كِتَاب الرِّضَاعِ رضاعت کے احکام و مسائل The Book of Suckling 1. باب يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلاَدَةِ: باب: جو رشتے حرام ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہونے کا بیان۔ Chapter: "Breastfeeding Makes Unlawful What Birth Makes Unlawful." حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن عمرة ، ان عائشة ، اخبرتها: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها، وإنها سمعت صوت رجل يستاذن في بيت حفصة، قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله، هذا رجل يستاذن في بيتك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اراه فلانا لعم حفصة من الرضاعة "، فقالت عائشة: يا رسول الله، لو كان فلان حيا لعمها من الرضاعة دخل علي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعم، إن الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهَا: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَنْدَهَا، وَإِنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَت عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ "، فقَالَت عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَةُ ". یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی، عبداللہ بن ابوبکر سے روایت ہے، انہوں نے عمرہ سے روایت کی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف فرما تھے انہوں (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) نے ایک آدمی کی آواز سنی جو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی آپ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میرا خیال ہے وہ فلاں ہے۔ حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا کے بارے میں (فرمایا)۔۔" عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! اگر فلاں۔۔ انہوں نے اپنے ایک رضاعی چچا کے بارے میں کہا۔۔ زندہ ہوتا تو وہ میرے گھر میں آ سکتا تھا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: "ہاں، بلاشبہ رضاعت ان تمام رشتوں کو حرام کر دیتی ہے جن کو ولادت حرام کرتی ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف فرما تھے میں نے ایک آدمی کی آواز سنی، وہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر آنے کی اجازت طلب کر رہا ہے، تو میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں آنے کی اجازت طلب کر رہا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا خیال ہے، یہ فلاں ہے یعنی حضرت حفصہ رض اللہ تعالیٰ عنہا کا رضاعی چچا ہے۔“ تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر فلاں زندہ ہوتا، جو میرا رضاعی چچا تھا، وہ میرے پاس آ سکتا تھا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، رضاعت سے وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو ولادت (نسب و خون) سے حرام ہوتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشام بن عروہ نے عبداللہ بن ابوبکر سے، انہوں نے عمرہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "رضاعت سے وہ (رشتے) حرام ہو جاتے ہیں جو ولادت سے حرام ہوتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”جو ولادت سے حرام ہو جاتا ہے وہ رضاعت سے بھی حرام ہو جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن جریج نے ہمیں خبر دی، کہا: مجھے عبداللہ بن ابوبکر نے اسی سند سے ہشام بن عروہ کی حدیث کے مانند خبر دی امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|