الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عقیقہ کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Aqiqa
1. بَابُ تَسْمِيَةِ الْمَوْلُودِ غَدَاةَ يُولَدُ، لِمَنْ لَمْ يَعُقَّ عَنْهُ، وَتَحْنِيكِهِ:
1. باب: اگر بچے کے عقیقہ کا ارادہ نہ ہو تو پیدائش کے دن ہی اس کا نام رکھنا اور اس کی تحنیک کرنا جائز ہے۔
(1) Chapter. The naming of a newly born child the day it is born, and Al-Aqiqa for it has not (yet) been offered, and its Tahnik.
حدیث نمبر: 5468
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" اتي النبي صلى الله عليه وسلم بصبي يحنكه فبال عليه فاتبعه الماء".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ يُحَنِّكُهُ فَبَالَ عَلَيْهِ فَأَتْبَعَهُ الْمَاءَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک نو مولود بچہ لایا گیا تاکہ آپ اس کی تحنیک کر دیں اس بچہ نے آپ کے اوپر پیشاب کر دیا، آپ نے اس پر پانی بہا دیا۔

Narrated `Aisha: A boy was brought to the Prophet to do Tahnik for him, but the boy urinated on him, whereupon the Prophet had water poured on the place of urine.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 66, Number 377

حدیث نمبر: 222
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ام المؤمنين، انها قالت:" اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بصبي، فبال على ثوبه، فدعا بماء فاتبعه إياه".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ، فَبَالَ عَلَى ثَوْبِهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَأَتْبَعَهُ إِيَّاهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے ہشام بن عروہ سے خبر دی، انہوں نے اپنے باپ (عروہ) سے، انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لایا گیا۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پر پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا اور اس پر ڈال دیا۔

Narrated `Aisha: (the mother of faithful believers) A child was brought to Allah's Apostle and it urinated on the garment of the Prophet. The Prophet asked for water and poured it over the soiled place.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 222

حدیث نمبر: 6355
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يؤتى بالصبيان فيدعو لهم، فاتي بصبي، فبال على ثوبه، فدعا بماء فاتبعه إياه، ولم يغسله".حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ فَيَدْعُو لَهُمْ، فَأُتِيَ بِصَبِيٍّ، فَبَالَ عَلَى ثَوْبِهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَأَتْبَعَهُ إِيَّاهُ، وَلَمْ يَغْسِلْهُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچوں کو لایا جاتا تو آپ ان کے لیے دعا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک بچہ لایا گیا اور اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا اور پیشاب کی جگہ پر اسے ڈالا کپڑے کو دھویا نہیں۔

Narrated `Aisha: The boys used to be brought to the Prophet and he used to invoke for Allah's blessing upon them. Once an infant was brought to him and it urinated on his clothes. He asked for water and poured it over the place of the urine and did not wash his clothes.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 366


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.