كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 5. باب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ الْبَقَرِ باب: گائے کی زکاۃ کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیس گائے میں ایک سال کا بچھوا، یا ایک سال کی بچھیا کی زکاۃ ہے اور چالیس گایوں میں دو سال کی بچھیا کی زکاۃ ہے (دانتی یعنی دو دانت والی)۔
۱- عبدالسلام بن حرب نے اسی طرح یہ حدیث خصیف سے روایت کی ہے، اور عبدالسلام ثقہ ہیں حافظ ہیں، ۲- شریک نے بھی یہ حدیث بطریق: «خصيف عن أبي عبيدة عن أمه عن عبد الله» روایت کی ہے، ۳- اور ابوعبیدہ بن عبداللہ کا سماع اپنے والد عبداللہ سے نہیں ہے۔ ۴- اس باب میں معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزکاة 12 (1804)، (تحفة الأشراف: 9606) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ خصیف حافظہ کے ضعیف ہیں، اور ابو عبیدة کا اپنے باپ ابن مسعود رضی الله عنہ سے سماع نںیو ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1804)
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجا اور حکم دیا کہ میں ہر تیس گائے پر ایک سال کا بچھوا یا بچھیا زکاۃ میں لوں اور ہر چالیس پر دو سال کی بچھیا زکاۃ میں لوں، اور ہر (ذمّی) بالغ سے ایک دینار یا اس کے برابر معافری ۱؎ کپڑے بطور جزیہ لوں ۲؎۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق: «سفيان، عن الأعمش، عن أبي وائل، عن مسروق» مرسلاً روایت کی ہے ۳؎ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو یمن بھیجا اور اس میں «فأمرني أن آخذ» کے بجائے «فأمره أن يأخذ» ہے اور یہ زیادہ صحیح ہے ۴؎۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الزکاة 4 (1577، 1578)، سنن النسائی/الزکاة 8 (2455)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 12 (1803)، (تحفة الأشراف: 11363)، مسند احمد (5/230)، سنن الدارمی/الزکاة5 (1664) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معافر: ہمدان کے ایک قبیلے کا نام ہے اسی کی طرف منسوب ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1803)
عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوعبیدہ بن عبداللہ سے پوچھا: کیا وہ (اپنے والد) عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے کوئی چیز یاد رکھتے ہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19589) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد عن أبي عبيدة، وهو ابن عبد الله بن مسعود
|