الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الطَّهَارَةِ طہارت کے احکام و مسائل 22. باب الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ: باب: موزوں پر مسح کرنا۔
ہمام سے روایت ہے سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور مسح کیا موزوں پر۔ لوگوں نے کہا: آپ ایسا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا، اور مسح کیا دونوں موزوں پر۔ اعمش نے کہا: ابراہیم نے کہا: لوگوں کو یہ حدیث بہت بھلی معلوم ہوئی تھی کیونکہ جریر رضی اللہ عنہ سورۂ مائدہ کے اترنے کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔
ایک دوسری سند سے بھی یہی روایت منقول ہے اس میں یہ بھی ہے کہ عبداللہ کے اصحاب کو یہ حدیث بھلی معلوم ہوتی تھی کیونکہ جریر نزولِ (سورۂ) مائدہ کے بعد مسلمان ہوئے۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے گھورے پر پہنچے تو کھڑے ہو کر پیشاب کیا، ميں سرک گيا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نزدیک آ۔“ میں نزدیک چلا گیا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑیوں کے پاس کھڑا ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔
سیدنا ابووائل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نہایت سختی کرتے تھے پیشاب میں، وہ پیشاب کیا کرتے تھے ایک شیشی میں اور کہتے تھے کہ بنی اسرائیل میں جب کسی کے بدن کو پیشاب لگ جاتا تو وہ کھال کترتا قینچیوں سے۔ سیدنا خذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ایسی سختی نہ کرتے تو بہتر تھا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے گھورے پر آئے دیوار کے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے جس طرح سے تم میں کوئی ہوتا ہے پھر پیشاب کیا میں دور ہٹا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا: ”پاس آ“، یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑیوں کے پاس کھڑا رہا۔ جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب سے فارغ نہ ہوئے۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کام کو نکلے، ان کے پیچھے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ پانی کا ڈول لے کے گئے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہوئے تو پانی ڈالا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر (یعنی وضو کے وقت) پھر وضو کیا اور مسح کیا موزوں پر، ابن رمح کی روایت میں یوں ہے پانی ڈالا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے حاجت سے (یعنی وضو سے)۔
یحییٰ بن سعید اس سند سے بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ الفاظ ہیں کہ پھر چہرے کو اور ہاتھوں کو دھویا اور اپنے سر کا مسح کیا پھر موزوں کا مسح کیا۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور حاجت سے فارغ ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا ڈول سے جو میرے پاس تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور مسح کیا موزوں پر۔
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے مغیرہ! چھاگل لے لے پانی کی“، میں نے لے لی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے یہاں تک کہ میری نظر سے غائب ہو گئے اور حاجت سے فارغ ہوئے پھر لوٹ کر آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جبہ پہنے ہوئے تھے شام کا، تنگ آستینوں کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا اپنے ہاتھ آستینوں سے باہر نکالنا وہ نکل نہ سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے سے ہاتھوں کو نکال لیا، پھر میں نے وضو کا پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا جیسے نماز کے لئے وضو کرتے ہیں، پھر مسح کیا موزوں پر، پھر نماز پڑھی۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت کے واسطے نکلے جب لوٹے تو میں پانی کا ڈول لے کر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر منہ دھویا، پھر ہاتھ دھونا چاہے جبہ تنگ تھا، آخر ہاتھوں کو جبہ کے نیچے سے نکالا اور دھویا ان کو اور سر پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا، پھر ہمارے ساتھ نماز پڑھی۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سے اترے اور چلے یہاں تک کہ اندھیری رات میں نظروں سے چھپ گئے، پھر لوٹ کر آئے تو میں نے پانی ڈالا ڈول سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ دھویا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبہ اون کا پہنے ہوئے تھے تو ہاتھ آستینوں سے باہر نہ نکال سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے سے ہاتھوں کو باہر نکالا اور دھویا اور سر پر مسح کیا۔ پھر میں جھکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتارنے کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہنے دے۔ میں نے ان کو طہارت پر پہنا ہے۔“ اور مسح کیا ان دونوں پر۔
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ان کو طہارت میں پہنا ہے۔“
|