الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
The Book of Seeking Refuge with Allah
56. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ حَرِّ النَّارِ
56. باب: جہنم کی آگ کی گرمی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
Chapter: Seeking Refuge from the Heat of the Fire
حدیث نمبر: 5521
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن حفص، قال: حدثني ابي، قال: حدثني إبراهيم، عن سفيان بن سعيد، عن ابي حسان، عن جسرة، عن عائشة , انها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم رب جبرائيل , وميكائيل , ورب إسرافيل، اعوذ بك من حر النار، ومن عذاب القبر".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنْ جَسْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرَائِيلَ , وَمِيكَائِيلَ , وَرَبَّ إِسْرَافِيلَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ حَرِّ النَّارِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم رب جبرائيل وميكائيل ورب إسرافيل أعوذ بك من حر النار ومن عذاب القبر» اے اللہ، جبرائیل و میکائیل اور اسرافیل کے رب! میں جہنم کی آگ کی گرمی اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17830) (صحیح) (اس کی راویہ ”جسرہ“ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے)۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1346
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يعلى، قال: حدثنا قدامة، عن جسرة، قالت: حدثتني عائشة رضي الله عنها , قالت: دخلت علي امراة من اليهود , فقالت: إن عذاب القبر من البول , فقلت: كذبت , فقالت: بلى , إنا لنقرض منه الجلد والثوب , فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة وقد ارتفعت اصواتنا , فقال:" ما هذا" , فاخبرته بما قالت , فقال:" صدقت , فما صلى بعد يومئذ صلاة إلا قال: في دبر الصلاة رب جبريل وميكائيل وإسرافيل اعذني من حر النار وعذاب القبر".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا قُدَامَةُ، عَنْ جَسْرَةَ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ امْرَأَةٌ مِنَ الْيَهُودِ , فَقَالَتْ: إِنَّ عَذَابَ الْقَبْرِ مِنَ الْبَوْلِ , فَقُلْتُ: كَذَبْتِ , فَقَالَتْ: بَلَى , إِنَّا لَنَقْرِضُ مِنْهُ الْجِلْدَ وَالثَّوْبَ , فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَقَدِ ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُنَا , فَقَالَ:" مَا هَذَا" , فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَتْ , فَقَالَ:" صَدَقَتْ , فَمَا صَلَّى بَعْدَ يَوْمِئِذٍ صَلَاةً إِلَّا قَالَ: فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ أَعِذْنِي مِنْ حَرِّ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک یہودی عورت میرے پاس آئی اور کہنے لگی: پیشاب سے نہ بچنے پر قبر میں عذاب ہوتا ہے تو میں نے کہا: تو جھوٹی ہے، تو اس نے کہا: سچ ہے ایسا ہی ہے، ہم کھال یا کپڑے کو پیشاب لگ جانے پر کاٹ ڈالتے ہیں، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے باہر تشریف لائے، ہماری آواز بلند ہو گئی تھی، آپ نے پوچھا: کیا ماجرا ہے؟ میں نے آپ کو جو اس نے کہا تھا بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ سچ کہہ رہی ہے، چنانچہ اس دن کے بعد سے آپ جو بھی نماز پڑھتے تو نماز کے بعد یہ کلمات ضرور کہتے: «رب جبريل وميكائيل وإسرافيل أعذني من حر النار وعذاب القبر» اے جبرائیل وم یکائیل اور اسرافیل کے رب! مجھے جہنم کی آگ کی تپش، اور قبر کے عذاب سے بچا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17829)، وأخرجہ المؤلف فی عمل الیوم واللیلة 54 (138)، مسند احمد 6/16 (صحیح) (’’جسرة بنت دجاجہ‘‘ اور قدامہ کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، یہ لین الحدیث ہیں، لیکن صحیحین میں اس روایت کی اصل سند سے موجود ہے، دیکھئے: صحیح البخاری/الکسوف 7 (1372)، الجنائز 86 (1372)، الدعوات 237 (6366)، صحیح مسلم/المساجد 24 (584) نیز اس کو رقم (5522) کی حدیث ابوہریرہ سے بھی تقویت مل رہی ہے، بنابریں یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے۔»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.