الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
10. بَابُ الْكَلاَمِ فِي الأَذَانِ:
10. باب: اذان کے دوران بات کرنے کے بیان میں۔
(10) Chapter. Talking during the Adhan.
حدیث نمبر: 616
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، وعبد الحميد صاحب الزيادي، وعاصم الاحول، عن عبد الله بن الحارث، قال:" خطبنا ابن عباس في يوم ردغ، فلما بلغ المؤذن حي على الصلاة، فامره ان ينادي الصلاة في الرحال، فنظر القوم بعضهم إلى بعض، فقال: فعل هذا من هو خير منه وإنها عزمة".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَعَبْدِ الْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ، وَعَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:" خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِي يَوْمٍ رَدْغٍ، فَلَمَّا بَلَغَ الْمُؤَذِّنُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُنَادِيَ الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ، فَنَظَرَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: فَعَلَ هَذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَإِنَّهَا عَزْمَةٌ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ایوب سختیانی اور عبدالحمید بن دینار صاحب الزیادی اور عاصم احول سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن حارث بصریٰ سے، انہوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک دن ہم کو جمعہ کا خطبہ دیا۔ بارش کی وجہ سے اس دن اچھی خاصی کیچڑ ہو رہی تھی۔ مؤذن جب «حى على الصلاة‏» پر پہنچا تو آپ نے اس سے «الصلاة في الرحال‏» کہنے کے لیے فرمایا کہ لوگ نماز اپنی قیام گاہوں پر پڑھ لیں۔ اس پر لوگ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اسی طرح مجھ سے جو افضل تھے، انہوں نے بھی کیا تھا اور اس میں شک نہیں کہ جمعہ واجب ہے۔

Narrated `Abdullah bin Al-Harith: Once on a rainy muddy day, Ibn `Abbas delivered a sermon in our presence and when the Mu'adhdhin pronounced the Adhan and said, "Haiyi `ala-s-sala(t) (come for the prayer)" Ibn `Abbas ordered him to say 'Pray at your homes.' The people began to look at each other (surprisingly). Ibn `Abbas said. "It was done by one who was much better than I (i.e. the Prophet or his Mu'adh-dhin), and it is a license.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 589

حدیث نمبر: 668
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، قال: حدثنا حماد بن زيد، قال: حدثنا عبد الحميد صاحب الزيادي، قال: سمعت عبد الله بن الحارث، قال:" خطبنا ابن عباس في يوم ذي ردغ، فامر المؤذن لما بلغ حي على الصلاة، قال: قل الصلاة في الرحال، فنظر بعضهم إلى بعض فكانهم انكروا، فقال: كانكم انكرتم هذا، إن هذا فعله من هو خير مني يعني النبي صلى الله عليه وسلم، إنها عزمة وإني كرهت ان احرجكم"، وعن حماد، عن عاصم، عن عبد الله بن الحارث، عن ابن عباس نحوه، غير انه قال: كرهت ان اؤثمكم، فتجيئون تدوسون الطين إلى ركبكم.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ، قَالَ:" خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِي يَوْمٍ ذِي رَدْغٍ، فَأَمَرَ الْمُؤَذِّنَ لَمَّا بَلَغَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: قُلِ الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ، فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَكَأَنَّهُمْ أَنْكَرُوا، فَقَالَ: كَأَنَّكُمْ أَنْكَرْتُمْ هَذَا، إِنَّ هَذَا فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّهَا عَزْمَةٌ وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُحْرِجَكُمْ"، وَعَنْ حَمَّادٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: كَرِهْتُ أَنْ أُؤَثِّمَكُمْ، فَتَجِيئُونَ تَدُوسُونَ الطِّينَ إِلَى رُكَبِكُمْ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب بصریٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالحمید صاحب الزیادی نے بیان کیا کہ کہا میں نے عبداللہ بن حارث بن نوفل سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دن ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جب کہ بارش کی وجہ سے کیچڑ ہو رہی تھی خطبہ سنایا۔ پھر مؤذن کو حکم دیا اور جب وہ «حى على الصلاة‏» پر پہنچا تو آپ نے فرمایا کہ آج یوں پکار دو «الصلاة في الرحال» کہ نماز اپنی قیام گاہوں پر پڑھ لو۔ لوگ ایک دوسرے کو (حیرت کی وجہ سے) دیکھنے لگے۔ جیسے اس کو انہوں نے ناجائز سمجھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم نے شاید اس کو برا جانا ہے۔ ایسا تو مجھ سے بہتر ذات یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کیا تھا۔ بیشک جمعہ واجب ہے مگر میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ «حى على الصلاة‏» کہہ کر تمہیں باہر نکالوں (اور تکلیف میں مبتلا کروں) اور حماد عاصم سے، وہ عبداللہ بن حارث سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، اسی طرح روایت کرتے ہیں۔ البتہ انہوں نے اتنا اور کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مجھے اچھا معلوم نہیں ہوا کہ تمہیں گنہگار کروں اور تم اس حالت میں آؤ کہ تم مٹی میں گھٹنوں تک آلودہ ہو گئے ہو۔

Narrated `Abdullah bin Al-Harith: Ibn `Abbas addressed us on a (rainy and) muddy day and when the Mu'adh-dhin said, "Come for the prayer" Ibn `Abbas ordered him to say, "Pray in your homes." The people began to look at one another with surprise as if they did not like it. Ibn `Abbas said, "It seems that you thought ill of it but no doubt it was done by one who was better than I (i.e. the Prophet). It (the prayer) is a strict order and I disliked to bring you out." Ibn `Abbas narrated the same as above but he said, "I did not like you to make you sinful (in refraining from coming to the mosque) and to come (to the mosque) covered with mud up to the knees."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 637

حدیث نمبر: 901
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، قال: حدثنا إسماعيل، قال: اخبرني عبد الحميد صاحب الزيادي، قال: حدثنا عبد الله بن الحارث، ابن عم محمد بن سيرين قال ابن عباس لمؤذنه في يوم مطير:" إذا قلت اشهد ان محمدا رسول الله فلا تقل حي على الصلاة، قل صلوا في بيوتكم فكان الناس استنكروا، قال: فعله من هو خير مني إن الجمعة عزمة وإني كرهت ان احرجكم فتمشون في الطين والدحض".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ صَاحِب الزِّيَادِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، ابْنُ عَمِّ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ:" إِذَا قُلْتَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَلَا تَقُلْ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قُلْ صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا، قَالَ: فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي إِنَّ الْجُمْعَةَ عَزْمَةٌ وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُحْرِجَكُمْ فَتَمْشُونَ فِي الطِّينِ وَالدَّحَضِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں صاحب الزیادی عبدالحمید نے خبر دی، کہا کہ ہم سے محمد بن سیرین کے چچازاد بھائی عبداللہ بن حارث نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے مؤذن سے ایک دفعہ بارش کے دن کہا کہ «أشهد أن محمدا رسول الله‏» کے بعد «حى على الصلاة‏» (نماز کی طرف آؤ) نہ کہنا بلکہ یہ کہنا کہ «صلوا في بيوتكم‏» (اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو) لوگوں نے اس بات پر تعجب کیا تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح مجھ سے بہتر انسان (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے کیا تھا۔ بیشک جمعہ فرض ہے اور میں مکروہ جانتا ہوں کہ تمہیں گھروں سے باہر نکال کر مٹی اور کیچڑ پھسلوان میں چلاؤں۔

Narrated Muhammad bin Seereen: On a rainy day Ibn `Abbas said to his Mu'adh-dhin, "After saying, 'Ash-hadu anna Muhammadan Rasulullah' (I testify that Muhammad is Allah's Apostle), do not say 'Haiya 'Alas-Salat' (come for the prayer) but say 'Pray in your houses'." (The man did so). But the people disliked it. Ibn `Abbas said, "It was done by one who was much better than I (i.e. the Prophet (p.b.u.h) ). No doubt, the Jumua prayer is compulsory but I dislike to put you to task by bringing you out walking in mud and slush."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 24


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.