الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الطَّهَارَةِ طہارت کے احکام و مسائل 12. باب اسْتِحْبَابِ إِطَالَةِ الْغُرَّةِ وَالتَّحْجِيلِ فِي الْوُضُوءِ: باب: اعضاء وضو کو چمکانے کے لیے مقررہ حد سے زیادہ دھونے کا استحباب۔
نعیم بن عبداللہ مجمر سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا وضو کرتے ہوئے۔ انہوں نے منہ دھویا تو اس کو پورا دھویا، پھر داہنا ہاتھ دھویا، یہاں تک کہ بازو کا ایک حصہ دھویا، پھر بایاں ہاتھ دھویا، یہاں تک کہ بازو کا ایک حصہ دھویا، پھر سرکا مسح کیا، پھر سیدھا پاؤں دھویا، تو پنڈلی کا بھی ایک حصہ دھویا، پھر بایاں پاؤں دھویا یہاں تک پنڈلی کا بھی ایک حصہ دھویا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تمہاری پیشانیاں اور ہاتھ پاؤں سفید (نورانی) ہوں گے قیامت کے دن وضو پورا کرنے کی وجہ سے، پھر جو کوئی تم میں سے اپنے منہ اور ہاتھ پاؤں کا دھونا بڑھا سکے تو بڑھائے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الوضوء، باب: فضل الوضوء، والغر المحجلون من آثار الوضوء برقم (3) مختصراً - انظر ((التحفة)) برقم (14643)»
نعیم بن عبداللہ سے روایت ہے، انہوں نے دیکھا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے۔ انہوں نے منہ دھویا اور دونوں ہاتھ دھوئے۔ یہاں تک کہ مونڈھوں تک پہنچ گئے، پھر دونوں پاؤں دھوئے یہاں تک کہ پنڈلیوں تک پہنچ گئے۔ بعد اس کے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”میری امت کے لوگ قیامت کے روز سفید منہ اور ہاتھ پاؤں والے ہو کر آئیں گے وضو کے نشان سے، پھر جو کوئی تم میں سے اپنے منہ کو زیادہ دھو سکے وہ دھوئے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (578)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا حوض اتنا بڑا ہے کہ جیسے عدن سے ایلہ اس سے بھی زیادہ۔اس کا پانی برف سے زیادہ سفید اور شہد دودھ سے زیادہ میٹھا ہے اور اس پر جو برتن رکھے ہوئے ہیں، وہ شمار میں تاروں سے زیادہ ہیں اور میں لوگوں کو روکوں گا اس حوض سے جیسے کوئی دوسرے کے اونٹوں کو اپنے حوض سے روکتا ہے۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ہم کو پہچان لیں گے اس دن؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔ تمہارا نشان ایسا ہو گا جو سوائے تمہارے کسی امت کے لئے نہ ہو گا۔ تم آؤ گے میرے سامنے سفید ہاتھ پاؤں لے کر وضو کی وجہ سے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: صفة امة محمد صلی اللہ علیہ وسلم برقم (4282) انظر ((التحفة)) برقم (13399)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے لوگ میرے حوض کوثر پر آئیں گے اور میں لوگوں کو ہٹاؤں گا اس پر سے جیسے ایک مرد دوسرے مرد کے اونٹوں کو ہٹاتا ہے۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ہم کو پہچان لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں تمہاری نشانی ایسی ہو گی جو کسی امت کے پاس نہ ہو گی۔ تم آؤ گے میرے پاس سفید پیشانی اور ہاتھ پاؤں لے کر وضو کی وجہ سے اور ایک گروہ روکا جائے گا میرے پاس آنے سے وہ مجھ تک نہ آ سکے گا، تب عرض کروں گا اے پروردگار! یہ تو میرے لوگ ہیں۔ اس وقت ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا تم نہیں جانتے جو ان لوگوں نے تمہارے بعد دنیا میں نئے نئے کام کئے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (580)»
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا حوض اتنا بڑا ہے جیسے عدن سے ایلہ (ایک شہر ہے مصر اور شام کے بیچ میں) قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میر ی جان ہے میں لوگوں کو وہاں سے ہٹاؤں گا جیسے کوئی دوسرے کے اونٹوں کو اپنے حوض سے ہانکتا ہے۔“ لوگوں نے کہا: یارسول اللہ! آپ ہم کو پہچانیں گے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں تم میرے پاس آؤ گے، سفید پیشانی، سفید ہاتھ پاؤں وضو کے نشان ہوں گے جو تمہارے سوا اور کسی امت پر نہ ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: ذكر الحوض برقم (4302) انظر ((التحفة)) برقم (3315)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان سے تشریف لائے تو فرمایا: ”سلام ہے تم پر یہ گھر ہے مسلمانوں کا اور ہم اللہ چاہے تو تم سے ملنے والے ہیں۔ میری آرزو ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھیں۔“ (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نیک بات کی آرزو کرنا درست ہے جیسے علما اور فضلا سے ملنے کی) صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم تو میرے اصحاب ہو اور بھائی ہمارے وہ لوگ ہیں جو ابھی دنیا میں نہیں آئے۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: یا رسول اللہ! آپ کیسے پہچانیں گے اپنی امت کے ان لوگوں کو جن کو آپ نے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلا تم دیکھو اگر ایک شخص کے سفید پیشانی سفید ہاتھ پاؤں کے گھوڑے سیاہ مشکی گھوڑوں میں مل جائیں تو وہ اپنے گھوڑے نہیں پہچانے گا۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: بے شک وہ تو پہچان لےگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میری امت کے لوگ سفید منہ اور سفید ہاتھ پاؤں رکھتے ہوں گے قیامت کے دن وضو سے اور میں ان کا پیش خیمہ ہوں گا حوض کوثر پر۔ خبردار رہو بعض لوگ میرے حوض پر سے ہٹائے جائیں گے، جیسے بھٹکا ہوا اونٹ ہنکایا جاتا ہے۔میں ان کو پکاروں گا آؤآؤ۔ اس وقت کہا جائے گا:ان لوگوں نے اپنے تئیں بدل دیا تھا۔ (اور کافر ہو گئے تھے یا ان کی حالت بدل گئی تھی بدعت اور ظلم میں گرفتار ہو گئے تھے) تب میں کہوں گا: جاؤ دور ہو، دور ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14008)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے قبرستان کی جانب تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلامتی ہو تم پر اے مؤمنوں کی قوم اور ہم بھی آپ لوگوں سے ملنے والے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الجنائز، باب: ما يقول اذا زار القبور او مربها برقم (3237) والنسائي في ((المجتبي)) 93/1 في الطهارة، باب: حلية الوضوء - انظر ((التحفة)) برقم (14086)»
|