اسے کھاؤ میں نے عرض کیا: اگر وہ اسے مار ڈالے؟ تو آپ نے فرمایا: اگرچہ وہ اسے مار ڈالے۔ میں نے عرض کیا: میں معراض پھینکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: اگر نوک لگے تو کھاؤ اور اگر آڑا لگے تو نہ کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 3 (5477)، التوحید 13 (7397)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن ابی داود/الصید 2 (2827)، سنن الترمذی/الصید 1 (1465)، سنن ابن ماجہ/الصید 6 (3215)، (تحفة الأشراف: 9878)، مسند احمد (4/256، 258، 377، 380) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4272
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن زنبور ابو صالح المكي، قال: حدثنا فضيل بن عياض، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام بن الحارث، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله: ارسل كلابي المعلمة فيمسكن علي فآكل، قال:" إذا ارسلت كلابك المعلمة , فامسكن عليك فكل"، قلت: وإن قتلن؟، قال:" وإن قتلن"، قال:" ما لم يشركهن كلب من سواهن"، قلت: ارمي بالمعراض فيخزق؟ قال:" إن خزق فكل، وإن اصاب بعرضه فلا تاكل".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ أَبُو صَالِحٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: أُرْسِلُ كِلَابِي الْمُعَلَّمَةَ فَيُمْسِكْنَ عَلَيَّ فَآكُلُ، قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ , فَأَمْسَكْنَ عَلَيْكَ فَكُلْ"، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ؟، قَالَ:" وَإِنْ قَتَلْنَ"، قَالَ:" مَا لَمْ يَشْرَكْهُنَّ كَلْبٌ مِنْ سِوَاهُنَّ"، قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ فَيَخْزِقُ؟ قَالَ:" إِنْ خَزَقَ فَكُلْ، وَإِنْ أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے ہوئے کتے چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لیے شکار پکڑ کر لاتے ہیں، کیا میں اسے کھا سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: جب تم سدھائے ہوئے کتے چھوڑو (اور وہ تمہارے لیے شکار پکڑ کر لائیں) تو اسے کھا لو، میں نے عرض کیا: اگر وہ اسے مار ڈالیں؟ آپ نے فرمایا: اگرچہ وہ اسے مار ڈالیں، مگر یہ اسی وقت جب کہ اس کے ساتھ کوئی اور کتا شریک نہ ہوا ہو ۱؎ میں نے عرض کیا: میں معراض پھینکتا ہوں اور وہ (جانور کے جسم میں) گھس جاتا ہے؟ آپ نے فرمایا: اگر وہ گھس جائے تو تم کھا لو اور اگر وہ آڑا پڑے تو نہ کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4270 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے: ۱- سدھائے ہوئے کتے کا شکار مباح اور حلال ہے۔ ۲- کتا سدھایا ہو یعنی اسے شکار کی تعلیم دی گئی ہو۔ ۳- اس سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لیے بھیجا گیا ہو، پس اگر وہ خود سے بلا بھیجے شکار کر لائے تو اس کا کھانا حلال نہیں، یہی جمہور علماء کا قول ہے۔ ۴- کتے کو شکار پر بھیجتے وقت بسم اللہ کہا گیا ہو۔ ۵- سدھائے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شکار میں شریک نہ ہو اگر دوسرا شریک ہے تو حرمت کا پہلو غالب ہو گا اور یہ شکار حلال نہ ہو گا۔ ۶- کتا شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لیے محفوظ رکھے تب یہ شکار حلال ہو گا ورنہ نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4273
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني عمرو بن يحيى بن الحارث، قال: حدثنا احمد بن ابي شعيب، قال: حدثنا موسى بن اعين، عن معمر، عن عاصم بن سليمان، عن عامر الشعبي، عن عدي بن حاتم، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصيد؟، فقال:" إذا ارسلت كلبك فخالطته اكلب لم تسم عليها، فلا تاكل فإنك لا تدري ايها قتله".
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَخَالَطَتْهُ أَكْلُبٌ لَمْ تُسَمِّ عَلَيْهَا، فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيَّهَا قَتَلَهُ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: جب تم (شکار پر) اپنا کتا چھوڑو پھر اس کے ساتھ کچھ ایسے کتے بھی شریک ہو جائیں جن پر تم نے بسم اللہ نہیں پڑھی ہے تو تم اسے مت کھاؤ۔ اس لیے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ اسے کس کتے نے قتل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4268 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4274
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا زكريا وهو ابن ابي زائدة، قال: حدثنا عامر، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكلب؟، فقال:" إذا ارسلت كلبك فسميت فكل، وإن وجدت كلبا آخر مع كلبك فلا تاكل، فإنما سميت على كلبك، ولم تسم على غيره".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا وَهُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَلْبِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَسَمَّيْتَ فَكُلْ، وَإِنْ وَجَدْتَ كَلْبًا آخَرَ مَعَ كَلْبِكَ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب تم اپنے کتے کو چھوڑو اور اس پر بسم اللہ پڑھو تو اسے (شکار کو) کھاؤ اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا پاؤ تو مت کھاؤ اس لیے کہ تم نے صرف اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی تھی، دوسرے کتے پر نہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4268 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4279
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يزيد وهو ابن هارون، انبانا زكريا، وعاصم , عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض؟، فقال:" ما اصاب بحده فكل، وما اصاب بعرضه فهو وقيذ"، قال: وسالته عن كلب الصيد؟، فقال:" إذا ارسلت كلبك وذكرت اسم الله عليه فكل"، قلت: وإن قتل؟، قال:" وإن قتل، فإن اكل منه فلا تاكل، وإن وجدت معه كلبا غير كلبك وقد قتله فلا تاكل، فإنك إنما ذكرت اسم الله عز وجل على كلبك، ولم تذكر على غيره".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا زَكَرِيَّا، وَعَاصِمٌ , عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؟، فَقَالَ:" مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ"، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنْ كَلْبِ الصَّيْدِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ"، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟، قَالَ:" وَإِنْ قَتَلَ، فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَهُ كَلْبًا غَيْرَ كَلْبِكَ وَقَدْ قَتَلَهُ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تَذْكُرْ عَلَى غَيْرِهِ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: اگر وہ نوک سے مارا جائے تو کھا لو اور اگر وہ آڑے سے مارا جائے تو وہ «موقوذہ» ہے (جو حرام ہے)۔ میں نے آپ سے شکاری کتے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب تم اپنا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو تو اسے (شکار کو) کھاؤ، میں نے عرض کیا: اگرچہ وہ اسے مار ڈالے؟ آپ نے فرمایا: اگرچہ وہ اسے مار ڈالے، ہاں اگر اس میں سے اس نے بھی کھا لیا تو تم مت کھاؤ اور اگر تم اس کے ساتھ اپنے کتے کے علاوہ کوئی کتا دیکھو اور اس نے شکار مار ڈالا ہو تو مت کھاؤ، اس لیے کہ تم نے اللہ کا نام صرف اپنے کتے پر لیا تھا کسی اور کتے پر نہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4669 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4280
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن يحيى بن الحارث، قال: حدثنا احمد بن ابي شعيب، قال: حدثنا موسى بن اعين، عن معمر، عن عاصم بن سليمان، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم الطائي، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصيد؟، قال:" إذا ارسلت كلبك فذكرت اسم الله عليه، فقتل ولم ياكل فكل، وإن اكل منه فلا تاكل، فإنما امسكه عليه، ولم يمسك عليك".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ؟، قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَتَلَ وَلَمْ يَأْكُلْ فَكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَيْهِ، وَلَمْ يُمْسِكْ عَلَيْكَ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: جب تم اپنے کتے کو چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو پھر وہ اسے مار ڈالے اور اس نے اس میں سے کچھ نہ کھایا ہو تو تم کھاؤ، اور اگر اس نے اس میں سے کچھ کھایا ہو تو مت کھاؤ اس لیے کہ اس نے اسے اپنے لیے پکڑا ہے نہ کہ تمہارے لیے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4268 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4304
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن يحيى بن الحارث، قال: حدثنا احمد بن ابي شعيب، قال: حدثنا موسى بن اعين، عن معمر، عن عاصم بن سليمان، عن عامر الشعبي، عن عدي بن حاتم، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصيد؟، فقال:" إذا ارسلت سهمك، وكلبك وذكرت اسم الله فقتل سهمك فكل"، قال: فإن بات عني ليلة يا رسول الله؟، قال:" إن وجدت سهمك ولم تجد فيه اثر شيء غيره فكل، وإن وقع في الماء فلا تاكل".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ سَهْمَكَ، وَكَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَقَتَلَ سَهْمُكَ فَكُلْ"، قَالَ: فَإِنْ بَاتَ عَنِّي لَيْلَةً يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" إِنْ وَجَدْتَ سَهْمَكَ وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ شَيْءٍ غَيْرَهُ فَكُلْ، وَإِنْ وَقَعَ فِي الْمَاءِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: جب تم اپنا تیر چلاؤ یا کتا دوڑاؤ اور اس پر اللہ کا نام لے لو پھر وہ تمہارے تیر سے مر جائے تو اسے کھاؤ، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر وہ ایک رات میری پہنچ سے باہر رہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اپنا تیر پاؤ اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کا اثر نہ پاؤ تو اسے کھاؤ اور اگر وہ پانی میں گر جائے تو نہ کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4305
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا زياد بن ايوب، قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله , إنا اهل الصيد، وإن احدنا يرمي الصيد فيغيب عنه الليلة والليلتين , فيبتغي الاثر فيجده ميتا وسهمه فيه؟، قال:" إذا وجدت السهم فيه ولم تجد فيه اثر سبع , وعلمت ان سهمك قتله فكل".
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّا أَهْلُ الصَّيْدِ، وَإِنَّ أَحَدَنَا يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَغِيبُ عَنْهُ اللَّيْلَةَ وَاللَّيْلَتَيْنِ , فَيَبْتَغِي الْأَثَرَ فَيَجِدُهُ مَيِّتًا وَسَهْمُهُ فِيهِ؟، قَالَ:" إِذَا وَجَدْتَ السَّهْمَ فِيهِ وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ سَبُعٍ , وَعَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَكَ قَتَلَهُ فَكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ شکاری ہیں، ہم میں سے ایک شخص شکار کو تیر مارتا ہے تو وہ ایک رات یا دو رات غائب ہو جاتا ہے، وہ اس کا پتا لگاتا ہے یہاں تک کہ اسے مردہ پاتا ہے اور اس کا تیر اس کے اندر ہوتا ہے، آپ نے فرمایا: جب تم اس میں تیر پاؤ اور اس میں کسی درندے کا نشان نہ ہو اور تمہیں یقین ہو جائے کہ وہ تمہارے تیر سے مرا ہے تو اسے کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصید 4 (1468)، (تحفة الأشراف: 9854)، مسند احمد (4/377) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4307
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الملك بن ميسرة، عن سعيد بن جبير، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله , ارمي الصيد فاطلب اثره بعد ليلة؟، قال:" إذا وجدت فيه سهمك ولم ياكل منه سبع فكل".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرْمِي الصَّيْدَ فَأَطْلُبُ أَثَرَهُ بَعْدَ لَيْلَةٍ؟، قَالَ:" إِذَا وَجَدْتَ فِيهِ سَهْمَكَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ سَبُعٌ فَكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں شکار کو تیر مارتا ہوں پھر میں ایک رات کے بعد اس کے نشانات ڈھونڈتا ہوں، آپ نے فرمایا: جب تم اس کے اندر اپنا تیر پاؤ اور اس میں سے کسی درندے نے نہ کھایا ہو تو تم کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4305 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4310
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني محمد بن قدامة، عن جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله , إني ارسل الكلاب المعلمة , فتمسك علي فآكل منه؟، قال:" إذا ارسلت الكلاب يعني المعلمة، وذكرت اسم الله، فامسكن عليك فكل"، قلت: وإن قتلن؟، قال:" وإن قتلن ما لم يشركها كلب ليس منها"، قلت: وإني ارمي الصيد بالمعراض فاصيب فآكل؟، قال:" إذا رميت بالمعراض، وسميت فخزق فكل، وإذا اصاب بعرضه فلا تاكل".
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي أُرْسِلُ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ , فَتُمْسِكُ عَلَيَّ فَآكُلُ مِنْهُ؟، قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ الْكِلَابَ يَعْنِي الْمُعَلَّمَةَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَأَمْسَكْنَ عَلَيْكَ فَكُلْ"، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ؟، قَالَ:" وَإِنْ قَتَلْنَ مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ لَيْسَ مِنْهَا"، قُلْتُ: وَإِنِّي أَرْمِي الصَّيْدَ بِالْمِعْرَاضِ فَأُصِيبُ فَآكُلُ؟، قَالَ:" إِذَا رَمَيْتَ بِالْمِعْرَاضِ، وَسَمَّيْتَ فَخَزَقَ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے ہوئے کتے چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لیے شکار پکڑ کر لاتے ہیں، کیا میں اس سے کھا سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کتے دوڑاؤ یا چھوڑو، (یعنی سدھائے ہوئے) اور اللہ کا نام لے لو اور وہ تمہارے لیے شکار پکڑ لائیں تو تم کھاؤ۔ میں نے عرض کیا: اور اگر وہ اسے مار ڈالیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ اسے مار ڈالیں جب تک کہ اس میں کوئی ایسا کتا شریک نہ ہو جو ان کتوں میں سے نہیں تھا۔ میں نے عرض کیا: میں «معراض» (بے پر کے تیر) سے شکار کرتا ہوں اور مجھے شکار مل جاتا ہے تو کیا میں کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم «معراض» (بغیر پر والا تیر) پھینکو اور «بسم اللہ» پڑھ لو اور وہ (شکار کو) چھید ڈالے تو کھاؤ اور اگر وہ آڑا لگے تو مت کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4270 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شکار کو چھید ڈالنے کی صورت میں اس سے خون بہے گا جو ذبح کا اصل مقصود ہے، اور آڑا لگنے کی صورت میں صرف چوٹ لگے گی اور خون بہے بغیر شکار مر جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4311
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، قال: سمعت عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المعراض؟، فقال:" إذا اصاب بحده فكل، وإذا اصاب بعرضه فقتل فإنه وقيذ فلا تاكل".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقُتِلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب (شکار میں) «معراض» کی نوک لگے تو اسے کھاؤ اور جب آڑا «معراض» پڑے اور وہ (شکار) مر جائے تو وہ «موقوذہ» ۱؎ ہے، اسے مت کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4277 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «موقوذہ»: چوٹ کھایا ہوا جانور، اس کا کھانا حرام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4312
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الحسين بن محمد الذراع، قال: حدثنا ابو محصن، قال: حدثنا حصين، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض؟، فقال:" إذا اصاب بحده فكل، وإذا اصاب بعرضه فلا تاكل".
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الذَّرَّاعُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُحْصَنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کے شکار کے پوچھا سوال کیا تو آپ نے فرمایا: جب (شکار میں) «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کی نوک لگے تو کھاؤ اور جب وہ آڑا لگے تو مت کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9857) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4313
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا عيسى بن يونس، وغيره عن زكريا، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض؟، فقال:" ما اصبت بحده فكل، وما اصاب بعرضه فهو وقيذ".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، وَغَيْرُهُ عَنْ زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؟، فَقَالَ:" مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب اس (شکار) میں «معراض» کی نوک لگے تو کھاؤ اور جب وہ آڑا لگے تو مت کھاؤ کیونکہ وہ «موقوذہ» (چوٹ کھایا ہوا شکار) ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4269 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.