الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
108. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ لِلرِّعَاءِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمًا وَيَدَعُوا يَوْمًا
108. باب: چرواہوں کو ایک دن چھوڑ کر ایک دن جمرات کی رمی کرنے کی رخصت ہے۔
Chapter: What Has Been Related About Giving Permission For The Shepherds To Stone A Day And Leave (Stoning) A Day
حدیث نمبر: 955
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا مالك بن انس، حدثني عبد الله بن ابي بكر، عن ابيه، عن ابي البداح بن عاصم بن عدي، عن ابيه، قال: " رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم لرعاء الإبل في البيتوتة، ان يرموا يوم النحر، ثم يجمعوا رمي يومين بعد يوم النحر، فيرمونه في احدهما ". قال مالك: ظننت انه قال: " في الاول منهما، ثم يرمون يوم النفر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهو اصح من حديث ابن عيينة، عن عبد الله بن ابي بكر.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْبَدَّاحِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرِعَاءِ الْإِبِلِ فِي الْبَيْتُوتَةِ، أَنْ يَرْمُوا يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ يَجْمَعُوا رَمْيَ يَوْمَيْنِ بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ، فَيَرْمُونَهُ فِي أَحَدِهِمَا ". قَالَ مَالِكٌ: ظَنَنْتُ أَنَّهُ قَالَ: " فِي الْأَوَّلِ مِنْهُمَا، ثُمَّ يَرْمُونَ يَوْمَ النَّفْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ.
عاصم بن عدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کے چرواہوں کو (منی میں) رات گزارنے کے سلسلہ میں رخصت دی کہ وہ دسویں ذی الحجہ کو (جمرہ عقبہ کی) رمی کر لیں۔ پھر دسویں ذی الحجہ کے بعد کے دو دنوں کی رمی جمع کر کے ایک دن میں اکٹھی کر لیں ۱؎ (مالک کہتے ہیں: میرا گمان ہے کہ راوی نے کہا) پہلے دن رمی کر لے پھر کوچ کے دن رمی کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور یہ ابن عیینہ کی عبداللہ بن ابی بکر سے روایت والی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس جمع کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ تیرہویں کو بارہویں اور تیرہویں دونوں دنوں کی رمی ایک ساتھ کریں، دوسری صورت یہ ہے کہ گیارہویں کو گیارہویں اور بارہویں دونوں دنوں کی رمی ایک ساتھ کریں پھر تیرہویں کو آ کر رمی کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3037)
حدیث نمبر: 935
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، عن مزاحم بن ابي مزاحم، عن عبد العزيز بن عبد الله، عن محرش الكعبي، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من الجعرانة ليلا معتمرا، فدخل مكة ليلا فقضى عمرته، ثم خرج من ليلته فاصبح بالجعرانة كبائت، فلما زالت الشمس من الغد خرج من بطن سرف حتى جاء مع الطريق، طريق جمع ببطن سرف، فمن اجل ذلك خفيت عمرته على الناس ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، ولا نعرف لمحرش الكعبي، عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا الحديث، ويقال: جاء مع الطريق موصول.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُزَاحِمِ بْنِ أَبِي مُزَاحِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ الْجِعِرَّانَةِ لَيْلًا مُعْتَمِرًا، فَدَخَلَ مَكَّةَ لَيْلًا فَقَضَى عُمْرَتَهُ، ثُمَّ خَرَجَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَأَصْبَحَ بِالْجِعِرَّانَةِ كَبَائِتٍ، فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ مِنَ الْغَدِ خَرَجَ مِنْ بَطْنِ سَرِفَ حَتَّى جَاءَ مَعَ الطَّرِيقِ، طَرِيقِ جَمْعٍ بِبَطْنِ سَرِفَ، فَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ خَفِيَتْ عُمْرَتُهُ عَلَى النَّاسِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَلَا نَعْرِفُ لِمُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَيُقَالُ: جَاءَ مَعَ الطَّرِيقِ مَوْصُولٌ.
محرش کعبی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے رات کو عمرے کی نیت سے نکلے اور رات ہی میں مکے میں داخل ہوئے، آپ نے اپنا عمرہ پورا کیا، پھر اسی رات (مکہ سے) نکل پڑے اور آپ نے واپس جعرانہ ۱؎ میں صبح کی، گویا آپ نے وہیں رات گزاری ہو، اور جب دوسرے دن سورج ڈھل گیا تو آپ وادی سرف ۲؎ سے نکلے یہاں تک کہ اس راستے پر آئے جس سے وادی سرف والا راستہ آ کر مل جاتا ہے۔ اسی وجہ سے (بہت سے) لوگوں سے آپ کا عمرہ پوشیدہ رہا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اس حدیث کے علاوہ محرش کعبی کی کوئی اور حدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو اور کہا جاتا ہے: «جاء مع الطريق» والا ٹکڑا موصول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 81 (1996)، سنن النسائی/الحج 104 (2866، 2867)، (تحفة الأشراف: 11220)، مسند احمد (3/426)، سنن الدارمی/المناسک 41 (1903) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مکہ اور طائف کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔
۲؎: مکہ سے تین میل کی دوری پر ایک جگہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1742)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.