الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
70. باب مَا جَاءَ فِي تَقْلِيدِ الْغَنَمِ
70. باب: ہدی کی بکریوں کو قلادہ (پٹہ) پہنانے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Garlanding Sheep
حدیث نمبر: 909
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: " كنت افتل قلائد هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم كلها غنما، ثم لا يحرم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم يرون تقليد الغنم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهَا غَنَمًا، ثُمَّ لَا يُحْرِمُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَرَوْنَ تَقْلِيدَ الْغَنَمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کی بکریوں کے سارے قلادے (پٹے) میں ہی بٹتی تھی ۱؎ پھر آپ احرام نہ باندھتے (حلال ہی رہتے تھے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام وغیرہ میں سے بعض اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے، وہ بکریوں کے قلادہ پہنانے کے قائل ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 15985) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ بکریوں کی تقلید بھی مستحب ہے، امام مالک اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ بکریوں کی تقلید مستحب نہیں ان دونوں نے تقلید کو اونٹ گائے کے ساتھ خاص کیا ہے، یہ حدیث ان دونوں کے خلاف صریح حجت ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ کمزوری کا باعث ہو گی، لیکن یہ دلیل انتہائی کمزور ہے اس لیے کہ تقلید سے مقصود پہچان ہے انہیں ایسی چیز کا قلادہ پہنایا جائے جس سے انہیں کمزوری نہ ہو۔ اللہ عزوجل ہم سب کو مذہبی و معنوی تقلید سے محفوظ رکھے، «اللہم آمین» ۔
حدیث نمبر: 908
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، انها قالت: " فتلت قلائد هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم لم يحرم ولم يترك شيئا من الثياب ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، قالوا: إذا قلد الرجل الهدي وهو يريد الحج، لم يحرم عليه شيء من الثياب والطيب حتى يحرم، وقال بعض اهل العلم: إذا قلد الرجل هديه، فقد وجب عليه ما وجب على المحرم.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لَمْ يُحْرِمْ وَلَمْ يَتْرُكْ شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا قَلَّدَ الرَّجُلُ الْهَدْيَ وَهُوَ يُرِيدُ الْحَجَّ، لَمْ يَحْرُمْ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِنَ الثِّيَابِ وَالطِّيبِ حَتَّى يُحْرِمَ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا قَلَّدَ الرَّجُلُ هَدْيَهُ، فَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ مَا وَجَبَ عَلَى الْمُحْرِمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے قلادے بٹے، پھر آپ نہ محرم ہوئے اور نہ ہی آپ نے کوئی کپڑا پہننا چھوڑا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی ہدی (کے جانور) کو قلادہ پہنا دے اور وہ حج کا ارادہ رکھتا ہو تو اس پر کپڑا پہننا یا خوشبو لگانا حرام نہیں ہوتا جب تک کہ وہ احرام نہ باندھ لے،
۳- اور بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ جب آدمی اپنے ہدی (کے جانور) کو قلادہ پہنا دے تو اس پر وہ سب واجب ہو جاتا ہے جو ایک محرم پر واجب ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 68 (2786) (تحفة الأشراف: 17513)، مسند احمد (6/85) (صحیح) (وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الحج 106 (1698)، و107 (1699)، و108 (1699)، و109 (1700)، و110 (1702، 1703)، الوکالة 14 (2317)، والأضاحي 15 (5566)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن ابی داود/ الحج 17 (1758)، سنن النسائی/الحج 65 (2777-2781)، و66 (2782)، 68 (2785)، سنن ابن ماجہ/المناسک 94 (3095)، مسند احمد (6/35، 36، 78، 91، 102، 127، 174، 180، 185، 190، 191، 200، 208، 213، 216، 225، 236، 253، 262) من غیر ہذا الطریق۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3098)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.