الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
78. بَابُ: مَا يَجُوزُ لِلْمُحْرِمِ أَكْلُهُ مِنَ الصَّيْدِ
باب: محرم کے لیے جائز شکار کا بیان۔
Chapter: What Game The Muhrim Is Permitted To Eat
حدیث نمبر: 2818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي النضر، عن نافع مولى ابي قتادة، عن ابي قتادة، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان ببعض طريق مكة تخلف مع اصحاب له محرمين وهو غير محرم، وراى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه، ثم سال اصحابه ان يناولوه سوطه، فابوا، فسالهم رمحه، فابوا، فاخذه، ثم شد على الحمار، فقتله فاكل منه بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، وابى بعضهم، فادركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالوه عن ذلك، فقال:" إنما هي طعمة اطعمكموها الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، وَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، ثُمَّ سَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ، فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ، فَأَبَوْا، فَأَخَذَهُ، ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ، فَقَتَلَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَأَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ (حج کے موقع پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے یہاں تک کہ وہ مکہ کے راستہ میں احرام باندھے ہوئے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے، اور وہ خود محرم نہیں تھے (وہاں) انہوں نے ایک نیل گائے دیکھی، تو وہ اپنے گھوڑے پر جم کر بیٹھ گئے، پھر انہوں نے اپنے ساتھیوں سے درخواست کی وہ انہیں ان کا کوڑا دے دیں، تو ان لوگوں نے انکار کیا تو انہوں نے خود ہی لے لیا، پھر تیزی سے اس پر جھپٹے، اور اسے مار گرایا، تو اس میں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اصحاب نے کھایا، اور بعض نے کھانے سے انکار کیا۔ پھر ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پا لیا تو آپ سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو ایسی غذا ہے جسے اللہ عزوجل نے تمہیں کھلایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 4 (1823)، الہبة 3 (2570)، الجہاد 46 (2854)، 88 (2914)، الأطعمة 19 (5406، 5407)، الذبائح 10 (5491)، 11 (5492)، صحیح مسلم/الحج 8 (1196)، سنن ابی داود/المناسک؟؟ (1852)، سنن الترمذی/الحج 25 (847)، (تحفة الأشراف: 12131)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الحج93 (3093)، موطا امام مالک/الحج24 (76)، مسند احمد (5/296، 301، 306)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1867) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2819
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا ابن جريج، قال: حدثني محمد بن المنكدر، عن معاذ بن عبد الرحمن التيمي، عن ابيه، قال: كنا مع طلحة بن عبيد الله ونحن محرمون، فاهدي له طير وهو راقد، فاكل بعضنا، وتورع بعضنا، فاستيقظ طلحة فوفق من اكله، وقال:" اكلناه مع رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، فَأُهْدِيَ لَهُ طَيْرٌ وَهُوَ رَاقِدٌ، فَأَكَلَ بَعْضُنَا، وَتَوَرَّعَ بَعْضُنَا، فَاسْتَيْقَظَ طَلْحَةُ فَوَفَّقَ مَنْ أَكَلَهُ، وَقَالَ:" أَكَلْنَاهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبدالرحمٰن تیمی کہتے ہیں کہ ہم طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور ہم احرام باندھے ہوئے تھے، تو انہیں (شکار کی ہوئی) ایک چڑیا ہدیہ کی گئی اور وہ سوئے ہوئے تھے تو ہم میں سے بعض نے کھایا اور بعض نے احتیاط برتی تو جب طلحہ رضی اللہ عنہ جاگے، تو انہوں نے کھانے والوں کی موافقت کی، اور کہا کہ ہم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج8 (1197)، (تحفة الأشراف: 5002)، مسند احمد (1/161، 162)، سنن الدارمی/المناسک22 (1871) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2820
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك , عن يحيى بن سعيد، قال: اخبرني محمد بن إبراهيم بن الحارث، عن عيسى بن طلحة , عن عمير بن سلمة الضمري انه اخبره , عن البهزي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يريد مكة وهو محرم، حتى إذا كانوا بالروحاء إذا حمار وحش عقير، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" دعوه فإنه يوشك ان ياتي صاحبه" , فجاء البهزي، وهو صاحبه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله صلى الله عليك وسلم شانكم بهذا الحمار، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر فقسمه بين الرفاق، ثم مضى، حتى إذا كان بالاثاية بين الرويثة والعرج إذا ظبي حاقف في ظل وفيه سهم، فزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر رجلا يقف عنده لا يريبه احد من الناس حتى يجاوزه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَلَمَةَ الضَّمْرِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , عَنْ الْبَهْزِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُرِيدُ مَكَّةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالرَّوْحَاءِ إِذَا حِمَارُ وَحْشٍ عَقِيرٌ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" دَعُوهُ فَإِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ صَاحِبُهُ" , فَجَاءَ الْبَهْزِيُّ، وَهُوَ صَاحِبُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ وَسَلَّمَ شَأْنَكُمْ بِهَذَا الْحِمَارِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ فَقَسَّمَهُ بَيْنَ الرِّفَاقِ، ثُمَّ مَضَى، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْأُثَايَةِ بَيْنَ الرُّوَيْثَةِ وَالْعَرْجِ إِذَا ظَبْيٌ حَاقِفٌ فِي ظِلٍّ وَفِيهِ سَهْمٌ، فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا يَقِفُ عِنْدَهُ لَا يُرِيبُهُ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ حَتَّى يُجَاوِزَهُ".
زید بن کعب بہزی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، آپ مکہ کا ارادہ کر رہے تھے، اور احرام باندھے ہوئے تھے یہاں تک کہ جب آپ روحاء پہنچے تو اچانک ایک زخمی نیل گائے دکھائی پڑا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے پڑا رہنے دو، ہو سکتا ہے اس کا مالک (شکاری) آ جائے (اور اپنا شکار لے جائے) اتنے میں بہزی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور وہی اس کے مالک (شکاری) تھے انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ گور نیل گائے آپ کے پیش خدمت ہے ۱؎ آپ جس طرح چاہیں اسے استعمال کریں۔ تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، تو انہوں نے اس کا گوشت تمام ساتھیوں میں تقسیم کر دیا، پھر آپ آگے بڑھے، جب اثایہ پہنچے جو رویثہ اور عرج کے درمیان ہے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک ہرن اپنا سر اپنے دونوں ہاتھوں اور پیروں کے درمیان کئے ہوئے ہے، ایک سایہ میں کھڑا ہے اس کے جسم میں ایک تیر پیوست ہے، تو ان کا (یعنی بہزی کا) گمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ وہاں کھڑا ہو جائے تاکہ کوئی شخص اسے چھیڑنے نہ پائے یہاں تک کہ آپ (مع اپنے اصحاب کے) آگے بڑھ جائیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15655)، موطا امام مالک/الحج24 (79)، مسند احمد (3/418، 452) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ہماری طرف سے آپ کو تحفہ ہے۔ اثایہ جحفہ سے مکہ کے راستہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔ رویثہ مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ عرج ایک بستی کا نام ہے جو مدینہ سے چند میل کی دوری پر واقع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.